ہوم << یقین کا مسافر اور آزمائش کی گھاٹیاں - عاطف ہاشمی

یقین کا مسافر اور آزمائش کی گھاٹیاں - عاطف ہاشمی

انسانی زندگی ایک مسلسل سفر ہے، جس میں ہر شخص کو مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہ سفر صرف جسمانی یا مادی ترقی تک محدود نہیں بلکہ روحانی ترقی کا بھی محتاج ہے۔ ایک مومن کے لیے یہ سفر اس وقت حقیقی معنوں میں شروع ہوتا ہے جب وہ اپنے رب کو پہچان کر اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔ مگر یہ راہ آسان نہیں، بلکہ آزمائشوں، مشکلات، اور قربانیوں سے بھری ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سفر کے مختلف مراحل کو قرآن مجید میں کئی جگہ واضح کیا ہے۔

سورہ عنکبوت، سورہ روم، سورہ لقمان، اور سورہ السجدہ ان مراحل کو انتہائی جامع انداز میں بیان کرتی ہیں۔ یہ سورتیں ہمیں بتاتی ہیں کہ ایمان کا سفر آزمائشوں سے شروع ہوتا ہے، پھر حکمت اور تربیت سے مومن کی شخصیت کو سنوارا جاتا ہے، اور آخر میں وہ قربِ الٰہی کی منزل تک پہنچتا ہے۔

سورہ عنکبوت : ایمان کی سچائی کا امتحان:
سورہ عنکبوت کا مرکزی مضمون آزمائش، صبر، اور اللہ کے راستے پر استقامت ہے۔ یہ سورت ہمیں سکھاتی ہے کہ ایمان محض ایک زبانی دعویٰ نہیں بلکہ ایک عملی امتحان ہے جس میں ہر انسان کو آزمایا جاتا ہے۔ یہ آزمائش مختلف شکلوں میں آ سکتی ہے، کبھی والدین اور خاندان کے دباؤ کی صورت میں، کبھی معاشرتی مشکلات میں، اور کبھی باطل نظریات کے غلبے کی صورت میں۔ اس سورت میں بتایا گیا ہے کہ اللہ کے سچے بندے وہی ہیں جو مشکلات کے باوجود دین پر ثابت قدم رہتے ہیں، جیسے کہ سابقہ انبیاء اور ان کی اقوام کے واقعات ہمیں درس دیتے ہیں۔

والدین کی آزمائش اور حسن سلوک:
انسان کے لیے سب سے بڑی آزمائش بعض اوقات اس کے اپنے قریبی رشتے ہوتے ہیں، خاص طور پر والدین۔ قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر والدین ایمان کے راستے سے ہٹانے کی کوشش کریں، تو ان کی اطاعت نہیں کی جا سکتی، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے ساتھ حسن سلوک ترک کر دیا جائے۔ یہاں ایمان اور خاندانی تعلقات کے درمیان ایک توازن سکھایا گیا ہے: دین پر ثابت قدم بھی رہنا ہے اور والدین کے ساتھ نرمی اور احسان کا برتاؤ بھی کرنا ہے۔ آج کے دور میں جہاں نظریاتی اختلافات بڑھ رہے ہیں، سورہ عنکبوت ہمیں حکمت اور صبر کے ساتھ دین پر استقامت سکھاتی ہے۔

گزشتہ اقوام کی آزمائشیں اور نصیحت:
یہ سورت ہمیں بتاتی ہے کہ آزمائش کا یہ سلسلہ نیا نہیں، بلکہ تمام انبیاء اور ان کی اقوام کو بھی آزمایا گیا۔ حضرت نوحؑ کی طویل دعوت کے باوجود ان کی قوم کی سرکشی، حضرت ابراہیمؑ پر نمرود کی جانب سے آزمائش، حضرت لوطؑ کی قوم کی بے حیائی اور تباہی، اور حضرت شعیبؑ کی قوم کا تجارتی دھوکہ، یہ قصے یہ واضح کرتے ہیں کہ ایمان کا راستہ ہمیشہ سے مشکلات اور قربانیوں سے بھرا رہا ہے۔ ان قصوں کے ذریعے اللہ ہمیں بتاتا ہے کہ جو لوگ صبر اور استقامت کا مظاہرہ کرتے ہیں، وہی کامیاب ہوتے ہیں۔

نماز اور اللہ سے مضبوط تعلق:
آزمائشوں میں کامیابی کا ایک اہم ذریعہ اللہ سے مضبوط تعلق ہے، اور سورہ عنکبوت میں نماز کی خصوصی تاکید اسی تناظر میں کی گئی ہے۔ نماز برائیوں اور فحاشی سے روکتی ہے، اور یہ ایمان کو مضبوط کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔ جب انسان آزمائشوں سے گزرتا ہے، تو نماز ہی وہ طاقت ہے جو اسے مضبوطی عطا کرتی ہے اور اللہ کی مدد کو قریب لاتی ہے۔ عصر حاضر میں، جہاں فکری اور اخلاقی چیلنجز عام ہیں، نماز کو زندگی کا لازمی حصہ بنا کر ہی ہم ان مشکلات کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

زندگی کی حقیقت اور اللہ کی راہ میں قربانی:
سورہ عنکبوت ہمیں یہ حقیقت بھی سکھاتی ہے کہ ہر جاندار کو ایک دن مرنا ہے، اور دنیا کی آزمائشیں عارضی ہیں۔ اصل کامیابی وہی ہے جو اللہ کی راہ میں قربانی اور صبر کے ذریعے حاصل ہو۔ اللہ کے راستے پر چلنے کا حق ادا کرنا آسان نہیں، لیکن یہ وہی لوگ کر سکتے ہیں جو اپنے مقصد کو سمجھتے ہیں اور دنیا کی فانی حقیقت کو پہچانتے ہیں۔ ہمیں انبیاء کے طرز عمل سے سیکھنا چاہیے کہ صبر، استقامت، اور اللہ سے مضبوط تعلق ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ نماز کو اپنی طاقت بنائیں، آزمائشوں کو صبر سے قبول کریں، اور اللہ کے وعدے پر بھروسا رکھیں۔ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں دنیا اور آخرت کی کامیابی دے سکتا ہے۔

سورہ روم و سورہ لقمان: روحانی تربیت:
سورہ روم میں اللہ کی قدرت کی نشانیاں بیان کی گئی ہیں تاکہ انسان ان پر غور و فکر کرے اور اپنی روحانی تربیت کر سکے:
وَمِنْ ءَايَـٰتِهِۦ خَلْقُ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَٱخْتِلَـٰفُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوَٟنِكُمْ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَـٰتٍۢ لِّلْعَـٰلِمِينَ "اور اس (اللہ) کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق، اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا اختلاف ہے، بے شک اس میں علم رکھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔" (الروم: 22)
یہ آیت ہمیں غور و فکر اور تدبر کی دعوت دیتی ہے۔ اس سورت میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ دنیا کی خوشیاں اور غم عارضی ہیں، جبکہ اصل کامیابی آخرت کی کامیابی ہے:
وَيَوْمَ تَقُومُ ٱلسَّاعَةُ يُقْسِمُ ٱلْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا۟ غَيْرَ سَاعَةٍۢ ۚ كَذَٰلِكَ كَانُوا۟ يُؤْفَكُونَ "اور جس دن قیامت برپا ہوگی، مجرم قسم کھا کر کہیں گے کہ ہم ایک گھڑی سے زیادہ نہیں ٹھہرے، اسی طرح وہ دھوکے میں ڈالے جاتے تھے۔" (الروم: 55)

سورہ لقمان میں حضرت لقمان کی نصیحتیں ایک مومن کی عملی زندگی کے لیے نہایت قیمتی اصول بیان کرتی ہیں:
يَـٰبُنَىَّ أَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ وَأْمُرْ بِٱلْمَعْرُوفِ وَٱنْهَ عَنِ ٱلْمُنكَرِ وَٱصْبِرْ عَلَىٰ مَآ أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ ٱلْأُمُورِ "اے میرے بیٹے! نماز قائم کرو، نیکی کا حکم دو، برائی سے روکو، اور جو مصیبت بھی تمہیں پہنچے اس پر صبر کرو، بے شک یہ (صفات) بڑی ہمت کے کاموں میں سے ہیں۔" (لقمان: 17)

یہاں مومن کے لیے تین بنیادی اصول دیے گئے ہیں:
1. نماز کی پابندی، جو اللہ سے تعلق مضبوط کرتی ہے۔
2. نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا، جو ایک معاشرتی ذمہ داری ہے۔
3. صبر کرنا، جو آزمائشوں میں مومن کی سب سے بڑی طاقت ہے۔

سورہ السجدہ: قرب الہی کی منزل
جب انسان آزمائشوں سے گزرتا ہے اور اپنی روحانی تربیت مکمل کرتا ہے، تب اسے اللہ کے قرب کا راستہ دکھائی دیتا ہے۔ سورہ السجدہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِـَٔايَـٰتِنَا ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا۟ بِهَا خَرُّوا۟ سُجَّدًۭا وَسَبَّحُوا۟ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ "ہماری آیات پر تو وہی لوگ ایمان لاتے ہیں، جو جب ان کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں، اور وہ تکبر نہیں کرتے۔" (السجدہ: 15)
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ کی قربت حاصل کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ سجدہ، عبادت، اور عاجزی ہے۔
اسی سورت میں رات کے وقت اللہ سے تعلق جوڑنے کی اہمیت بھی بیان کی گئی:
تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ ٱلْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًۭا وَطَمَعًۭا وَمِمَّا رَزَقْنَـٰهُمْ يُنفِقُونَ "ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں، وہ اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں، اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔" (السجدہ: 16)
یہ آیات اللہ کے قریب ہونے کا طریقہ بتاتی ہیں کہ مومن کو چاہیے کہ وہ رات کے وقت قیام کرے، دعا کرے اور انفاق کرے۔

یہ چاروں سورتیں ایک مومن کی زندگی کے مختلف مراحل کو واضح کرتی ہیں:
سورہ عنکبوت آزمائشوں اور صبر کا درس دیتی ہے۔
سورہ روم اللہ کی نشانیوں پر غور کرنے اور قدرت کو پہچاننے کی دعوت دیتی ہے۔
سورہ لقمان تربیت، حکمت اور زندگی گزارنے کے اصول فراہم کرتی ہے۔
سورہ السجدہ قربِ الٰہی اور عبادت کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔
یقین کے مسافر کے لیے یہ چاروں سورتیں ایک مکمل رہنمائی فراہم کرتی ہیں، جو آزمائشوں کی گھاٹیوں سے لے کر اللہ کے قرب تک کا راستہ دکھاتی ہیں۔ اللہ ہمیں اس راستے پر استقامت عطا فرمائے۔ آمین!

Comments

Avatar photo

عاطف ہاشمی

عاطف ہاشمی قطر میں مقیم محقق اور مترجم ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل قطر میں ترجمانی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں. اسلامی و سماجی علوم، عربی ادب اور ترجمہ دلچسپی کے موضوعات ہیں۔ کتاب "تیس نشستیں: قرآن کریم کے ساتھ" قرآن کے موضوعات میں باہمی ربط کے حوالے سے ایک اہم تصنیف ہے، جو پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی شائع ہو چکی ہے۔

Click here to post a comment