ہوم << تعلیم کا اصل مفہوم اور آج کی حقیقت - ایمان فاطمہ مختار

تعلیم کا اصل مفہوم اور آج کی حقیقت - ایمان فاطمہ مختار

آج کل کے زمانے میں تعلیم حاصل کرنا انتہائی ضروری ہو چکا ہےمگر بدقسمتی سے ہم نے تعلیم کا مطلب اور مفہوم بدل کر رکھ دیا ہے۔ تعلیم کے نام پر ہم جہالت کو فروغ دے رہے ہیں۔ آج ایک تعلیم یافتہ نوجوان جو آکسفورڈ جیسی بڑی یونیورسٹی سے پڑھا ہوا ہے، عورت کو اپنی جائیداد سمجھ رہا ہے، اُسے گالیاں دے رہا ہے اور اُس کے لباس یا رویے پر سوال اٹھا رہا ہے۔ کیا یہی تعلیم ہے؟

ہمارے بڑوں نے تعلیم عام کرنے کے لیے ان تھک محنت کی تھی تاکہ معاشرہ ترقی کرے اور لوگ باشعور ہوں۔ مگر آج تعلیم کا یہ حال ہے کہ لوگ جو پڑھ لکھ جاتے ہیں، وہ اپنے والدین کے ساتھ رہنے یا ان سے بات کرنے میں ناگواری محسوس کرتے ہیں۔ کیا یہی وہ تعلیم ہے جس کی ہمیں ضرورت تھی؟ کیا یہی وہ اخلاقیات ہیں جو ہمیں سکھائی جانی تھیں؟آج کی تعلیم کا حال یہ ہے کہ عورتوں کے سر سے دوپٹہ اتر کر گلے میں آ گیا ہے۔ جب عورت زیادہ پڑھ جاتی ہے، تو اسے دوپٹہ پھندا کیوں لگنے لگتا ہے؟ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے؟

میرے خیال میں تعلیم تو وہ ہے جو دوسروں سے بات کرنے کا طریقہ اور مدد کرنا سکھائے، والدین کا احترام اور ان کے ساتھ حسنِ سلوک سکھائے۔ تعلیم وہ ہوگی جب اخلاقی قدریں صرف کتابوں میں لکھنے تک محدود نہ ہوں، بلکہ لوگوں کے رویوں میں جھلکنے لگیں۔جب لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں، دوسروں کے حالات کو سمجھنے لگیں، عورتوں کا دوپٹہ گلے کا پھندہ نہ بنے اور مردوں کے لیے آنکھ نیچی رکھنا ان کی مردانگی پر سوال نہ ہو تب تعلیم اپنے حقیقی معنی میں مفید ہوگی تب معاشرہ بدلے گا۔

آج ہم نے تعلیم کا مفہوم اس حد تک بدل دیا ہے کہ جس کے پاس ڈگری ہے، اسے تعلیم یافتہ سمجھا جاتا ہےجبکہ حقیقت میں آج کے بیشتر ڈگری ہولڈرز جاہل ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ معاشرے میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو اپنی ڈگری کے باوجود دوسروں کے احترام اور اخلاقیات سے عاری ہیں۔ البتہ یہ بات بھی اہم ہے کہ سب کو ایک ہی لاٹھی سے نہیں ہانکا جا سکتا۔ یقیناً کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنی تعلیم کو حقیقی معنوں میں اپناتے ہیں اور اس کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔

Comments

Click here to post a comment