ہوم << معاملہ عزت پہ آیا ہوتا تو کیا کیا سہتا - رانا عثمان راجپوت

معاملہ عزت پہ آیا ہوتا تو کیا کیا سہتا - رانا عثمان راجپوت

معاملہ عزت پہ آیا ہوتا تو کیا کیا سہتا
دل اس نے بھی لگایا ہوتا تو کیا کیا سہتا

کتنے شوق سے کیا خود کو برباد ہم نے
اس نے ہاتھ نہ چھڑایا ہوتا تو کیا کیا سہتا

اتنے ظالم تھے ہم کہ خود کو بھی نہ بخشا
حق اس پر بھی جتایا ہوتا تو کیا کیا سہتا

کتنے خراب تھے ہم اسکی زندگی کے لیے
اس نے وقت پر نہ آزمایا ہوتا تو کیا کیا سہتا

اچھے لوگوں سے اس کے تعلقات کام آئے میرے بارے
اسے کسی تیسرے نے نہ بتایا ہوتا، تو کیا کیا سہتا

کتنی دلکش تھی اسکی ناراضگی بھی، کتنے لوگ منانے والے
میں نے بھی اگر اسے مانایا ہوتا، تو کیا کیا سہتا

میرے سوا سب ہی جانتے تھے اس کے ہر دکھ کا راز
کسی تیسرے نے اسے گلے نہ لگایا ہوتا، تو کیا کیا سہتا

ہمیں محبت بھی نہ کرنے آئی سو پاک پاک کرتے رہے
ہاتھ کبھی میں نے بھی ملایا ہوتا، تو کیا کیا سہتا

خیر، کتنا قسمت والا ہے وہ کے محبت سے محبتوں میں چلا گیا
یونہی اگر قسمت کا ستارہ نہ جگمگایا ہوتا تو کیا کیا سہتا

کتنا پیارا ہے اسکا نیا گھر اس کی نئی پسند اور وہ
اگر کہیں میرے ساتھ بسایا ہوتا، تو کیا کیا سہتا

وہ تو شکر ہے میں نے پہنچنے میں دیر کردی
مجھے وقت پر ہسپتال پہنچایا ہوتا، تو کیا کیا سہتا

Comments

Avatar photo

رانا عثمان راجپوت

رانا عثمان راجپوت وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون، سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد میں بین الاقوامی تعلقات کے طالب علم ہیں، اور تخلیقی ادب میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ شاعری، کہانی نویسی اور تحقیق کا شوق ہے۔ بین الاقوامی سیاست اور عالمی امور پر نظر رکھتے ہیں۔

Click here to post a comment