ہوم << بختِ ویراں کا کوئی نقشِ جمیل نہیں - حافظ احمداقبال

بختِ ویراں کا کوئی نقشِ جمیل نہیں - حافظ احمداقبال

بختِ ویراں کا کوئی نقشِ جمیل نہیں
میں کوئی زخم نہیں، زخم کی تکمیل نہیں

یہ جو زنجیر ہے، پہلو میں چبھن رکھتی ہے
یہ قفس قید سہی، قید میں تخفیف نہیں

خواب بکھرے تو یہی سوچ کے چپ رہتے ہیں
زندگی کھیل سہی، کھیل میں ترغیب نہیں

تم نے دنیا کی حقیقت تو بہت جان لی
پر تمہیں عشق میں دیوانگی تسخیر نہیں

حرفِ صدقہ جو زباں پر تھا، کہا ہی نہ گیا
بات کرنے سے بھی اب بات میں تاثیر نہیں

دل کی دیوار پہ بس نام لکھا رہ جائے
یہ مرا شہر ہے، بزمِ کوئی تحریر نہیں

ہو سکے تو مرے اشکوں کو چھپا کر رکھنا
یہ کسی طور بھی احمد کی جاگیر نہیں

Comments

Avatar photo

حافظ احمد اقبال

حافظ احمد اقبال حساس و باصلاحیت افسانہ نگار اور جذباتی رنگ میں ڈوبے ہوئے اشعار کہنے والے غزل گو شاعر ہیں۔ نثر و نظم، دونوں اصناف میں مہارت حاصل ہے۔ افسانہ نگاری میں وہ زندگی کے پیچیدہ جذبات اور انسانی رشتوں کی نزاکتوں کو نہایت خوبصورتی سے پیش کرتے ہیں، جبکہ شاعری میں ان کا رجحان بالخصوص غزل کی طرف ہے، جس میں ان کا کلام محبت، جدائی اور زندگی کے نشیب و فراز کی عکاسی کرتا ہے

Click here to post a comment