ہوم << بلوچستان میں بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ حملے - ذیشان ماجد

بلوچستان میں بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ حملے - ذیشان ماجد

بلوچستان گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سامنا کر رہا ہے، جہاں سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں پر حملے شدت اختیار کر چکے ہیں۔ یہ خطہ بدستور شدت پسندی اور دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہے، اور حالیہ اعداد و شمار ایک تشویشناک صورتحال کی نشاندہی کرتے ہیں۔

2023 اور 2024 میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ
سال 2023 میں بلوچستان میں 622 دہشت گرد حملے ریکارڈ کیے گئے، جن میں 271 افراد جاں بحق اور 590 زخمی ہوئے۔ اگلے سال یعنی 2024 میں ان حملوں میں 17.84 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، اور 733 دہشت گردی کے واقعات رپورٹ کیے گئے۔ اس سال کے دوران 296 افراد جاں بحق اور 596 زخمی ہوئے۔ یہ حملے مختلف نوعیت کے تھے، جن میں بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ، اور عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں شامل تھیں۔ دہشت گردوں نے خاص طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں، سرکاری عمارتوں، اور عوامی مقامات کو نشانہ بنایا۔

جنوری 2025: سال کا خطرناک آغاز
2025 کے آغاز میں بھی دہشت گردی کے واقعات میں کمی نہیں آئی۔ جنوری کے مہینے میں بلوچستان میں 31 دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں 72 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز کو شدید نقصان اٹھانا پڑا، جہاں 63 اہلکار شہید ہوئے، جبکہ 9 عام شہریوں کی جانیں بھی گئیں. ملک دشمن عناصر کے خلاف جوابی کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے مختلف آپریشنز میں 57 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔

سیکیورٹی چیلنجز اور حکومتی اقدامات
بلوچستان میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات نے سیکیورٹی اداروں اور پالیسی سازوں کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ حکام نے شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں، اور مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، ان واقعات کی مستقل نوعیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں اب بھی منظم ہیں اور سیکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت اور سیکیورٹی ادارے متحرک ہیں، مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے صرف فوجی کارروائیاں کافی نہیں، بلکہ سیاسی مسائل کا حل اور بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے بھی ضروری ہیں۔

نتیجہ
بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے، اور ہر سال دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اگرچہ سیکیورٹی فورسز شدت پسندوں کے خلاف متحرک ہیں، لیکن اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے ایک جامع حکمت عملی درکار ہے، جس میں سیاسی مذاکرات، اقتصادی ترقی، اور بہتر سیکیورٹی اقدامات شامل ہوں۔ جب تک یہ اقدامات نہیں کیے جاتے، بلوچستان کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز مزید سنگین ہوتے جائیں گے۔