ہوم << یوم خواتین کی عظیم خواتین‎ - طیبہ فاروقی

یوم خواتین کی عظیم خواتین‎ - طیبہ فاروقی

ہر سال کی طرح اس سال بھی 8 مارچ کو یوم خواتین منایا گیا اس دن کا مقصد خواتین کے حقوق، مساوات، اور ان کی سماجی، معاشی، ثقافتی، اور سیاسی کامیابیوں کا اعتراف کرنا ہے اور دنیا بھر میں خواتین کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

آج ظلم کے خلاف ہر جگہ مقابلہ کرتی ہوئی خواتین کی جہدوجہد ہی اس دن کا اصل موضوع ہونا چائیے جو ظالم کا ہاتھ روکنے کے لئے اپنا سب کچھ قربان کررہی ہیں مگر نہ اپنا ایمان چھوڑتی ہیں نہ اپنی حیا۔

ایک بچی کا جنازہ گود میں سختی کے ساتھ دبوچے ہوئے اس قیامت کی گھڑی میں اپنے سراپے کو ڈھانپے ہوئے حیا کا یہ پیکر، عورت کی اس عظمت کو بیان کررہی ہے جوہر قسم کے مشکل حالات میں بھی اپنا سب کچھ قربان کر دیتی ہے مگر اصولوں کی سودے بازی نہیں کرتی ۔

عورت کے دکھ کی بے زبان تصویر بتا رہی ہے کہ عورت مضبوط چٹان ہے ، میتوں کے لاتعداد ڈھیر بھی لگا دوگے تویہ اپنے ایمان کو نہیں چھوڑے گی اپنی پہچان نہیں چھوڑے گی، اپنے ظاہر باطن سے منواکر دم لے گی کہ ہم ہی امت وسط کی مائیں ہیں ، ہم ہی راہ خدا میں لڑنے والوں کی ہم سفر ہیں، ہم ہی اپنے بہادر باپوں کی بیٹیاں ہیں ، ہم نسلوں کو جنم ہی نہیں دیتے انہیں مر مٹنے کی لگن بھی دیتے ہیں، ہماری آہوں سے عرش ہل جاتے ہیں ، ہمارے اشکوں سے سیلاب رواں ہوتے ہیں ، ہم اپنے کمزور ناتواں ہاتھوں سے مقدر بدل دیتے ہیں ، یوم خواتین کے موقع پر یہ تصویر ایسی تمام عورتوں کی عکاسی کررہی ہے جو ایک کے بعد ایک اپنے بچوں کو اپنے عظیم مقصد کے لئے قربان کر دیتی ہیں اور سر خرو ہو جاتی ہیں ۔ امن کا زمانہ ہو تو اپنے شانوں پر اپنے گھروں کو لے کر چلتی ہیں ، اگر جنگ مسلط کردی جائے تو میتوں کو اپنے گھٹنوں پر لے کر اپنی گود کا سہارا دیتی ہیں ۔

ایسی عظیم عورتوں کے وجود سے کائنات میں رنگ ہے ایسی ہی عورت شیطان کے لئے ایک مضبوط دشمن ہے ، جب تک ایسی عظیم عورتیں زندہ ہیں ہر دن یوم خواتین ہوگا.یہ خواتین نہ اپنے اوپر ظلم ہونے دیں گی نہ ظالم کو من مانی کرنے دیں گی، وہ اپنے ہر کردار کو ایک تیز تلوار بنادیں گی،ماں ،بہن ، بیٹی اور بیوی کے روپ میں معاشرے کی تعمیر کا بیڑا اٹھاتی رہیں گی، وقت کا دھارا انہی کے ہاتھوں سے بدلے گا ، وہ وقت جلد آئے گا جب دنیا ہر یوم خواتین پر انہیں یاد کرے گی ۔

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں

شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اس کی
کہ ہر شرف ہے اسی درج کا در مکنوں

Comments

Click here to post a comment