لاؤڈ اسپیکر کے بے دریغ استعمال پر گرما گرم بحث جاری تھی۔ حمایت اور مخالفت میں دلائل کا تبادلہ ہو رہا تھا۔ ہم نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے صرف اتنا کہنے پر اکتفا کیا: رسولِ مہربان، رحمتُ للعالمین ﷺ نے ہمیشہ لوگوں کی سہولت کو مدنظر رکھا اور جہاں تک ممکن ہوا، آسانیاں پیدا فرمائیں۔ ہر اُس کام سے منع فرمایا جو لوگوں کے لیے باعثِ اذیت ہو۔
• لمبی قراءت کرنے سے منع فرمایا۔
• ساری رات نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔
• ہمیشہ روزے رکھنے سے منع فرمایا۔
• سارا مال فی سبیل اللہ خرچ کرنے سے منع فرمایا اور اہل و عیال کے لیے کچھ باقی رکھنے کی تاکید کی۔
• سفر میں قصر نماز پڑھنے اور روزہ نہ رکھنے کی اجازت دی گئی۔
• سفر اور زحمت میں جمع بین الصلاتین (دو نمازوں کو اکٹھا پڑھنے) کی رخصت دے دی گئی۔
اس سب کے علاوہ ایک اور پہلو بھی قابل غور ہے۔
ایک بدو نے آ کر مسجد نبوی کے صحن میں پیشاب کرنا شروع کر دیا۔ لوگ دوڑ کر اُسے روکنے لگے، لیکن رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اسے کرنے دو، تکلیف مت پہنچاؤ۔” پھر جب وہ فارغ ہو گیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے بلایا اور نرمی سے سمجھایا کہ “مسجد پاکیزہ جگہ ہے اور نماز پڑھنے کا مقام ہے۔”
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر وہ کام جو دوسروں کے لیے باعثِ تکلیف ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ اور جو امور مباح ہیں، ان میں تو بدرجہا لوگوں کی سہولت اور آسانی کا خیال رکھا جاتا ہے. غرض یہ کہ خود دین کے کاموں میں بھی لوگوں کے لیے رخصت اور آسانی کی راہ دکھائی۔
آج کے دور میں، جب ایک ہی محلے میں دو، دو یا تین مساجد ہوتی ہیں اور بیک وقت ان سب میں وعظ و نصیحت ہو رہی ہو، ختمِ قرآن ہو رہا ہو، اور سب سے بڑھ کر نعتیں پڑھی جا رہی ہوں، تو ذرا سوچیں، گھروں میں موجود بیماروں پر کیا گزرتی ہوگی!
یہ بات قابلِ اطمینان ہے کہ اب خود علمائے کرام نے اس جانب توجہ دلانی شروع کی ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا بے دریغ اور بے موقع استعمال لوگوں کے لیے پریشانی اور تکلیف کا باعث بنتا ہے، جو درست عمل نہیں ہے۔ اسی طرح، اس نکتے پر بھی غور کرنا ضروری ہے کہ خاص طور پر لاؤڈ اسپیکر پر قرآن کی تلاوت کرنا ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔
اس کا سبب یہ ہے کہ جب قرآن کی تلاوت ہو رہی ہو تو اسے سننا واجب ہے، لیکن عملی صورتِ حال یہ ہے کہ ادھر لاؤڈ اسپیکر پر قرآن پڑھا جا رہا ہوتا ہے اور اُدھر لوگ گھروں، بازاروں اور گلی کوچوں میں اپنے کاموں میں مشغول ہوتے ہیں، بلکہ بعض اوقات گپ شپ میں مصروف رہتے ہیں۔ یہ مسئلہ غور و فکر کا متقاضی ہے تاکہ قرآن کی تلاوت کا حق ادا کیا جا سکے اور اس کا احترام ملحوظِ خاطر رہے۔
لاؤڈ اسپیکر کا استعمال اگر کسی کی اذیت اور تکلیف کا باعث بن رہا ہو تو یقیناً اس پر غور کرنا چاہیے۔ عبادات اور تبلیغ کا مقصد لوگوں کے دلوں میں دین کی محبت پیدا کرنا ہے، نہ کہ انہیں پریشان کرنا۔ اگر کوئی کام، چاہے وہ نیک نیتی سے ہی کیوں نہ کیا جائے، دوسروں کے لیے مشکل اور تکلیف دہ بن جائے، تو اس میں اعتدال پیدا کرنا ہی شریعت کا اصل مزاج ہے۔ یہی فہمِ دین ہے جو ہمیں سیرتِ رسول ﷺ سے ملتا ہے، اور اسی پر چل کر ہم حقیقی طور پر دین کی روح کو سمجھ اور پہنچا سکتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے