ہوم << فلسطین کاز: امت مسلمہ کا اجتماعی عزم - کامران اشرف

فلسطین کاز: امت مسلمہ کا اجتماعی عزم - کامران اشرف

رمضان المبارک جاری ہے وہی امت مسلمہ کے رہنماوں کا اہم اجلاس جدہ میں ہوا جہاں فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے ایک مضبوط اور واضح مؤقف اپنایا ہے۔ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل نے فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ چاہے یہ نقل مکانی انفرادی ہو یا اجتماعی، زمین کے اندر ہو یا باہر، کسی بھی جواز یا حالت میں اسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔

یہ اعلامیہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عرب رہنماؤں نے غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے 53 ارب ڈالر کا منصوبہ پیش کیا ہے، جو مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف ایک بڑا سفارتی جواب سمجھا جا رہا ہے۔ اس موقع پر مصر نے بھی غزہ کے معاملات کو سنبھالنے کے لیے فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ایک انتظامی کمیٹی تشکیل دینے پر کام کیا ہے، تاکہ فلسطینی خود اپنے معاملات کا انتظام چلا سکیں۔

او آئی سی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کر رہے ہیں، جو اس اہم موقع پر فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کریں گے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق، اس اجلاس میں اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا، اور اس سلسلے میں مشترکہ حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم کی او آئی سی کے دیگر اہم رکن ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں، جن میں فلسطین کے مسئلے پر مزید اقدامات پر غور کیا جائے گا۔

او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس اسرائیلی جارحیت، الحاق اور تباہ کن پالیسیوں کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ فلسطین کا مسئلہ امت مسلمہ کا مرکزی مسئلہ ہے، اور اس کا منصفانہ حل ناگزیر ہے۔

پاکستان ہمیشہ سے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کا حامی رہا ہے اور اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔ وزیرِاعظم نے ایکس پر اپنے بیان میں اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دو ریاستی حل سے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک خودمختار اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست قائم کی جائے، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔

او آئی سی کے اس غیرمعمولی اجلاس میں جو نکات سامنے آئے ہیں، وہ امت مسلمہ کے لیے ایک واضح پیغام ہیں کہ فلسطین کاز محض ایک علاقائی مسئلہ نہیں، بلکہ ایک عالمی انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔ یہ اجلاس فلسطینی عوام کے حق میں مزید عملی اقدامات کی راہ ہموار کرنے میں ایک سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اسلامی دنیا اب فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے پہلے سے زیادہ یکجا نظر آ رہی ہے۔

Comments

Click here to post a comment