ہوم << دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا - عدیل خاں قصوری

دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا - عدیل خاں قصوری

ہمارا مذہب اسلام ہمیں پرامن رہنے اور صبر و تحمل سے کام لینے کا حکم دیتا ہے. اسلام نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا ہمیشہ راستہ روکا ہے، لیکن9/11 ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد ایک عجیب قسم کی فضا قائم کر دی گئی اور دنیا کو ایک نئے نام سے متعارف کرایا گیا جسے اسلامی دہشت گردی اور اسلامی انتہا پسندی کا نام دیا گیا. ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دھماکوں کے بعد ہر مسلمان کو دہشت گرد تصور کیا جانے لگا . اگر کسی کے چہرے پہ داڑھی اور سر پہ پگڑی نظر آئی تو پھر اس کا تو اللہ ہی حافظ، اس کے ساتھ ائیر پورٹس اور ہر جگہ پر ایک انتہائی ناروا سلوک برتا گیا۔امریکہ بہادر نے جب 9/11 کے واقعے کو بنیاد بنا کر افغانستان پر چڑھائی کی تو ملک پاکستان امریکہ افغان جنگ میں امریکہ کا حمایتی بنا، جس کا ازالہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق 2001 سے لے کر اب تک 8 ہزار سے زائد لوگ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان میں لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔جنگ کے دوران پاکستان کو معاشی طور پر بھی انتہائی بھاری بوجھ اٹھانا پڑا۔ انفراسٹرکچر کی تباہی مہاجرین کی امداد اور آئے روز دہشت گردانہ کارروائیوں کی وجہ سے پاکستانی معیشت کا بھٹہ بیٹھ گیا۔ پاکستان میں امریکی مداخلت کی وجہ سے پاکستان کی داخلہ و خارجہ پالیسی بھی انتہائی متاثر ہوئی جس کی وجہ سے ہمارے تعلقات کئی ممالک سے خراب ہوئے اور ہماری خارجہ اور داخلہ پالیسی دباؤ کا شکار رہی۔چونکہ داخلہ و خارجہ پالیسی دباؤ کا شکار رہی اسی لئے پاکستان کو بین الاقوامی طور پر بھی انتہائی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔مزید یہ کہ حال ہی میں دارالعلوم اکوڑا خٹک جیسے ادارے بھی ان دہشت گردانہ کارروائیوں سے محفوظ نہ رہ سکے اور کئی معصوم لوگ لقمہ اجل بن گئے۔

اسلامو فوبیا کا شکار لوگوں نے ہمیشہ سے اسلام پر دہشت گردی کا لیبل لگا کر اسلام پسند لوگوں کے خلاف کارروائیاں کیں اور انہیں دہشت گردی سے جوڑا۔سوال یہ ہے کہ مدارس ومساجد کیوں ان دہشت گردوں سے محفوظ نہیں ؟ دراصل حقیقت یہ ہے کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب ومسلک نہیں ہوتا بلکہ وہ انسان کے روپ میں ایک درندہ ہوتا ہے جس کا انسانیت سے بھی تعلق نہیں ہوتا اسلامی تعلیمات تو یہ کہتی ہیں کہ حالت جنگ میں بھی کسی غیر مسلم کہ عبادت گاہ کو مسمار نہیں کریں بلکہ اسلام معصوم نہتے اور بزرگ لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنے کی تبلیغ دیتا ہے ۔