آج کی ڈیجیٹل دنیا میں انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور دیگر ایسی ایپس جو مختصر دورانیہ کی ویڈیوز پر مشتمل ہیں، تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں۔ لیکن کیا ہم نے کبھی غور کیا ہے کہ یہ چند سیکنڈ کی ویڈیوز ہمارے ذہن اور سوچنے کی صلاحیت پر کیا اثر ڈال رہی ہیں؟ یہ ایک خاموش فتنہ ہے جو نہایت چالاکی سے ہماری توجہ، ارتکاز اور جذباتی توازن کو تباہ کر رہا ہے۔
ذہنی ارتکاز اور توجہ کا بحران
انسانی ذہانت اور کامیابی کا دارومدار اس کی توجہ مرکوز رکھنے (Focus) اور گہرائی میں جا کر سوچنے کی صلاحیت پر ہوتا ہے۔ تاہم، شارٹ ویڈیوز کا سسٹم ہمارے "Attention Span" کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہر چند سیکنڈ بعد ایک نئی ویڈیو، نیا موضوع اور نیا احساس ہمیں مستقل ایک ایسی دوڑ میں دھکیل دیتا ہے جہاں ہمارا دماغ بکھر کر رہ جاتا ہے۔ نتیجتاً، ہم کسی ایک چیز پر زیادہ دیر تک توجہ نہیں دے پاتے اور ذہنی طور پر ایک ہیجان کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
احساسات کی بے حسی اور جذباتی ناپختگی
یہ ایپس نہ صرف ہمارے ذہنی توازن کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ ہمارے جذبات پر بھی کاری ضرب لگا رہی ہیں۔ تصور کریں کہ آپ ایک انتہائی سنجیدہ ویڈیو دیکھ رہے ہیں اور اگلے ہی لمحے ایک مزاحیہ ویڈیو سامنے آ جاتی ہے۔ اس عمل کو بار بار دہرانے سے انسان کے اندر فطری طور پر پائے جانے والے سنجیدہ اور گہرے جذبات کمزور پڑ جاتے ہیں۔ نتیجتاً، ہم کسی بھی صورت حال میں زیادہ دیر تک سنجیدگی، تحمل یا ہمدردی برقرار نہیں رکھ پاتے، کیونکہ ہمارا ذہن ایک مخصوص جذباتی کیفیت میں رہنے کے بجائے ہر لمحہ بدلتا رہتا ہے۔
ذہنی صلاحیتوں کی موت اور فیصلہ سازی کی کمزوری
جب انسان مستقل طور پر تیز رفتار، متنوع اور بے ترتیب معلومات کی زد میں آتا ہے تو اس کا دماغ گہرائی میں جا کر سوچنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں:
👈 ہم کوئی بھی کام زیادہ دیر تک نہیں کر پاتے اور جلدی بور ہو جاتے ہیں۔
👈 کسی مسئلے کو حل کرنے میں یکسوئی قائم نہیں رہتی۔
👈 فیصلہ سازی کی طاقت کمزور ہو جاتی ہے کیونکہ ہمارا دماغ فوری تسکین (Instant Gratification) کا عادی ہو چکا ہوتا ہے۔
یہی وہ وجوہات ہیں جو ہمیں مستقبل میں "ذہنی زومبی" میں تبدیل کر سکتی ہیں— ایسے لوگ جو گہرے خیالات اور ٹھوس فیصلے لینے کی صلاحیت سے محروم ہوں گے اور محض لمحاتی تفریح کے غلام بن جائیں گے۔
اس فتنے سے نجات کیسے ممکن ہے؟
اگر ہم اپنی ذہنی صحت اور مستقبل کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں درج ذیل اقدامات پر غور کرنا ہوگا:
1. شارٹ ویڈیوز کے استعمال کو محدود کریں اور وقت ضائع کرنے کے بجائے تعمیری سرگرمیوں میں لگائیں۔
2. کتب بینی اور گہری تحقیق کو اپنی عادت بنائیں تاکہ توجہ مرکوز رکھنے کی صلاحیت بحال ہو۔
3. سنجیدہ گفتگو اور غور و فکر پر وقت صرف کریں تاکہ ذہن تیز اور فیصلہ سازی بہتر ہو۔
4. دھوکہ دہی پر مبنی ڈیجیٹل تسکین سے خود کو بچائیں اور اپنی زندگی کو کسی بامقصد سمت میں آگے بڑھائیں۔
یہ مختصر ویڈیوز ایک ہلکے مگر خطرناک دجالی فتنے کی مانند ہیں جو ہماری سوچ، ہماری توجہ اور ہماری فیصلہ سازی کی قوت کو مفلوج کر رہے ہیں۔ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو ہمارا مستقبل ایک ایسی نسل پر مشتمل ہوگا جو عارضی تسکین کی عادی ہوگی، لیکن حقیقی دنیا کے مسائل کا سامنا کرنے کے قابل نہیں ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس فتنے سے محفوظ رکھے، ہمیں حکمت، بصیرت اور گہری سوچنے کی صلاحیت عطا کرے۔ آمین۔
تبصرہ لکھیے