کوانٹم طبیعیات جدید سائنس کی ایک حیرت انگیز اور پیچیدہ شاخ ہے جو مادہ اور توانائی کی انتہائی چھوٹی سطحوں پر ہونے والے واقعات کا مطالعہ کرتی ہے۔ عام طور پر ہم جو طبیعیات پڑھتے ہیں، وہ نیوٹن کے قوانین پر مبنی ہوتی ہے، جو بڑے اجسام جیسے گاڑیاں، سیارے اور دیگر روزمرہ اشیاء کی حرکت کو بیان کرتی ہے۔ لیکن جب ہم ایٹموں اور ان کے اندر موجود الیکٹران، پروٹون اور نیوٹرون کی دنیا میں جاتے ہیں تو وہاں کے اصول مختلف ہوتے ہیں۔
کوانٹم طبیعیات کے بنیادی اصول
ذرّات کی دوہری فطرت : Wave Particle Duality
کوانٹم طبیعیات کے مطابق، روشنی اور دیگر چھوٹے ذرات بیک وقت دو طرح کے رویّے دکھا سکتے ہیں: کبھی وہ ذرّے کی طرح برتاؤ کرتے ہیں اور کبھی لہر کی طرح۔ اس کا مشہور تجربہ "ڈبل سلٹ تجربہ" ہے، جس میں روشنی یا الیکٹران ایک وقت میں دونوں راستوں سے گزر سکتے ہیں، جیسے وہ لہر ہوں۔ لیکن جب انہیں کسی انڈیکیٹر سے جانچنے کی کوشش کی جاتی ہے، تو وہ ذرّہ بن جاتے ہیں۔
کوانٹم سپرپوزیشن: Quantum Super Position کوانٹم طبیعیات کہتی ہے کہ ایک ذرّہ بیک وقت ایک سے زیادہ حالتوں میں ہوسکتا ہے، جب تک کہ اسے پرکھا نہ جائے۔ مشہور "شرؤڈنگر کی بلی" کا تصّور اس اصول کو سمجھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جس میں ایک بلی ایک وقت میں زندہ بھی ہو سکتی ہے اور مردہ بھی، جب تک کہ ہم اسے دیکھ نہ لیں۔
غیر یقینیت کا اصول Principle of Uncertainty ورنر ہائزنبرگ نے 1927 میں یہ نظریہ پیش کیا کہ ہم کسی بھی ذرّے کی رفتار اور اس کی جگہ کو بیک وقت مکمل درستگی کے ساتھ نہیں جان سکتے۔ جتنا زیادہ ہم ایک چیز کا تعین کریں گے، اتنا ہی دوسرے کا تعین کرنا مشکل ہو جائے گا۔
کوانٹم الجھاوٗ Quantum Entanglement کوانٹم الجھاوٗ ایک حیرت انگیز تصوّر ہے جس میں دو ذرّات ایک دوسرے سے جْڑ ے ہوتے ہیں، چاہے وہ کائنات کے کسی بھی کونے میں کیوں نہ ہوں۔ اگر ہم ایک ذرّہ کی حالت کو بدلیں، تو دوسرا ذرّہ بھی فوراً متاثر ہوگا، چاہے ان کے درمیان کوئی براہ راست تعلق نہ ہو۔ آئن سٹائن نے اس تصور کو "پراسرار فاصلاتی عمل" کہا تھا۔
کوانٹم طبیعیات کی ایپلیکیشنز
کوانٹم طبیعیات صرف نظریاتی دنیا تک محدود نہیں بلکہ اس نے ہماری زندگی کے کئی شعبوں میں انقلاب برپا کیا ہے:
لیزر اور برقیات: جدید برقی آلات جیسے ٹرانسسٹر اور مائیکروچپس کوانٹم اصولوں پر کام کرتے ہیں۔
کوانٹم کمپیوٹنگ: روایتی کمپیوٹروں کے مقابلے میں کوانٹم کمپیوٹر کہیں زیادہ تیز اور طاقتور ہوسکتے ہیں، جو انتہائی پیچیدہ مسائل کو چند سیکنڈ میں حل کرسکتے ہیں۔
کوانٹم کرپٹوگرافی: Quantum Cryptography مستقبل میں ڈیٹا کی حفاظت کے لیے کوانٹم انکرپشن encryption کا استعمال کیا جا سکتا ہے، جو ہیکنگ کے خلاف ناقابل تسخیر ہوگی۔
کوانٹم طبیعیات ہمیں کائنات کو سمجھنے کا ایک نیا انداز پیش کرتی ہے۔ یہ ایک ایسی دنیا کی کھڑکی کھولتی ہے جہاں روایتی طبیعیات کے قوانین غیر اہم ہو جاتے ہیں اور ہمیں حقیقت کی ایک گہری اور پیچیدہ تصویر دکھاتی ہے۔ اگرچہ یہ میدان عام فہم سے باہر لگتا ہے، لیکن اس کے اثرات ہماری روزمرہ زندگی میں پہلے ہی موجود ہیں اور مستقبل میں مزید حیران کن دریافتیں سامنے آ سکتی ہیں۔
شاہد یا ناظر OBSERVER
کوانٹم فزکس میں ناظر (Observer) کی حیثیت نہایت اہم اور متنازعہ رہی ہے، خاص طور پر کوانٹم میکینکس کی تشریحات میں۔ بنیادی طور پر، ناظر Observer کا تصور کوانٹم ویو فنکشن کے انہدام ( Colaps of the wave Function) اور مشاہدے (Observation) کی حقیقت سے جڑا ہوا ہے۔
1. ناظر کا اثر (Observer Effect)
جب بھی کوئی کوانٹم سسٹم مشاہدہ کیا جاتا ہے، اس کا ویو فنکشن کسی ایک خاص حالت میں منہدم یعنی "کولیپس" کر جاتا ہے۔
جب کوئی ذرہ (مثلاً ایک الیکٹران) مشاہدہ نہیں کیا جا رہا ہوتا، تو وہ ایک ساتھ کئی ممکنہ حالتوں میں ہوتا ہے (یعنی سپرپوزیشن میں)۔
جیسے ہی کوئی مشاہدہ کیا جاتا ہے، وہ ذرہ کسی ایک مخصوص حالت میں آ جاتا ہے، جو کہ مشاہدے سے پہلے غیر یقینی تھی۔
اس عمل کو کوانٹم کولیپس ( Quantum Colaps ) کہتے ہیں، اور یہ سوال کہ آیا مشاہدہ بذاتِ خود کسی فزیکل حقیقت کو متاثر کرتا ہے، ابھی تک حل طلب ہے۔
2. ڈبل سلٹ تجربہ (Double-Slit ) اور ناظر کی اہمیت .یہ تجربہ ناظر کے کردار کو نمایاں کرتا ہے:
جب مشاہدہ نہیں کیا جاتا تو ایک ذرّہ موج (Wave) کی طرح برتاؤ کرتا ہے اور تداخلی پیٹرن (Interference Pattern ) پیدا کرتا ہے۔لیکن جب مشاہدہ کیا جاتا ہے (یعنی معلوم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ذرہ کس راستے سے گزر رہا ہے)، تو وہ موج کی بجائے ایک ذرہ (Particle) کی طرح برتاؤ کرتا ہے، اور تداخلی پیٹرن ختم ہو جاتا ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ناظر کا عمل (یعنی محض معلومات حاصل کرنا) کسی نہ کسی طرح کوانٹم سسٹم کی فزیکل حقیقت پر اثر انداز ہوتا ہے۔
3. کوانٹم ناظر کو استعمال کرنے کے ممکنہ طریقے:
کوانٹم ناظر کی اہمیت کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے:
کوانٹم کمپیوٹنگ: کوانٹم سپرپوزیشن اور انٹینگلمنٹ کا استعمال کرتے ہوئے، ہم تیز تر کمپیوٹر بنا سکتے ہیں، جہاں ناظر کے اثر کو ڈیٹا پروسیسنگ میں اہمیت دی جا سکتی ہے۔
کوانٹم کرپٹوگرافی: چونکہ مشاہدہ کسی بھی کوانٹم سسٹم کو متاثر کرتا ہے، اس اصول کو انتہائی محفوظ کوانٹم انکرپشن بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ذہن اور شعور کی تحقیق: کچھ مفکرین کے مطابق ناظر کا اثر یہ اشارہ دیتا ہے کہ شعور (Consciousness) کسی نہ کسی طریقے سے کائنات کی حقیقت میں بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔
کوانٹم بایولوجی: کچھ نظریات کے مطابق، ناظر کا تصور زندہ نظاموں، مثلاً دماغ میں شعور کے پیدا ہونے، میں بھی اہم ہو سکتا ہے۔
4. کیا ناظر سے مراد انسانی شعور ہے؟
یہ سب سے بڑا سوال ہے!
کچھ ماہرین، جیسے یوجین ویگنر، نے یہ تجویز دی کہ ناظر کے لیے شعور کا ہونا ضروری ہے، یعنی کسی جاندار کا مشاہدہ ہی کولیپس کو جنم دیتا ہے۔ جبکہ کوبن ہیومن، بومین میکینکس اور دیگر نظریات میں یہ کہا گیا کہ کوئی بھی فزیکل ڈیوائس ناظر کا کردار ادا کر سکتی ہے، نہ کہ ضروری طور پر ایک باشعور ہستی۔
کوانٹم فزکس میں ناظر کی حیثیت ایک بنیادی اور پراسرار پہلو رکھتی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ مستقبل میں ناظر کے تصور کو بہتر سمجھ کر کوانٹم کمپیوٹنگ اور کرپٹوگرافی میں پیش رفت ہو۔ شعور اور کوانٹم مکینکس کے تعلق کو مزید واضح کیا جا سکے۔ مذہبی و فلسفیانہ نظریات کو سائنسی تجربات کی روشنی میں سمجھنے میں مدد ملے۔
کیا ناظر کا تصور کسی بڑی سچائی کو بے نقاب کرنے کی کنجی ہو سکتا ہے؟
ذرا سوچیں!
تبصرہ لکھیے