ہوم << کوئی اپنا ہے - حافظ دجانہ امان

کوئی اپنا ہے - حافظ دجانہ امان

مانا کہ سب خوف و ہراس میں ہوں گے اس دربار قہار میں
اک شخص صف انبیاء کے آگے کھڑا یقین دےگا یہ روز محشر اپنا ہے
زندگی بھر کی خطائیں صاف عیاں تھیں مجھ پر
اچانک آواز آئی چھوڑ دیجیے، یہ غلام اپنا ہے
میں اس سے ملا بھی نہیں، دیکھا بھی نہیں،کبھی سنا بھی نہیں
یہ عجب اتفاق کہ وہ ہمیں بھولا بھی نہیں ؟
زندگی بھر جس کے نقش و آثار سے کتراتا رہا اکثر
وہی محشر برپا میں کہتا رہا یہ اپنا ہے
یہ کس قدر تعجب کے نہ ہو خیال خود کو اپنا!
یہ اس امت کا رہبر لگتا ہے کوئی اپنا ہے