ہوم << ماحولیاتی تبدیلیاں، ہم کیا کریں - علیشبہ فاروق

ماحولیاتی تبدیلیاں، ہم کیا کریں - علیشبہ فاروق

دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، اور سائنس دانوں نے ایسا کہا ہے کہ زمین کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی تباہی سے بچانے کے لیے اقدامات اٹھانے لازم ہو چکے ہیں۔ ماحولیاتی آگاہی سے مراد وہ شعور ہے جو افراد اور معاشرے کو ماحول کی حفاظت اور اس کے استحکام کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی دراصل ہوتی کیا ہے ؟
کسی ایک علاقے کی اب و ہوا اس کے کئی سالوں کے موسم کا اوسط ہوتی ہے ماحولیاتی تبدیلی اس اوسط میں تبدیلی کو کہتے ہیں ۔

انسان اپنی ضروریات پوری کرتے ہوۓ فطرت سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ ہماری زمین اب بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے اور عالمی درجہ حرارت بھی بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ آب و ہوا میں تو ہمیشہ سے قدرتی تغیرات ہی ہوتے ہیں لیکن انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے اب عالمی درجہ حرارت بھر رہا ہے ،اور ہماری زمین بہت بری طرح سے متاثر ہو رہی ہے۔ ماضی میں تو لوگ تیل ،گیس اور کوئلے کا استعمال کرتے تھے۔ تب سے دنیا میں تقریباً 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرمی ہوئی ہے ۔ان سب کا استعمال بجلی کے کار خانوں، ٹرانسپورٹ اور گھروں کو گرم کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ فضا میں ایک گرین ہاؤس گیس جو کاربن ڈائی اکسائیڈ ہے اس کی مقدار 19سویں صدی کے بعد سے تقریباً 50 فیصد اور گزشتہ دو دہائیوں سے اس میں 12 فیصد مزید اضافہ ہو چکا ہے ۔گرین ہاؤس گیسز میں اضافے کی وجہ جنگلات کی کٹائی، درختوں کا نہ اگانا، درختوں کو جلایا جانا یہ سب تو عام ہو چکا ہے۔ ان میں کاربن کا ذخیرہ ہوتا ہے۔ اور جب درخت نہیں ہوں گے تو اس کا اخراج تو ممکن ہو گا ہی۔

ہر سال 3 مارچ کو جنگلی حیات کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔اس دن کا مقصد دنیا بھر میں جنگلی جانوروں اور پودوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور ان کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ یہ دن 2013 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے طے کیا گیا تھا اور اس کا مقصد جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر کوششیں کرنا ہے۔ بد قسمتی سے جنگلی حیات کو اج بہت سے خطرات کا سامنا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے لیے جلسوں ،جلوسوں ،مذاکروں، مظاہروں اور کانفرنسوں سے زیادہ مستقل بنیادوں پر موسمیاتی تبدیلی کی تعلیم دینا بہت ضروری ہے ۔تاکہ تمام شعبہ جات میں کام کرنے والے اپنے ہنر اور تجربے کو حاصل کر تعلیم سے ہم آہنگ کر کے ہر سرگرمی کو موسمیاتی تقاضوں کے مطابق بنا سکیں۔ ہم سب جنگلی حیات کے تحفظ میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے گھروں کے اس پاس کے ماحول کو صاف رکھیں، جنگلات کی کٹائی کو روک کر اور غیر قانونی شکار کی حوصلہ شکنی کر کے جنگلی حیات کی مدد کریں۔

اگر ہم مستقبل کی بات کریں تو سیاسی دانوں نے درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے اضافے کو گلو بل وارمنگ کے لیے محفوظ حد مقرر کیا ہے۔ اگر درجہ حرارت زیادہ ہو جائے تو قدرتی ماحول میں نقصان دہ تبدیلیاں انسانوں کی طرز زندگی کو تبدیل کریں گی۔ بہت سے سائنس دانوں کا یہ خیال ہے کہ اگر ایسا ہو گیا تو صدی کے اختتام تک 3 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ کہ اضافے کی پیش گوئی کی جا سکتی ہے ۔دنیا کے مختلف ممالک سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ایسے اہداف اپنائیں جو ان کے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو اس صدی کے وسط تک سفر تک لے جائیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی اخراج مساوی مقدار جذب کر کے متوازن ہو جاۓ گا۔ مثال کے طور پر درخت لگانے کے ذرائع زیادہ کیے جائیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سفر کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ یا سائیکل کا استعمال کر کے گاڑیوں پر انحصار کو کم کریں ،اپنے گھروں کو انسولیٹ کریں، ہوائی سفر کم کریں، پلاسٹک کے کم سے کم استعمال کو یقینی بنائیں۔

ماحولیاتی تبدیلی اور بارشوں کے نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو بھی سخت ماحولیاتی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس اپنی پاک عرض سرزمین کو ماحولیاتی تحفظ فراہم کریں اور اس کے استحکام کے لیے جنگلات کا تحفظ بھی کریں۔ صحت مند اور قدرتی ماحول برقرار رکھنے کے لیے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ضروری ہو گا۔ فضائی آلودگی کے علاوہ صاف پانی کی عدم دستیابی شہریوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ عوام کو صاف پانی فراہم کیا جاۓ جس کی وجہ سے وہ بیماریوں سے بھی بچ سکیں۔

ایک صحت مند ماحول ہماری صحت اور خوشحالی کے لیے ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے درخت لگانے کی مہم کو جاری و ساری رکھنا چاہیے تاکہ آنے والے وقت میں ہم اس ماحولیاتی آلودگی اور ماحولیاتی مشکلات کو ختم کر سکیں۔ ماحولیاتی آگاہی آج کے دور میں ناگزیر ہے، کیونکہ یہ نہ صرف ہمارے حال بلکہ مستقبل کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اگر ہم ابھی سے مؤثر اقدامات نہیں کریں گے تو ہماری آئندہ نسلوں کو ایک بگڑا ہوا ماحول ملے گا۔ ہم اپنی اگلی نسلوں کے لیے ایک صحت مند اور پائدار سیارہ چھوڑنے کے ذمہ دار ہیں۔ ماحولیاتی آگاہی ہمیں ایسے اقدامات کرنے کی ترغیب دیتی ہے جو ہمارے سیارے کے مستقبل کو محفوظ بنائیں ۔ اس لیے ہر فرد، معاشرہ، حکومت اور بین الاقو امی تنظیموں کو ماحول کی حفاظت کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ زمین کو ایک محفوظ اور بہتر جگہ بنایا جا سکے۔

Comments

Click here to post a comment