یہ عشق، یہ دنیا، یہ سود و زیاں
سب کچھ ہے یہ لمحوں کی داستاں
یہ امید کے دیپ سدا جلتے رہیں
خواہش بنی تھی پھر بجھا آشیاں
نظر کے فریب نے الجھا دیا مجھے
دنیا کی رنگینیاں اور خوابِ گراں
لمحے کا دھوکہ یہ وعدے بھی جھوٹ
لگتی ہے بستی یہ کاغذ کے گھر کا جہاں
جو سمجھا حقیقت وہ سہراب ٹھہرا
نہ سایہ تھا، نہ سایہ ہے،نہ سایہ عیاں
تبصرہ لکھیے