ہوم << سومنات کا بت اور ماسٹر جی - سمیع بلوچ

سومنات کا بت اور ماسٹر جی - سمیع بلوچ

یادش بخیر بہت پرانی بات ہے. ہمارے ایک استاد صاحب ہوا کرتے تھے، نام تھا ماسٹر محمد فیض لیکن چونکہ گاؤں کے سکول میں تعینات تھے اور خود بھی دیہاتی تھے تو سارا گاؤں انھیں ماسٹر فیضو پکارتا تھا، لیکن ہم بصد احترام یہاں انھیں ماسٹر جی کہیں گے۔
ماسٹر جی سکول کے واحد استاد تھے، اور سکول بھی کیا سکول تھا، چاردیواری نہ بجلی اور نہ دوسری سہولیات، بس دو کچے پکے سے کمرے، ان میں بھی ایک میں ماسٹر جی کے ڈھور ڈنگر بندھے ہوتے تھے، جن کے چارہ کے لیے ماسٹر جی نے ہم لڑکوں کی باریاں رکھی ہوئی تھیں۔ ماسٹر جی میں بھی دیہاتی سکولوں کے سب استادوں کی عادات پائی جاتی تھیں۔گھر کے کام، ٹانگیں دبوانا، سر کی مالش کروانا، ڈنڈے کا بےدریغ استعمال کرنا، پہاڑے لازمی رٹوانا وغیرہ وغیرہ۔ ماسٹر جی کا علم بھی بس پورا سورا تھا۔ اچھے وقت میں تین چار جماعتیں پڑھ لیں اور استاد بھرتی ہو گئے۔
ایک دن شور اٹھا کہ سکول کا معائنہ کرنے محکمہ تعلیم کا کوئی افسر آ رہا ہے۔ زندگی میں پہلی مرتبہ ہم نے ماسٹر جی کے چہرے کا رنگ اڑا دیکھا۔ اسی دن ماسٹر جی کے ڈنگر مکھنڑاں اپنے گھر باندھ آیا۔ دونوں کمروں کی پانچ بار صفائی کی گئی۔ سکول کے پرانے بکسے سے ماسٹر جی نے ڈھونڈ ڈھانڈ کر نیا جھنڈا نکال کر کالو کے حوالے کیا کہ اسے اونچا کر کے نصب کرو۔ سب لڑکوں کو سختی سے تاکید کی کہ معائنہ کے دن سب نے صاف ستھرا ہو کے آنا ہے۔ معائنہ کے دن ماسٹر جی نے نیا کرتا اوپر واسکٹ، نیا کھسہ، داڑھی مونچھوں کو تیل پلایا ہوا، ہم سب لڑکوں کو جمع کیا اور کہا کہ افسر جو بھی پوچھے، غلط یا صحیح جواب ضرور دینا ہے، ورنہ۔
معائنہ کا دن آیا، ماسٹر جی نے افسر کا پرتپاک استقبال کیا۔سکول کا معائنہ ہوا. معائنہ کے بعد افسر ہماری کلاس کی طرف آیا اور بولا ماسٹر صاحب میں ان سےکچھ پوچھ سکتا ہوں۔ کیوں نہیں کیوں نہیں ماسٹر جی بولے۔ ہاں تو بیٹا کیا نام ہے۔ جی اللہ دتہ، دتے نے جواب دیا۔ دتہ بیٹا یہ بتاؤ سومنات کا بت کس نے توڑا؟ مجھے بالکل نئیں پتہ جی، میں تو دس دنوں سے سکول ہی نہیں آیا، بےشک ماسٹر جی سے پوچھ لیں، دتہ مسکین سے لہجے میں بولا. آپ کا نام؟ افسر نے میوہ گل سے پوچھا۔ جی امارا نام میوہ گل ہے۔ میوہ بیٹا! آپ بتاؤ سومنات کا بت کس نے توڑا؟ واللہ امارے کو پتہ نئیں ہے جی لیکن امارے کو مکھنڑاں پہ شک ہے کیوں کہ یہ بہت مستی کرتی ہے، ماسٹر جی کے بہت ساری ڈنڈا اس نے توڑا ہے۔ اس نے وہ سومی کا بتی توڑا ہوگا۔ کمال ہے افسر بڑبڑایا۔ ماسٹر جی کا ایک رنگ آ رہا تھا دوسرا جا رہا تھا۔ آپ بتاؤ سومنات کا بت کس نے توڑا؟ افسر نے کالو سے پوچھا۔مجھے اپنے چتکبرے بیل کی قسم میں نے نئیں توڑا۔ مجھے تو اشرف اور میوہ گل زبردستی لے آئے، کالو نے روتے ہوئے کہا۔ کیسی کلاس ہے یہ۔ ماسٹر صاحب آپ نے کیسا پڑھایا ہے؟ ان کو یہ نہیں پتہ کہ سومنات کا بت کس نے توڑا؟ افسر نے تیز لہجے میں ماسٹر جی سے پوچھا۔ او صاحب جی یہ بڑے الو کے پٹھے ہیں۔ انھی میں سے کسی نے توڑا ہوگا، اب یہ مانتے نئیں ہیں لیکن تسی فکر نہ کرو ان کا علاج ہے میرے پاس، میں ان سے منوا لوں گا۔ خدا جانے ماسٹر جی کی اے سی آر خراب ہوئی یا نہیں لیکن ہماری حالت ضرور خراب ہوئی ماسٹر جی کے ڈنڈے سے۔

Comments

Click here to post a comment