اکوڑہ خٹک میں ہونے والے خود کش حملے میں مولانا حامد الحق اور 7 مزید لوگوں کا جان سے چلے جانا انتہائی افسوسناک ہے۔ مولانا سمیع الحق مرحوم کے قتل کے اندوہناک واقعے کے بعد نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے اس علمی گھرانے کےلیے یہ ایک دوسرا بڑا سانحہ ہے۔
لیکن نوشہرہ جیسے ضلع جس کے اندر زیادہ تر افواج کے سنٹر قائم ہیں یہاں ایسے واقعے کا ہوجانا انتہائی تشویشناک ہے۔
معلوم نہیں "خوارج" کی یہ اصطلاح کتنا خون بہائے گی، لیکن اس اصطلاح سے حملہ آوروں کے مطلب و مذہب کے بارے میں تقریباً سارے سوالات سلجھ جاتے ہیں۔ بیرونی میڈیا نے اس واقعے کو کیسے ہیڈلائنز میں کور کیا. اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں. میں ان ہیڈ لائنز کی تشریحات میں نہیں پڑوں گا ، اس سے تحریر طویل ہو جائے گی۔ کچھ جملے چھوٹے نظر آتے ہیں لیکن ان کے پیچھے ایک ماضی اور سامنے مستقبل ہوتا ہے۔ مولانا کی موت کو لیکر انٹرنیشنل میڈیا نے کئی طرح کے بیانیے گھڑے ہیں۔ ہر کسی نے اپنے فکر و فائدے کے مطابق اس کی کڑیاں جوڑی ہیں۔ لیکن یہ کہنا مشکل نہیں کہ یہ معاملہ صرف ایک دھماکہ نہیں ہے.
پہلی ہیڈ لائن اس مشہور چینل کی ہے جسے پشتون کئی دہائیوں سے سنتے اور مانتے آرہے ہیں ۔۔
جی! بی بی سی لندن (BBC)
"Six killed in blast at Pakistan's 'University of Jihad'"
اس سٹوری کے اندر تین ایسی لائنز بھی ہیں جو پاکستان کے وزیراعظم، صدر اور پاکستانی طالبان کو ایک صف میں بیٹھا دکھاتے ہیں۔۔ ملاحظہ کیجئے ۔۔
"Pakistan's President Asif Ali Zardari and Prime Minister Muhammad Shahbaz Sharif condemned the attack, as did the Pakistani Taliban."
سی این این (CNN)جو کہ امریکی خبری ادارہ ہے، اس نے بھی مولانا حامد الحق کی شناخت طالبان سے جوڑ دی ہے۔
"Suicide bombing at Pakistan Islamic seminary kills six, including Taliban-linked cleric"
اس نے بھی اپنی خبر کے ذریعے دارلعلوم حقانیہ کا ربط طالبان سے پیدا کیا ہے، اگر چہ یہ ابتدائی طور پر بس ایک دھماکے کی خبر ہے ۔۔
دی انڈین ایکسپریس (The Indian Express)، بھارتی نیوز ویب سائٹ ہے، اس نے یہ ہیڈ لائن دی۔۔
"At least 5 killed, 20 injured in a blast at pro-Taliban seminary in Pakistan"
کچھ ہیڈ لائنز دوسرے اخبارات یا ایجنسیوں کی خبروں سے اخذ کی گئی ہیں، یا بالکل ہو بہو وہی ہیڈ لائنز لکھی گئی ہیں۔اس انڈین ویب سائٹ نے بھی مدرسے کو طالبان حامی شناخت دی..
ڈی ڈبلیو (DW) جرمن ادارہ ہے اور معیاری صحافت کا علمبردار سمجھا جاتا ہے، یہ سالوں سے پاکستان کے صحافیوں کو ٹرینینگ بھی فراہم کرتا رہا ہے، ان کی ہیڈ لائن یہ ہے ۔۔
"Pakistan: 6 killed in attack on pro-Taliban seminary"
انھوں نے بھی مدرسے کی شناخت طالبان حامی کہہ کر بیان کی ہے۔ اور اس کا جواز پیش کرتے لکھا ہے۔۔
" The Dar-ul-Uloom Haqqania in northwestern Pakistan taught several senior Taliban, including members of the Haqqani network."
الجزیرہ (AlJazeera)جس کا ہیڈکوارٹر قطر میں ہے، نے یہ ہیڈ لائن لکھی۔۔
"Blast at Taliban-linked Pakistani seminary kills six people, injures 20"
ان کی تفصیلی خبر پڑھ کر یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے مدرسے کو طالبان کے ساتھ کس نسبت سے جوڑا، اور انھوں نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی، ہمارے لیے یہ سوال چھوڑ دیا۔
" A religious scholar is killed at the influential seminary. Does this signal a growing threat from the armed group ISKP?"
اس سوال کے اندر درجنوں مزید سوال چھپے ہیں۔۔
انڈیا۔کام (Indian.com)، ایک انڈین ویب سائٹ ہے۔
" Taliban founder killed in Pakistan suicide bombing; situation explosive at Durand Line, experts warn of…, Pakistan Army…"
میں لفظ پروپیگنڈا نہیں لکھنا چاہتا تھا ، لیکن یہ ہیڈلائن اور اس سے منسلک سٹوری پڑھ کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے، انھوں نے سٹوری کو بالکل ایک نیا زاویہ دیا، انھوں نے اسے پاکستان اور انڈیا کے اختلافات کے پیرائے میں دیکھا ہے، اور کچھ عجیب و غریب قسم کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا (ToI) انڈیا کا مشہور ترین ادارہ ہے ، ان کی ہیڈلائن بھی دیگر ہیڈلائنز سے مختلف نہیں ہے، یہ بھی اسی بیانیے کو سپورٹ کرتے یا نقل کرتے لکھی گئی ہے۔۔
"Suicide Blast Kills 5 In Pakistan Madrasa Known As ‘University Of Jihad’"
دی ہندو(The Hindu)، بھارت کا قدرے سنجیدہ اخبار ہے ، ان سے توقع اچھی تھی، باقیوں نے سرخیوں میں pro یا linked جیسے لفظ کا استعمال کیا، انھوں نے تو سیدھے سیدھے مدرسے کو طالبان کا ہی مدرسہ قرار دیا۔
" Suicide blast at Taliban religious school in Pakistan kills 4"
دی ٹیلیگراف (The Telegraph): برطانیہ کا ایک انتہائی مشہور اخبار ہے ، ان کے ویب سائٹ پر یہ ہیڈ لائن نظر آئی۔۔
" Suicide bombing mastermind killed in suicide attack"
انھوں نے تو مدرسے اور دھماکے، دونوں کی خبر چھوڑ کر اسے خوشخبری بنا دیا۔ اور دنیا کو خبر دی کہ خود کش حملوں کے ماسٹر مائنڈ مار دیے گئے۔۔ انھوں نے اپنی خبر میں مزید لکھا کہ
"A split in Afghanistan’s Taliban government has violently spilled into Pakistan after a suicide bombing mastermind was himself killed in a suicide attack "
ان کے خیال میں یہ دھماکہ اور اس میں مولانا صاحب کا جان سے چلے جانا، افغانستان میں طالبان حکومت کے کچھ گروپوں کے بیچ اختلافات کا شاخسانہ ہے۔
آسٹریلین براڈکاسٹ کارپوریشن (ABC) نے امریکن ایجنسی AP کی خبر اور ہیڈلائن پر اکتفاء کرتے ہوئے ہیڈلائن لکھی۔۔
"At least five people, including Taliban-linked cleric, killed in suicide bombing in Pakistan"
انڈیپنڈنٹ انگریزی (Independent), برطانیہ کا ارادہ ہے، اس کا اردو ایڈیشن پاکستان میں کام کرتا ہے، ان کی ہیڈ لائن ملاحظہ کیجیے،
"Son of ‘the father of Taliban’ among five killed in suicide blast at Islamic seminary in Pakistan"
ان کی ہیڈ لائن مضحکہ خیز ہے ، اگر مولانا سمیع الحق طالبان کے اصل میں بھی والد ہوتے، تو بھی ایسی ہیڈلائن لکھنا مناسب نہیں تھا۔
سب سٹیک ڈاٹ کام (substack.com) بلاگرز کا پلیٹ فارم ہے، وہاں سے ایک بہت ہی منفرد ہیڈ لائن ملی۔
" Promoting China’s Narrative Hamid ul-Haq Haqqani victimized his Life"
ایک اجمل سہیل نامی بلاگر نے مولانا کی موت کو ایک نیا زوایہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مولانا کو اس لیے سامنے سے ہٹایا گیا ہے کہ وہ چین کا بیانیہ سپورٹ کر رہے تھے۔
فرسٹ پوسٹ (Firstpost)، بھارتی ویب سائٹ ہے، ان کی ہیڈ لائن میں کچھ اور ہی کہانی ہے۔ پڑھ لیجئے ۔۔
"Pakistan's security arrangements for Champions Trophy under scanner once again after multiple blasts on Friday"
انھوں نے جمعہ کو ہونے والے دونوں نوشہرہ اور بلوچستان کے دھماکوں کو لیکر چیمپئن ٹرافی کےلیے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے۔
تمام اداروں نے اس خبر کو اپنے پولیٹیکل، اکنامیکل اور سٹرٹیجکل ضرورتوں اور پالیسیوں کے مطابق موڑا اور جوڑاہے۔ ان ہیڈ لائنز اور خبروں میں آپ کو خبر کم، پروپیگنڈا ، فریمنگ اور ایمج میکینگ زیادہ نظر آئی گی۔ اس میں کیا غلط ہے اور کیا صحیح ، اس کے بجائے میرا سوال یہ ہے کہ یہ slanted خبریں کب اور کیسے کنٹرول میں آئیں گی؟ کیونکہ ہم تو دن بہ دن اپنے میڈیا کو کمزور کر رہے ہیں، ملک کے اندر قابل اور معیاری صحافی نہیں پیدا کر رہے، صحیح صحافت کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے. تو کیا موجودہ میڈیا ایسے حالات میں کوئی کاؤنٹر بیانیہ بنا سکے گا؟؟ کیونکہ ان ہیڈلائنز میں دھماکے کی خبر سے زیادہ پروپیگنڈا اور سازش نظر آرہی ہے، اور ایسا لگ رہا ہے کہ بین الاقوامی میڈیا پاکستان کے خلاف خاص بیانئے کی ترویج میں مصروف ہے
تبصرہ لکھیے