کھینچ لائی شہادت ہمیں دار پر
پھول بن کر کھلے ہم بھی دیوار پر
اُن کی الفت ہمیں راس آ نہ سکی
تف ہے، افسوس ہے ایسی سرکار پر
کل مسیحا تھے جو آج رہزن بنے
انگلیاں اٹھ رہیں ان کے کردار پر
جو پرندے اڑے پھر پلٹ نہ سکے
اب تلک خوف ہے اُن کے گھر بار پر
میں گنہگار عاصی سیاہ کار ہوں
کر کرم کی نگاہ اپنے بیمار پر
تبصرہ لکھیے