انسانی دماغ میں 86 ارب نیورانز یعنی خلیے کام کرتے ہیں .یعنی آسان زبان میں بجلی کی تاریں جن میں کرنٹ پورے جسم میں آتا جاتا پھرتا پھراتا رہتا ہے تاکہ جسم کام کر سکے. انکی وجہ سے ہمارے مسلز کام کرتے ہیں، ہم ہاتھ پاؤں ہلاتے چلتے پھرتے نظر آتے ہیں.
خرابی یہاں سے پیدا ہوتی ہے. جن اربوں نیورانز کی کارکردگی پر انسانی جسم کام کرتا ہے، ان نیورانز میں سے کچھ نیورانز میں سپارکنگ شروع ہو جاتی ہے. مطلب جیسےکسی تار میں بجلی زیادہ جانا شروع ہو جاتی ہے اور کسی میں کم اور کئی بار ان میں فاصلہ ختم ہو جاتا ہے. تاریں ایک دوسرے کے ساتھ چپک جاتی ہیں جسکی وجہ سے نیورانز شاٹ سرکٹ کا شکار ہو جاتے ہیں. ان میں یا تو کرنٹ کی مقدار تمام نیورانز سے بہت زیادہ ہو جاتی ہے یا پھر بلکل ختم ہو جاتی ہے. شارٹ سرکٹ زیادہ ہونے پر ہی مریض کو جھٹکا پرتا ہے تو اس پہلے جھٹکے کو" سیزر " کہتے ہیں. یہی جھٹکے پہلے دورے کا خطرہ نہیں ھوتا وہ کئی بار زندگی میں ایک بار آ ہی جاتا ہے مگر جب دوسرے تیسرے دورے تک بات پہنچ جائے تو اسے مرگی کے دورے کہا جائے گا ۔
مرگی کی وجوہات و علامات:
1_ ہر وقت منفی خیالات سے بھرے رہنا .
2_ مسلسل صدمے میں رہنا .
3- بےحد غصے میں زیادہ وقت گزارنا ،دماغی چوٹ ، خوف وغیرہ .
4_ اپنے جسم کی طاقت سے بڑھ کر کام کرنا .
5_ ناک ، کان ، گلے ، اور چھاتی میں مسلسل انفیکشن رہنا ، یا کوئی جراثیم دماغ میں سانس کے ذریعے سے پہنچ جائے .
6_پیٹ میں کیڑوں کی وجہ سے بھی مرگی کے دوروں پڑتے ہیں کیونکہ جب کیڑے حد سے زیادہ بڑھ جاتے ہیں تو دماغ تک پہنچ جاتے ہیں .
7_ جسم میں خون کی کمی دماغ تک اکسیجن کا مکمل نہ پہنچ پانا ۔
8_دماغ میں رسولی وغیرہ کی وجہ سے بھی ایسا ہوتا ہے ۔
9_بخار تیز ہو اور دماغ پہ چڑھ جائے اس سے بھی دماغی کرنٹ تیز ہو جاتا ہے اور سپارکنگ شروع ہو جاتی ہے، خاص کر چھوٹے بچوں میں یہ دیکھا گیاہے ۔
10_بہت زیادہ گیمز کھیلنے یا سکرین کے آگے دیر تک بیٹھنا کچھ لوگوں اور بچوں میں دماغی کرنٹ بہت تیز کر دیتا ہے یا باہر کے گندے unhygienic کھانا کھانے کی وجہ سے جراثیم ، بیکٹیریا دماغ میں چلے جاتے ہیں. سوجن ہو جاتی ہے اور دورے پرنا شروع ہو جاتے ہیں. ان دماغی کیڑوں کو میڈیکل کی زبان میں Neurocysticerosis بھی کہتے ہیں ۔ بچے جب مٹی کھاتے ہیں یا گندے ہاتھوں سے کھانا کھائیں گندے گلاسوں میں بغیر فلٹر کا پانی پیئیں اس سے بھی یہ کیڑے خون میں شامل ہو کر دماغ میں پہنچ جاتے ہیں جس سے ہر وقت سر میں درد بے چینی سی رہتی ہے ۔
11_نیند کی کمی سے بھی مرگی کے دورے پرنا شروع ہو سکتے ہیں ۔
12_دیکھنے سننے اور وہم کی بیماریاں پیدا ہونگی ۔
13_سوچنا سمجھنا ، پلاننگ کرنا اور جذباتی معاملات کچھ دیر کیلئے Dull ہونے لگتے ہیں ۔
14_ بھولنے کی بیماری کہ ابھی تھوری دیر پہلے کیا ہوا تھا ، کہاں موجود ہیں اگاہی نہ رہنا ، بولنے میں رکاوٹ ، لفظوں کی شناخت میں مشکل پیش آنا ، کلاس میں پڑھائی کے دوران چھوٹے بچے نہ سمجھ سکیں نہ response دے سکیں ۔
15_انکھیں حد سے زیادہ کھول کھول کر مسلسل ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے جانا ، کچھ دیر تک بلاوجہ بار بار جلدی جلدی پلکیں جھپکتے جانا ۔
16_شراب اور آئس نشے سے بھی آج لوگوں میں epilepsy symptoms بہت زیادہ دیکھی جا رہی ہیں ۔
17_ پتلے پخانے ، پیشاب کا نکل جانا ، الٹیاں آنا ، پیٹ میں اکثر درد رہنا ،
18_ شور شرابہ ، تیز روشنی سے طبیعت خراب ھونے لگتی ھے یہ چیزیں برداشت سے باہر ھوتی ہیں ۔
مرگی کے دوروں کی مختلف اقسام:
مرگی کے دوروں (seizure) کی بہت اقسام ہیں ان میں نے دو بڑی اقسام زیر بحث ھے .
1_Genelised Seizure
2_Focal Seizure
جو دورہ (seizure )پورے دماغ میں ایک ساتھ شروع ہوتا ہے، اسے جنرلائزڈ دورہ کہتے ہیں یعنی بڑی مرگی کا دورہ اور جو دورہ دماغ کے کسی ایک مخصوص حصے سے شروع ھو اور وہیں تک قائم رہے، اسے فوکل دورہ کہتے ہیں یعنی چھوٹی مرگی ۔ جنرلائزڈ دورے میچور کنڈیشن رکھتے ہیں اور فوکل دورے ہلکے دوروں کو کہتے ہیں جس میں حالت کچھ بہتر رہتی ہے۔
فوکل دورے جن میں ہوش تھوری بہت قائم رہتی ہے. مریض کو اگر ایک ہاتھ میں جھٹکے لگیں یا ٹانگ میں عجیب سا احساس ہو ، پیٹ اندر کھچنے کا احساس ہو ، یا کچھ نفسیاتی علامات شروع ہو جائیں. اس دورے میں مشترک بات یہ نکلتی ہے کہ مریض کچھ ہوش میں رہتا ہے، بات چیت بھی کر لیتا ہے مگر سوچ تھوری گھوم جاتی ہے اور زبان کا ذائقہ بدل جاتا ھے ۔
فوکل دورے کچھ میچور ہو جائیں تو بھی کچھ مختلف صورتیں دکھاتے ہیں. اس میں ہوش کم ہو جاتی ہے مریض بیٹھا بیٹھا ذہنی طور پر غائب سا ہو جاتے ہیں (absent minded )، بولنا بند کر دیتے ہیں ، بعض اپنے کپڑوں کو ٹٹولنا شروع ھو جاتے ہیں ، کچھ چبانے کی طرح منہ کو ہلاتے ہیں ، بے تکی حرکات کرنا شروع کر دیتے ہیں یا ادھر ادھر چکر لگانا شروع کر دیتے ہیں ایک ہی کام کو بار بار کرتے جائیں گے یہ مرگی کے دوروں کی سب سے عام قسم ھے جو ادر گرد لوگوں میں عام دیکھی جاتی ہے ۔
مختلف فوکل اقسام کے دورے بڑھتے بڑھتے میچور ہو جاتے ہیں. پھر جنرلائزڈ دوروں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، جن میں جسم کے اعضاء اکڑ جاتے ہیں. اور زور کے جھٹکے شروع ہو جاتے ہیں جو بڑھتے بڑھتے دن میں تین سے چار بار بھی آتے ہیں. منہ سے جھاگ نکلتی ہے، زبان دانتوں میں پس یا کٹ جاتی ہے. کئی مریضوں کو الٹیاں بھی آتی ہیں جہاں کھڑے ہوں گر جاتے ہیں. دوروں کی وجہ سے بے ہوش بھی ہو جاتے ہیں اور اکثر سر میں شدید درد بھی شروع ھو جاتا ہے اور بعض مریض جھٹکوں کے بعد سو بھی جاتے ہیں تو جو مریض سو جائیں انہیں سونے دینا چاہیے جب تک وہ خود نہ اٹھیں اپنی نیند مکمل کر کے انہیں سونے دیں ۔
کھانے میں پرہیز :
ٹھنڈی اشیاء ، کھٹی اشیاء، بادی چیزیں بلکل بند ہونی چاہیے . خاص کر بند گوبھی پھول گوبھی ، مٹر ، چاول ، بوتلیں ، بہت زیادہ گرم یا مصالحے والے کھانے ، آئس کریم ، فرج کے کھانے اور پریزوروڈ فوڈز.
علاج:
مرگی کے دوروں کیلئے بہت سے myths بھی سننے کو ملتے ہیں کہ جوتی سنگائی جاتی ہے تو دورے ختم ہو جاتے ہیں یا پانی یا کسی اور چیز سے دورہ پر گیا یا جن بھوت سوار ہوگیا، ایسا کچھ نہیں ہے. دورے کی حالت صرف ایک منٹ سے لے کر زیادہ سے زیادہ دو ڈھائی منٹ تک رہتی ہے. اکثر مریض سیکنڈز میں بھی دورے سے باہر نکل آتے ہیں. ان مریضوں کو دوائی ساری زندگی کھلانی پڑتی ہے وزن اور قد کے حساب سے لیکن میڈیکل میں اسکا مکمل صحت یاب ہونا کم ہی مریضوں میں دیکھا گیا ہے یا مریض مکمل علاج کی سہولت نہیں حاصل کرتے پیسے بچانے کیلئے مریض کا آدھا علاج کرواتے ہیں.
تھورا فرق محسوس ہوتا ہے تو دوائی اور ڈاکٹر کو سلام پیش کر دیتے ہیں یہ بات بہت غلط ہے جہاں سے بھی علاج کروائیں مکمل کروائیں. صبر تحمل سے مریض کا علاج کروائیں تاکہ وہ اپنی شادی شدہ اور سوشل لائف کو با آسانی گزار سکے کسی کا محتاج ہو کر نہ ساری زندگی بیٹھا رہے ۔
تبصرہ لکھیے