ہوم << کیرئیر کونسلنگ کی کمی کے باعث درپیش چیلنجز - علیشبہ فاروق

کیرئیر کونسلنگ کی کمی کے باعث درپیش چیلنجز - علیشبہ فاروق

تعلیم کا بنیادی مقصد صرف ڈگری حاصل کرنا نہیں ہوتا بلکہ ایک کامیاب کیریئر کی راہ ہموار کرنا بھی ہوتا ہے۔ بد قسمتی سے ہم جس طرح کے تعلیمی نظام میں رہ رہے ہیں، وہاں کیریئر کونسلنگ پر خاصی توجہ نہیں دی جاتی۔ جس کی وجہ سے طلبہ اکثر غیر یقینی کا شکار رہتے ہیں، اور ان میں خود اعتمادی کی کمی بھی پائی جانے لگتی ہے۔ جو طلبہ کو اپنی صلاحیتوں کو بہتر طور پر استعمال کرنے سے روکتی ہے، اور ان مسائل کے باعث طلبہ کو مستقبل میں بے شمار چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اگر ہم ان مسائل پر قابو پا لیں تو مستقبل میں طلبہ کو مختلف چیلنجز کا سامنا نہیں کرنا پڑے ۔کیریئر کونسلنگ کا مقصد طلبہ کی رہنمائی کرنا ہوتا ہے اور ان کے دلچسپی کے شعبوں میں ترقی کے مواقع بھی فراہم کرنا ہوتا ہے ،لیکن بد قسمتی سے ہمارے تعلیمی اداروں میں کیریئر کونسلنگ کا نظام یا تو موجود ہی نہیں ہے یا اگر ہے بھی تو بہت کمزور ہے۔ اس کے نتیجے میں ایسا ہوتا ہے کہ طلبہ غلط شعبوں کا انتخاب کر لیتے ہیں جو ان کی صلاحیتوں اور دلچسپیوں سے مطابقت نہیں رکھتے۔ تعلیمی میدان میں کامیابی کے باوجود بچوں کو عملی زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ روز گار کے محدود مواقع اور بڑھتی ہوئی مسابقت کی وجہ سے طلبہ میں بے چینی اور عدم اطمینان پیدا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ طلبہ اکثر والدین کے یا اساتذہ کے دباؤ میں آ کر ایسے کیریئر کا انتخاب کر لیتے ہیں جن میں ان کی دلچسپی یا صلاحیت نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ سے عدم اطمینان ،مایوسی اور ناکامی کا احساس طلبہ میں پیدا ہو جاتا ہے۔ کیریر کونسلنگ کی کمی کی وجہ سے طلبہ کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ مستقبل کے کیریئر کے لیے کون سی مہارتیں ضروری ہیں، اس لیے وہ ان مہارتوں کو حاصل کرنے کے لیے ضروری اقدامات نہیں اٹھاتے۔ جس سے ان کی ملازمت کے مواقع بھی کم ہو جاتے ہیں۔

خود اعتمادی تو کسی بھی افراد کی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ لیکن ہمارے تعلیمی نظام میں ایسے مواقع کم ہی فراہم کیے جاتے ہیں جو طلبہ میں خود اعتمادی کو فروغ دیں اور اس کے نتیجے میں ایسا ہوتا ہے کہ طلبہ اپنی صلاحیتوں پر شک کرنے لگتے ہیں اور چیلنجز کا سامنا کرنے سے گھبرانے لگتے ہیں ۔ان میں فیصلہ سازی کی صلاحیت بہت کمزور ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ صحیح وقت پر درست فیصلے نہیں کر پاتے۔ عملی زندگی میں بھی ان کا رویہ غیر فعال ہو جاتا ہے اور وہ دوسروں پر انحصار کرنے لگتے ہیں،دوسروں پر انحصار کرنے سے انسان خود کی قابلیت کو بہت پیچھے چھوڑ دیتا ہے ۔

کیریئر کونسلنگ اور خود اعتمادی کی کمی کی وجہ سے طلبہ کے مستقبل پر بہت منفی اثرات ڈلتے ہیں اور ان کو بہت مختلف چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جیسا کہ اگر طلبہ کو اپنے دلچسپی کے شعبے میں صحیح رہنمائی نہ ملے تو وہ ایسے شعبے کا انتخاب کر لیتا ہے، جہاں مواقع محدود ہوں اور اس کو کوئی دلچسپی بھی نہ ہو۔ جب مواقع محدود ہوں گے تو بے روز گاری میں بھی اضافہ ہو گا عالمی سطح پر مسابقت میں اضافہ ہو رہا ہے اگر طلبہ میں خود اعتمادی اور پیشاورانہ مہارت نہ ہو تو وہ دوسروں سے پیچھے رہ سکتے ہیں۔ اس لیے طلبہ کو ایسے مواقع بھی فراہم کرنے چاہیے جہاں پر وہ پیشاورانہ صورت میں عالمی سطح پر ترقی کر سکیں۔ آج کل طلبہ کو عالمی سطح پر بھی مسابقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے انہیں نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقو امی سطح پر بھی ملازمت کے مواقع کے لیے مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ کیریئر کونسلنگ اور خود اعتمادی طلبہ کو اس مسابقت میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری اوزار فراہم کر سکتے ہیں۔

کیریئر سے متعلق غلط فیصلے مستقبل میں ناکامی اور مالی عدم استحکام کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ جب طلبہ اپنے کیریئر میں ناکامی کا سامنا کرتے ہیں تو ان میں مایوسی، ذہنی دباؤ اور ڈپریشن بھی بڑھ سکتا ہے۔ جو ان کی مجموعی زندگی پر بھی اثر ڈالتا ہے۔

طلبہ ہی ہماری قوم کا مستقبل ہیں اس لیے تعلیمی اداروں میں کیریئر کونسلنگ کے خصوصی سیشنز کا انعقاد کرنا بہت ضروری ہے ۔تاکہ طلبہ کو ان کے کیریئر کے بارے میں درست معلومات فراہم کی جا سکیں ۔طلبہ کی ذہنی نشوونما کے لیے انہیں تقریری مقابلوں، گروپ ڈسکشنز اور قائدانہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے والے پروگرامز میں بھی شامل کیا جا ۓ۔ اساتذہ والدین کو بھی اس بات کی تربیت دی جا ۓ کہ وہ طلبہ کو اعتماد دیں اور ان کو سمجھائیں اور ان کے دلچسپیوں کو سمجھتے ہوۓ ان کی رہنمائی کریں۔ اگر ہم ان سب مسائل کا حل تلاش کر لیتے ہیں اور ان کے ممکنہ حل پر کام کرتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آنے والی نسلیں ان مسائل سے نہ گزرے جن سے آج کل ہم گزر رہے ہیں۔

کیریئر کونسلنگ اور خود اعتمادی کی کمی طلبہ کے تعلیمی اور پیشاورانہ مستقبل کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، اگر اس پر بر وقت توجہ نہ دی گئی تو یہ نہ صرف انفرادی سطح پر بلکہ قومی سطح پر بھی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے والدین اور معاشرہ مل کر طلبہ کی رہنمائی کریں، تاکہ وہ اپنے کیریئر کے درست فیصلے کر سکیں اور خود اعتمادی کے ساتھ زندگی کے چیلنجز کا سامنا بھی کر سکیں۔اگر اساتذہ ،معاشرہ اور والدین مل کر ان سب مسائل پر کام کریں تو طلبہ کو ایک روشن مستقبل کی طرف گامزن کر سکتے ہیں۔

(علیشبہ فاروق فیڈرل اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، اسلام آباد کی طالبہ ہیں)

Comments

Click here to post a comment