یہ کس کی یاد میں دل بےقرار رہتا ہے؟
چراغ بن کے وہی شام و سحر رہتا ہے
ہوا کے ساتھ بکھرنے لگے ہیں خواب مرے
مگر وہ شخص میری چشمِ تر میں رہتا ہے
نظر جھکائے وہ گزرا تھا ایک لمحے کو
مگر خیال میں صدیوں کا سفر رہتا ہے
میں جس کو بھولنا چاہوں وہ اور یاد آئے
یہ دل عجب کسی ضد پر اَڑا رہتا ہے
کہاں سے لاؤں وہ موسم، وہ رنگ، وہ خوشبو؟
یہ درد ہر دم ہی تازہ اثر رہتا ہے
تبصرہ لکھیے