پاکستانی میڈیا میں اگر سیکولر نظریات کے حاملین کی تعداد زیادہ ہے تو کچھ ایسی شخصیات بھی موجود ہیں جو اسلامی نظریات کی حفاظت کے لیے کمربستہ ہیں اور سیکولرازم، لبرل ازم اور دیگر اسلام مخالف نظریات کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ جیسے اوریا مقبول جان صاحب کی بعض باتوں سے اختلاف رکھنے کے باوجود ان کی سیکولرازم کے خلاف جاری جدوجہد قابل تحسین ہے۔ مختلف انتظامی عہدوں پر رہنے والے اوریا مقبول جان کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے بانی پاکستان محمد علی جناح ؒکو سیکولر ثابت کرنے کے بجائے ایک اسلام پسند قائد ثابت کیا ہے اور پاکستان کو ایک سیکولر ریاست کا خواب دیکھنے والوں کو سبق دیا ہے کہ اسلام کے نام لیوا اگرپاکستان بنا سکتے ہیں تو اس کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں۔ اسی طرح انصار عباسی، عامر خاکوانی اور دیگر اسلام پسند آوازیں میڈیا میں موجود ہیں اور اپنا کردار ادا کر رہی ہیں.
جہاں سیکولرازم، لبرل ازم اور اسلام مخالفین کو بیرونی ممالک سے ایڈ ملتی ہو اور ان کی بے شمار این جی اوز مختلف نامو ں سے پیسے بٹورنے میں مصروف عمل ہوں، وہاں ایسی شخصیات کو کیسے برداشت کرسکتی ہیں جو ان کے نظریات پر کاری وار کرکے نوجوان نسل کی تربیت اور انھیں اسلام سے محبت سکھا رہے ہوں. پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے جس کی بنیادوں میں اسلام سے محبت کرنے والوں کے لاشے، مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کی عصمتیں ہیں، جنہوں نے ایک ایسے ملک کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا تھا جس میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی آزادی ہوگی اور اسلامی نظام کا بول بالا ہوگا۔ شروع دن سے سازشوں کا شکار پاکستان اپنے پائوں پر کھڑے ہونے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے تو نوجوان نسل کو اسلامی نظریات کی حفاظت کے لیے آگے بڑھ کر کچھ کرنا ہوگا۔ ہم سب کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان کی بقا اسلام میں پوشیدہ ہے۔
پاکستان کی بقا اسلام میں ہے - محمد عتیق الرحمٰن

تبصرہ لکھیے