آج کل سوشل میڈیا پر سٹیویا کے پودے کا بہت شُہرہ ہے، غذائی ماہرین اور ولاگرز سٹیویا کو چینی اور گُڑ کا بہترین متبادل قرار دے رہے ہیں مگر اطِبّا اسے مضر اور مہلک غذا سمجھتے ہیں۔ سٹیویا اس قدر مضر ہے کہ آپ کے گردے تک فیل کرسکتا ہے۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس کے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے سٹیویا کو بطور غذا ماننے اور رجسٹرڈ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ تحقیقات کے مطابق سٹیویا انسانوں کے لیے محفوظ نہیں ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزئشن نے بھی سٹیویا کے استعمال کو مضر قراردیا ہے اور تجویز کیا ہے کہ چینی کی جگہ سٹیویا استعمال نہ کیا جائے۔
سٹیویا ایک پودا ہے جس کے پتے چینی کی نسبت دو سو سے تین سو گُنا زیادہ میٹھے ہوتے ہیں لیکن چینی یا گُڑ کی نسبت سٹیویا میں زیرو کیلیوریز ہوتی ہیں۔ یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ چینی اور گڑ نشاستوں (کاربوہائیڈریٹس) سے بھرپور ہوتے ہیں جبکہ سٹیویا کارب فری غذا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سٹیویا کے استعمال کی ترغیب زیادہ ہے۔ اسی طرح کولیسٹرول اور موٹاپا کے مریضوں کے لیے بھی سٹیویا سستا اور پسندیدہ میٹھا ہوسکتا ہے۔ لیکن سٹیویا کے نقصانات بہت زیادہ ہیں۔ شوگر کے مریضوں کے لیے اس کا استعمال زیادہ مہلک ہوسکتا ہے۔ اس کی مٹھاس چینی کی نسبت سات سو گنا زیادہ طاقت ور ہوتی ہے جو دماغ کے ایک حصے کو یا میٹابولیزم کو متاثرکرسکتی ہے، اسی طرح انڈوکرائن سسٹم کو متاثر کرکے ہارمونز کی پیدائش کو غیرمتوازن بناسکتی ہے۔
چونکہ اس میں مٹھاس سات سو گنا طاقت ور ہے اس لیے اس کا استعمال انسولین کی زیادہ پیداوار کی وجہ بن سکتا ہے، زیادہ کھانا کھانے پر مجبور کرسکتا ہے، جس سے آپ کا وزن بڑھ سکتا ہے، مزید کئی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔ جیسے ہی آپ نے سٹیویا زبان پر رکھا، زبان نے میٹھا محسوس کیا فوراً دماغ نے پینکریاز کو حکم دیا کہ خون میں میٹھا پہنچ چکا ہے تم انسولین کو کام پر بھیجو۔ انسولین خون میں پہنچ گئی مگر شوگر تو خون میں آیا ہی نہیں تھا وہ تو صرف زبان کی حد تک محسوس کیا جارہا تھا۔ ایک حساب سے سٹیویا کھانے سے پینکریاز کے ساتھ دھوکا ہوتا ہے،شوگر کیلوریز تو خون میں گئی ہی نہیں، انسولین ہارمون خون میں زیادہ ہوجائے گا جس سے بیسیوں بیماریاں جنم لیں گی۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی تحقیقات کے مطابق سٹیویا کے طویل مدتی استعمال سے ٹائپ ٹو شوگر اور دل کی بیماری بڑھ سکتی ہے۔ سٹیویا کا استعمال اس رفتار کو بڑھاتا ہے جس سے جسم پانی اور الیکٹرولائٹس کو تیزرفتاری اور ضرورت سے زیادہ جسم سے خارج کرتا ہے یعنی سٹیویا گردوں کا کام بڑھادیتا ہے جس وجہ سے گردہ متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
سٹیویا کی سالماتی ساخت سٹیرائڈز کی طرح ہوتی ہے اس لیے سٹیویا انڈوکرائن سسٹم کو متاثر کرتا ہے، ہارمونز کی پیداوار میں مداخلت کرتا ہے جس سے غیرمتوازن ہارمونز پیدا ہوتے ہیں۔ دماغ، دل ، جگر اور زنانہ و مردانہ ہارمونز کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ سٹیویا مضر صحت ہے، اس کے استعمال سے قبل ماہر معالج سے مشورہ ضرور کریں۔
تبصرہ لکھیے