ختم نبوت کا عقیدہ ان اجماعی عقائد میں سے ہے، جو اسلام کے اصول اور ضروریات دین میں شمار کیے گئے ہیں. عہد نبوت سے لیکر آج تک ہر مسلمان اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ آںحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بلاکسی تاویل و تخصیص کے خاتم النبیین ہیں. حقیقت یہ ہے کہ ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت کو چند الفاظ پہ مشتمل مضمون میں محصور کرنا ناممکن ہے، اس لیے کہ یہ وہ مقدس عقیدہ ہے جو قرآن مجید کی 100 آیات مبارکہ اور تقریبا 210 احادیث مبارکہ کے ساتھ مزین اور ساتھ اجماع امت کے ساتھ مؤید شدہ عقیدہ ہے.ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ آنے والی چند آیات مبارکہ اور احادیث مبارکہ اور اجماع امت کے فیصلے سے کیا جاسکتا ہے.
1-:ما كان محمد أبا أحد من رجالكم ولكن رسول الله و خاتم النبيين.(سورۃ الاحزاب،آیت 40)
اس آیت میں آقائے نامدار کی ختم نبوت واضح طور بیان کی گئی ہے.
2-:هو الذي أرسل رسوله بالهدي ودين الحق ليظهره علي الدين كله"(س: توبہ: 33)
3-: واذ اخذ اللہ میثاق النبیین الخ(آل عمران: 81)
ان آیات میں بکمال وضاحت ظاہر ہے کہ اس رسول مصدق کی بعثت سب نبیوں کے آخر میں ہوگی، اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہے.
ان آيات کی تشریح سے ختم نبوت کی اہمیت کا نقطہ حاصل ہوتا ہے.
3-:وما أرسلنک إلا کافۃ للناس بشیرا و نذیرا.(سبا:28) "ہم نے تم کو دنیا کے تمام انسانوں کیلئے بشیر و نذیر بناکر بھیجا ہے"۔
4-:قل یا أیھا الناس إنی رسول اللہ إلیکم جمیعا.(أعراف:158) "فرما دیجئے،اے لوگو! میں سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں"۔
یہ دونوں آیات بھی صاف اعلان کررہی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بغیر استثناء کے تمام انسانوں کی طرف رسول ہوکر تشریف لائے ہیں.
جیساکہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: أنا رسول من أدرکت حیا و من یولد بعدی. " میں اس کیلئے بھی رسول ہوں جس کو اس کی زندگی میں پالوں اور اس کیلئے بھی جو میرے بعد پیدا ہو"۔ (کنز العمال ج:اا،ص:404،حدیث 31885،).
ان آیات کی وضاحت بھی ختم نبوت کا ثبوت دیتی ہے.
5-:وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین.(انبیاء:107)
میں نے تم کو جہاں والوں کیلئے رحمت بناکر بھیجا گیا ہے.
6-:الیوم اکملت لکم دینکم و اتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا".(مائدہ:3) ترجمہ:" آج میں پورا کر چکا ہوں تمہارے لئے تمہارا دین اور پورا کیا تم پر اپنا احسان اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے دین اسلام کو"۔
و اتممت علیکم نعمتی فرمایا " "علیکم" یعنی نبوت کو میں نے تم پہ تمام کردیا، لہذا دین کے اکمال اور نعمت نبوت کے اتمام کے بعد نہ کوئی نیا نبی آسکتا ہے، اور نہ سلسلہ وحی جاری رہ سکتا ہے. اسی وجہ سے ایک یہودی نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے کہا تھا کہ اے امیر المومنین: قرآن کی یہ آیت اگر ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید مناتے "(رواہ البخاری)7-:یا ایھا الذین آمنوا آمنوا باللہ ورسولہ والکتاب الذی نزل علی رسولہ والکتاب الذی أنزل علی من قبل"۔(النساء: 136) اے ایمان والو! ایمان لاؤ اللہ پر، اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر، اور اس کتاب پر جس کو اپنے رسول پر نازل کیا ہے، اور ان کتابوں پر جو ان سے پہلے جو نازل کی گئیں۔
8-:والذین یؤمنون بما أنزل إلیک وما أنزل من قبلک و بالآخرۃ ھم یوقنون."(بقرۃ:4)
9-:لکن الرسخون فی العلم منھم منھم والمؤمنون یؤمنون بما أنزل إلیک وما أنزل من قبلک.(نساء:162)
اس آیت میں نجات کا دارومدار حضور کی ختم نبوت پہ موقوف ہے۔
10-: إنا نحن نزلنا الذکر وإنا له لحافظون.(حجر:9)
ترجمہ:"تحقیق ہم نے قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے".
یقیناً ختم نبوت کی آیات کی حفاظت از خود داخل ہو جائے گی.
قارئین کرام! اس کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس سے بھی خوب لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام کے دفاع کیلئے لڑی جانے والی جنگوں کی تعداد قرن اول میں تقریبا 83 ہے، ان تمام میں شہداء اسلام کی تعداد 259 ہے، لیکن ختم نبوت کے تحفظ کیلئے لڑی جانے والی جنگ یمامہ میں شہداء ختم نبوت کی تعداد 1200 صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہے، جن میں سات سؤ حفاظ اور ستر بدری صحابہ کرام شامل تھے.
ختم نبوت احاديث کي روشني میں
علاوہ ازیں کافی ساری احادیث مبارکہ اس مقدس عقیدہ کے پہلو کی اہمیت کو اجاگر کرتی نظر آتی ہیں، ان میں سے چند درجہ ذیل ہیں:
1-: کان النبی یبعث إلی قومه خاصة و بعثت إلی الناس عامة (مشکوۃ :ص512)
2-: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعلی أنت منی بمنزلة ھارون و موسی ألا أنه لا نبی بعدی. (بخاری ص:233۔ج:2).
3-: کلما ھلک نبی خلفه نبی وأنه لا نبی بعدی وسیکون خلفاء فیکفرون. (بخاری:ص:491،ج:1)
4-: أنا خاتم النبیین لا نبی بعدی. (ابو داؤد:ج:2)
5-: إن الرسالة والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی بعدی. (ترمذی ،ص:51،ج2)
6-: لو کان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب. ( ترمذی ص:209،ج2)
7-:بعثت و أنا والساعۃ کھاتین." (مسلم ص: 406 ج؛2)
ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ حبیب بن زید رضی اللہ عنہ مسیلمہ کذاب کے سامنے کٹتے کٹتے شہید ہوگئے لیکن ختم نبوت پہ آنچ نہیں آنے دی. امام ابو مسلم خولانی کو آگ میں ڈالدیا گیا، لیکن ختم نبوت کے عقیدے میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا. اس کے علاوہ کئی ساری احادیث مبارکہ ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت کو اجاگر کرتی نظر آتی ہیں. اجماع امت کی روشنی میں حجۃالاسلام امام غزالی فرماتے ہیں:إن الأمة فھمت بالاِجماع من ھذا اللفظ ومن قرائن أحواله أنه افھم عدم نبی بعدہ ابدا وانه لیس فیہ تاویل ولا تخصیص فمنکر ھذا لا یکون الا منکر الاجماع۔(الاقتصاد فی الاعتقاد ص123). ملا علی قاری شرح فقہ اکبر میں لکھتے ہیں: ودعوی النبوۃ بعد نبینا صلی اللہ علیہ وسلم کفر بالاِجماع. (شرح فقہ اکبر ص:202)۔ علامہ ابن نجیم مصری فرماتے ہیں کہ إذا لم یعرف الرجل أن محمدا صلی اللہ علیہ وسلم آخر الأنبیاء فلیس بمسلم لانه من ضروریات. (الاشارة والنظائر ج:2،ص:91).
قارئین کرام!
اگر تاریخ کے اوراق پلٹائیں، تو 14 صدیوں بعد بھی لاہور میں شہداء ختم نبوت کی تعداد 10000 ہزار نظر آئےگی،یعنی چودہ سو سال بعد اس کی اہمیّت امت میں سابقہ حالت پہ موجود یے، کہ کوئی ذرہ برابر بھی فرق نہیں آیا. مختصراً یہ ہے کہ یہ مقدس عقیدہ بہت اہمیت کا حامل ہے، موجود دؤر میں بھی قادیانی فتنہ جوکہ انہی کذاب و دجال کے سلسلہ کی کڑی ہے، جس کے متعلق آقائے نامدار نے پہلے ہی آگاہ فرمایا تھا، لیکن علمائے اسلام نے اس کی سر کوبی کیلئے اپنا تن من جان لگاکر اس کا سد باب کرنے کے لیے میدان میں جدو جہد کی کشتی پہ ہیں، اس موجودہ دؤر امت مسلمہ کی کچھ اہم ذمہ داریاں بنتی ہیں جو کہ درجہ ذیل ہے:
1-:ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت کی ذہن سازی کرنا ہوگی.
2:- لوگوں کو اس فتنہ قادیانیت کے باطل عقائد سے روشناس کرنا ہوگا، اور اپنے عقائد کو صحیح طریقے سے سمجھانے میں کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا، تاکہ عوام کے اذھان شکوک وشبہات سے خالی ہوجائیں.
3:- علمائے کرام کو اس کیلئے ہر میدان میں مرکزی کردار ادا کرنا ضروری ہے۔
4-:آج باطل فرقہ تبلیغ کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پہ متحرک ہے، تو ہمیں بھی اسی اسلحہ ( سوشل میڈیا فیسبک ،وٹسپ،ٹیلی گرام، یوٹیوب،ٹیوٹر،وغیرہ ) کو خوب استعمال کرنا ہوگا،اور باطل کے عقائد کو زبردست طریقے سے دلائل کی روشنی میں رد کرنا ہوگا.
5-:عوام کے اجتماعات اور خواص کیلئے کورسز کا انعقاد اہم ذمہ داریوں میں شامل ہے.
6-:آج کے دؤر میں دلائل نقلیہ کا رجحان و سائنس کا چرچہ کچھ زیادہ ہے تو ایسے افراد تیار کیے جائیں جو سائنس و دلائل عقلیہ کی روشنی میں اس فتنہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔
7-:اور نوجوان نسل کو اس عقیدے کی اہمیت و فضیلت سے روشناس کرنا ہوگا، چونکہ یہی نوجوان مستقبل کا سرمایہ ہیں۔
8-:روحانی طاقت کا حصول بھی لازمی ہے۔
9-: امت کو وحدت کے پرچم تلے اس عقیدے کی حفاظت کے لئے جمع کرنا ہوگا.اس کے علاوہ کافی ساری ذمہ داریاں بھی بھی عائد ہوتی ہیں،
10-: ختم نبوت کے نصاب کو تعلیمی اداروں میں بطور نصاب شامل کرنا ہوگا.
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اس عقیدے کی ذمہ داریوں کو صحیح طریقے سے نبھانے کی توفیق عطا فرمائے، اور کمی کوتاہیوں کو معاف فرمائے آمین.
تبصرہ لکھیے