فتح اور غلبہ وہ جذبہ و جنوں ہے جس کے لیے ہر انسان کے پہلو میں دھڑکتا دل مچلتا اور شدید خواہش کرتا ہے۔ ہر انسان اپنی حکمرانی اور تسلط کو برقرار رکھنے کے لیے جی جان کی کوشش اور سر دھڑ کی بازی لگاتا ہے۔
دنیا میں ہونے والی جنگوں اور قتل و قتال کا محرک یہی وہ اضطراب انگیز اور پریشان کن جذبہ ہے جس کو لے کر ہر انسان دیوانہ وار اور نہایت وارفتگی کے ساتھ اپنی ذات و شناخت کی حفاظت، اپنے تہذیب و تمدن، قبیلہ و وطن اور دین ملت کی حرمت وعقیدت، بقا و دوام، حفاظت و حمایت، عشق و محبت کی خاطر ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔
گزشتہ صدیوں میں ذات اور علاقہ، قبیلہ و وطن ، مذہب اور تمدن کے لیے ہونے والی جنگیں جسموں اور محسوسات کی جنگ ہوتی تھی۔ لیکن جب سے اکیسویں صدی عیسوی نے ہمیں ذرائع ابلاغ اور مواصلات میں ترقی اور سرعت کا تحفہ دیا ہے، دنیا نے جدت کا پیرہن اوڑھ لیا، پل پل کی خبریں پل ہی پل میں دنیا کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے پہنچنے لگی، تو خیالات قریب آگئے، ملتوں اور ادیان، تہذیبوں اور ثقافتوں کا اختلاف ظاہر ہو نے لگا، ایک تمدن دوسرے تمدن پر حاوی آنے لگا، ثقافتیں باہم ٹکرا گئی، قوموں کی شناختیں فنا ہونے لگی، اکابر و اسلاف عجائب گھروں کی زینت بننے لگے۔ اذہان و قلوب اپنے آباء سے متنفر، ہر چمکتی چیز پر لپکنے لگے۔ ایسے میں جنگوں اور لڑائیوں نے بھی اپنا شکل اور انداز، طریقہ و سلیقہ تبدیل کرلیا۔ پہلے جنگوں میں ہتھیار کے ذریعہ جسموں پر ضرب لگائی جاتی تھی اور لیکن اب قلم و قرطاس کے ذریعے دلوں اور ذہنوں کا رخ بدل دیا جاتا ہے، نوک قلم کو کاغذ کے سینہ پر کھینچ کر انسانی دل و دماغ میں محبت و نفرت، عقیدت و عداوت، الفت و وحشت، قربت و بعدت، دیرینہ اور وحشیانہ جذبات و کیفیات احساسات و اثرات کی کھیتیاں لگا دیں جاتی ہیں۔
ان حالات میں دین حق اسلام کے دفاع و حمایت کے لیے امت کے خیر خواہوں اور درد مند افراد کے لیے لازم ہوجاتا ہے کہ وہ اپنے تعمیر نو کریں، جدید نظریاتی اور فکری جنگ سے نبرد آزما ہونے کے لیے خود کو قلم کی ہر صنف، ہر طرز، ہر طریقہ سے لیس کریں۔ اپنے حقیقی اور ابدی دین اور اس کے شعائر کی حفاظت کی فکر کے ساتھ ہر محاذ پر قلم کے ذریعے دشمنان اسلام پرکاری ضرب لگائیں اور ان کے باطل بے سروپا نظریات کی چولیں ہلا دیں۔
اس کے ساتھ ساتھ امت کے باقی خوابِ خرگوش میں مست نوجوانوں کے دل و دماغ کو بھی مغربیت کے آلودہ فلسفوں سے پاک کریں۔ اسلام کے ساتھ حقیقی عشق اور محبت کے ذریعہ انہیں صیقل کریں اور ان پر سیرت طیبہ کا ماء زلال بہا دیں۔
تبصرہ لکھیے