"تم مجھے بہت اچھے لگنے لگ گئے ہو . ہاں واقعی یہ سچ ہے. پہلے تو مجھے یقین ہی نہیں آتا تھا کہ مجھے یعنی جیا کو بھی کبھی تم اچھے لگ سکتے ہو؟ مگر ہونی کو کن ٹال سکتا ہے بھلا؟ ہونی تو ہو کر ہی رہتی ہے نا..سو آج یہ دن بھی آ گیا کہ میں اعتراف کر رہی ہوں، خود بتا رہی ہوں کہ ہاں تم ! مجھے بہت اچھے لگنے لگ گئے ہو. مجھے تمھارا شدت سے انتظار رہتا ہے اب. "
یہ Brampton کا علاقہ ہے کینیڈا میں, ایک ہلال کی شکل میں کالونی بنی ہوئی ہےجس کا نام لوکوموٹو کریسنٹ ہے. نیا تعمیر شدہ ایریا ہے. چھوٹے چھوٹے جھکی ہوئی چھتوں والے گھر جن کے سامنے بس ڈرائیو وے برف سے خالی ہے، باقی تمام فٹ پاتھ تک برف سے اٹے پڑے ہیںِ. برف صاف کرنے والی گا ڑیاں مسلسل کام میں مصروف رہتی ہیں. سخت سردیوں کی طویل رات ہے جو کاٹے نہیں کٹ رہی . آج فریزنگ رین کی بھی پیشین گوئی ہے. ایک 32 سالہ عورت اپنے بستر پر نیم دراز ہے، اس نے گردن تک کمبل اوڑھا ہوا ہے، سنٹرل ہیٹنگ کے باوجود اس کو سردی محسوس ہو رہی ہے. وہ مسلسل ایک پاؤں ہلا رہی ہے، اس کے ہاتھوں کی حرکت بھی ایک تسلسل سے جاری ہے. قلم اس کے ہاتھوں میں چلتا جاتا ہے اور لفظ گویا پھسلتے چلے آرہے ہیں. اس کی ہینڈ رائٹنگ بے انتہا خوبصورت ہے، اس کے قلم میں ایک روانی سی ہے. عورت کی سب سے بڑی خوبصورتی اس کےبال ہیں.انتہائی ملائم اور ریشمی سےبال جیسے کبھی الجھے ہی نہ ہوں، بالکل سیدھے کمر تک آتے سیاہ چمکدار بال، جن کو اس نے چھوٹے چھوٹے5.6 رنگین کیچرز کی مدد سے ماتھے پہ آنے سے روکا ہوا ہے، لیکن پھر بھی چھوٹی چھوٹی لٹیں بار بار آس کے چہرے پر آ گرتی، جیسے بالوں کے نیا گرا فال کا بہاؤروکنے کی کوشش کی جا رہی ہے.
وہ تنے ہوئے نقوش لیے کھڑی ناک والا مرد اس وقت کچھ پڑھنے میں مشغول تھا اور ہر سطر کے ساتھ اس کے تنفس کی رفتار اور بھی تیز ہوتی جا رہی تھی اور ماتھے کی شکنیں لمبی ہوتی جارہی تھیں.
"آج تم آئے کیوں نہیں. تمھیں اچھا لگتا ہے مجھے انتظار کروانا؟ آج میں نے تمھارے لیے خاص طور پر کافی کوکیز رکھی ہیں. میرا دل کرتا ہے تم میرے سامنے بیٹھ کر کھایا کرو اور میں تمھیں دیکھتی رہوں. اچھا آج مجھے تم سے بہت ڈھیر زیادہ زیادہ سی باتیں کرنی ہیں. تم بس ہمیشہ کی طرح جلدی جلدی بھاگ مت جانا. دیکھو میں بالکل اکیلی ہوتی ہوں نا . آج تو حمادسے بھی بہت کم بات ہوئی، وہ مصروف ہی اتنا ہوتے ہیں. اچھا دیکھو جب حماد گھر آئیں گے نا، تم مت آنا، بھئی انھیں تم اچھے نئیں لگتے نا. سمجھا کرو نا."
اف یہ عورت کس حد تک جا سکتی ہے، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا. میری غیر موجودگی میں یہ کیا گل کھلاتی رہی ہے اور میں اس قدر بےخبر کیسے رہا؟ لعنت ہے مجھ پہ . مجھے یہ معلوم ہی نہ ہوا کہ میری بیوی کسی اور کو پسند کرنے لگ گئی ہے.
آخر ہے کون؟
جو مرضی ہو، میں اس کو جان سے مار دوں گا، لیکن پہلے اپنی بیوی کو ماروں گا، پھر اس کو، جو بھی ہے وہ کوئی، مجھ سے بچ نہیں سکےگا.
" لو جی آج تم پھر چھپ گئے؟ میں کیا کروں ایک تو تم شرماتے بہت ہو. بتایا بھی آج میں بالکل اکیلی ہوں، حماد کل ہی آئیں گے، طوفان کی وجہ سے وہ ڈرائیو نہیں کر پا رہے. اور میں یہاں تمھارے انتظار میں سوکھے جا رہی ہوں، لیکن تم ہو کہ مجھے چند گھنٹے بھی دینے کے روادار نہیں ہو. دیکھو آج میں نے کتنی اچھی سیٹنگ کی ہے،آتش دان کے بالکل سامنے کرسیاں رکھی ہیں تا کہ ہمیں ٹھنڈ نہ لگے ، ٹھنڈ بھی تو جیسے آخری بار پڑ رہی ہو. اچھا بتاؤ نا، تم آرہے ہونا؟ ایک ساتھ بیٹھ کر کافی پیتے ہیں یار آجاؤ نا . ڈبل چاکلیٹ والی بنائی ہے کافی ,کیا یاد کروگے تم بھی. ویسے تم نے کبھی سگریٹ پیا ہے؟ تمھاری پتلی پتلی انگلیوں میں بہت سجے گا سگریٹ ہا ہا ہا اممممم، لیکن میرا نہیں خیال کہ تم کبھی سگریٹ پی سکو، ایک آدھا بجھا ہوا ٹکڑا ہی اٹھا لینا. کبھی بس صرف ایک بار...پلیز میری خاطر .ٹھیک.نا؟ . دیکھو مجھے سگریٹ اچھا لگتا ہے. میں عجیب ہوں نا؟ خیر اب حماد کا فون آنے والا ہے میں چلتی ہوں.''
ہاں کیسی ہو جیا؟ کیا کر رہی تھی؟ کوئی آیا ہوا ہے؟
نہیں حماد ، کون آۓ گا اس قدر شدید طوفانی موسم میں بھلا.
دیکھو جیا ! مجھ سے کبھی کچھ چھپانا مت، میں تمہیں وارن کررہاہوں
اف! کیا ہوگیا ہے حماد ، کس قسم کی باتیں کررہے ہیں آپ؟ میں کیا چھپاؤں گی آپ سے؟
بس جو بھی چھپاؤ گی، میں معلوم کر لوں گا بلکہ کرہی چکا ہوں سمجھو.
اس نے موبائل کوذرا دور کر کے غور سے دیکھا جیسے یقین نہ آرہا ہو کہ یہ حماد کی ہی آواز ہے
اس کے ساتھ ہی لائن ڈراپ ہوگئی. کندھے اچکاتے ہوے موبائل بیڈ پہ پھینکا اور دوبارہ لکھنے میں مشغول ہو گئی.
آدھی سے زیادہ رات گزر چکی تھی، جب دروازے پہ کھڑ کھڑ کی آواز آئی. وہ بے خبر سو رہی تھی، دروازے کی دو چابیاں تھیں، ایک ہمہ وقت حماد کے پاس رہتی تھی.
وہ دبے پاوں اندر داخل ہوا . آج تو رنگے ہاتھوں پکڑے جانا چاہیے. مگر یہ کیا؟ جیا بے خبر سو رہی ہے. ٹیبل پہ ایک ہی کپ میں کافی پتہ نہیں کب کی پڑے پڑے سوکھ گئی تھی. اس نے باتھ روم میں جھانکا .نہیں کچھ بھی نہیں کوئی بھی نہیں تھا. بلکہ کہیں بھی کوئی نہیں تھا. اس نے پورا گھر چھان مارا. کلوزٹ بھی کھول کے دیکھی.
اس جھانکا تانکی میں جیا بھی جاگ چکی تھی.
اوہ حماد آپ؟ اس طرح اچانک؟ گھنٹہ بھر پہلے تو بات ہوئی تھی. آپ نے تو دو دن بعد آنا تھا نا..
ہمم، بس میں نے کہا تم اکیلی ہو، سو آگیا
اوہ تھینکیو سو مچ حمادددد آئی لو یو..آپ بہت اچھے ہیں..سچی مجھے یقین ہی نہیں آرہا کہ آپ آگئے ہیں. دیواریں دیکھ دیکھ کر مجھے شدید ڈپریشن ہونے لگ گیا تھا. ایسا لگ رہا تھا کہ مجھ پہ گرنے لگی ہیں.
اچھا آپ فریش ہو لیں، میں کھانا لاؤں. آئی ایم سو ہیپی.
اکیلے ہوتے ہی ڈائری اٹھا لی . " یہ کیا حرکت تھی؟ ہمم؟ آج تم کیا اپنے ساتھ دوستوں کا گینگ اٹھا کر لے آئے تھے؟ ہیں؟ تمھیں کیا میں ایسی ویسی لگتی ہوں؟ کان کھول کر سن لو صرف تم اور تم بس. اور مجھے کبھی بھی کوئی تم جیسا نہیں لگ سگتا. گاٹ اٹ؟ "
چلیں جی! گرم گرم آلو والے چاول آگئے. ساتھ آپ کے پسندیدہ کباب بھی ہیں اور رائتہ بھی. یہ تو دعوت ہو گئی آج ہماری. ایم سو ہیپی حماد ، شوہر ہو تو آپ جیسا . میری تنہائی کا کتنا خیال ہے نا آپ کو. آئی ایم لکی اینف ٹو ہیو یو .
اور وہ دل ہی دل میں سخت قسم کی کھولن کا شکار ہو رہا تھا. یہ عورت میرے دل سے اتر چکی ہے اب. کیا کوئی عورت اتنی بھی شاطر ہو سکتی ہے ؟
پوری رات گویا آنکھوں میں کاٹی مگر کسی کو آنا تھا نہ کوئی آیا.
اف اففف..کس قدر سکون سے سو رہی ہے یہ، مجھے بے سکون کر کے.
کروٹیں بدلتے بدلتے صبح ہو گئی . ناشتے کے وقت پھر ڈائری ہاتھ میں تھی اس کے.
آج کیا لکھے گی یہ؟
آج تو کوئی واقعہ بھی نہیں پیش آیا.
دیکھتا ہوں.
جونہی وہ لنچ کی تیاری کے لیے گئی جھپٹ کر ڈائری اٹھا لی.
آج تم کیوں نہیں آئے ؟ حماد سے ڈرتے ہو؟ ھاھاھا.
اور جیسے مردانہ انا پہ کاری ضرب پڑی تھی.
جیا جیا
اتنے بھونڈے طریقے سے دھاڑ کر وہ جیا کو بلانے لگا جیسے آج زندہ نہیں چھوڑے گا.
وہ تمہیں کچھ بھی نہیں کہیں گے. اوراس سے آگے ورق پھٹا ہوا تھا، ا نتہائی بے ڈھنگےطریقے سے جیسے چڑمڑ کر کتر دیا گیا ہو.
اور آدھے صفحے پہ بڑا بڑا لکھا ہوا تھا
تم ہو ہی بدتمیز
نکلے نا جانور کے جانور. خود ہی کھا گئے میری کہانی کا اینڈ. ایڈیٹ. انسین
اپنا چوہا ہونا ثابت کر دیا نا آج.
وہ سن کھڑا تھا. اور جیا بار بار پوچھ رہی تھی کیا ہوا، بتائیں نا، کیوں بلا رہے تھے؟
تبصرہ لکھیے