ہوم << نیا رشتہ - عنبرین خان

نیا رشتہ - عنبرین خان

میری ایک کزن جوانی میں ہی بیوہ ہوئی۔ میری شادی سے کچھ عرصہ پہلے اسکی شادی ہوئی تھی ۔ اب میرے بچے جوان ہیں۔ ماشاء اللہ تو اسکے بچے بھی جوان ہیں اور اپنی اپنی نئی دنیاؤں میں مگن ہوچکے ہیں۔ میری طرح ہی اسکے دو بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ جب بیوہ ہوئی تھی تو والدین نے سہارا دیا۔

ایک بھائی تھا۔ شادی شدہ بھابھی نے بھی جیسے تیسے کرکے اسکے ساتھ گزارہ کر لیا۔ نا اچھا رویہ تھا نا برا۔ پھر اسکے بچے بڑے ہوئے تو الگ گھر کرایہ پر لے لیا۔ والدین فوت ہوگئے تو پھر میکہ سے برائے نام رابطہ رہ گیا۔ پہلے اس نے بیٹی کی شادی کی ۔ پھر بڑے بیٹے کی۔ بیٹی کا سسرال ایسا ہی جیسا نارمل سسرال ہوتا ہے ۔ لیکن ماں کی خبر گیری کے لیے روز آنا ممکن نہیں ۔ بڑے بیٹے نے شادی ہوتے ہی آنکھیں ماتھے پر رکھ لی ہیں۔ دل کیا تو ماں کو پوچھ لیا ورنہ اپنی دنیا میں مگن۔ چھوٹا بیٹا ابھی پڑھ رہا ہے ۔

باقی وقت موبائل میں گم ۔ میری کزن اس عمر میں آکر پھر تنہا ہوگئی ہے۔ کہتی ہے چھوٹے کی شادی کردوں گی تو پھر تو کسی سے بات کرنے کو بھی ترس جاؤں گی ۔ میرا دل اسکو دیکھ کر دکھتا ہے۔ اور میرے ذہن میں پرانی یادیں ابھرتی ہیں۔ جب میری کزن کے لیے اسکے دیور کا رشتہ آیا تھا تو اس نے سختی سے انکار کر دیا تھا کہ مرحوم شوہر کے نام پر ہی زندگی گزار دوں گی۔ اسوقت اس نے وہاں شادی سے انکار نا کیا ہوتا تو آج شوہر کا ساتھ نصیب ہوتا ۔ وہ دیور اب شادی شدہ اور اپنے گھر میں خوش و خرم ہے۔

کزن کے والدین نے بھی اسکے ساتھ زبردستی نا کی اور پھر کہیں اور اسکی شادی کی کوشش بھی نا کی کیونکہ یہ راضی نہیں تھی۔ جبکہ مجھے اسوقت بھی یہی لگتا تھا کہ اسے شادی کر لینی چاہیے۔ غیر لوگ نہیں ہیں۔ اپنا ہی پرانا سسرال یے ۔ وہ لوگ چاہت سے دوبارہ بہو بنا رہے ہیں۔ بچوں کے نامحرم ہونے کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ۔ بچے اپنے ددھیال میں ہی پل جائیں گے تو اس سے اچھا رشتہ تو کوئی اور ہو نہیں سلتا۔ لیکن وہی جذباتیت، کہ ایک تو عمر کم ہوتی ہے دوسرے تازہ تازہ صدمہ ہوتا ہے۔ مرحوم شوہر کی یادیں کہیں اور رشتہ جوڑنے نہیں دیتیں ۔۔۔

ایک دوسرا واقعہ یا دوسرا رخ ایسی ہی ایک کہانی کا اور ہے۔ اور وہ یہ کہ میری جٹھانی کی بہن بیوہ ہوئیں تو انکے والدین کے فوری طور پر انکی زبردستی دوسری شادی کر دی ۔ سنا ہے کہ وہ والدین کو بد دعائیں دیتی ہوئی رخصت ہوئی تھیں جنہوں نے انکو اپنے مرحوم شوہر کا غم بھی اچھے سے منانے نا دیا۔ ایک بیٹا تھا جسے وہ ساتھ لے گئیں۔ پھر کچھ ہی عرصہ میں دوسرے شوہر سے ایسی محبت ہوئی کہ انکا نام ہی لو برڈز مشہور ہوگیا۔ روز رات کو یہ دونوں گھر میں ہی نہیں ہوتے تھے۔ روزانہ رات کو کہیں باہر ڈنر، پھر تفریحی مقامات پر جانا چاہے شہر میں ہوں یا باہر۔ دونوں کے مزید بچے بھی ہوئے۔ شوہر کی بھی پہلے سے دو بیٹیاں تھیں۔

اب دونوں کے پہلے بچے اور مشترکہ بچے بہت خوش ہیں۔ کچھ کی شادیاں ہوگئی ہیں۔ کچھ کی ہونے والی ہیں۔ وہ خاتون اب خود کہتی پائی جاتی ہیں کہ اگر میرے والدین اسوقت یہ فیصلہ نا لیتے تو نجانے آج میرا کیا حال ہوتا۔ تو بات کس پر آ کر ٹکی ؟ والدین پر بچیاں جذباتی ہوتی ہیں۔ صدمے میں ہوتی ہیں۔ لیکن والدین تو زمانہ شناس ہوتے ہیں نا۔ مجھے ان والدین سے شدید گلہ ہے جو حیثیت اور طاقت رکھتے ہوئے بھی اپنی بیوہ یا طلاق یافتہ بچیوں کا رشتہ دوبارہ نہیں کرتے۔ میں نے خود لوگوں کو یہاں تک کہتے سنا ہے کہ اپنی بچی کی دوبارہ شادی کر دی تو لوگ کیا کہیں گے۔ مطلب لوگوں کے ڈر سے اپنی بیٹیوں کی زندگی برباد کرکے رکھ دیتے ہیں۔

اگر اچھا رشتہ مل رہا ہے بلکہ پرانے ہی سسرال سے رشتہ مل رہا ہے تو ہرگز انکار نا کریں۔ بچوں کے ہوتے ہوئے ایسا رشتہ مل جانا ایک نعمت سے کم نہیں کہ بچے دوبارہ دادا دادی کے سائے میں ہی پل جائیں۔ شرعی طور پر دیور جیٹھ سے رشتے میں کوئی قباحت نہیں ۔ اس رشتہ سے کراہیت نہیں آنی چاہیے۔ لڑکیوں سے بھی یہی کہنا ہے کہ دیور جیٹھ آپ کے محرم نہیں ہوتے ۔ شوہر کی غیر موجودگی میں ان سے بڑا سہارا آپ کے لیے اور کوئی نہیں ۔ کسی قسم کی کراہیت کو دل میں جگہ کے دیا کریں۔ آپ لاکھ انہیں بھائی کہیں یا سمجھیں وہ آپ کے بھائی نہیں ۔

وہ آپ کے اچھے شوہر بن سکتے ہیں۔ آپ کے بچوں کے اچھے باپ بن سکتے ہیں۔ ایسے رشتہ کو ٹھکرا کر ناشکری مت کیا کریں۔ سسرال کے علاوہ، ارد گرد سے بھی اگر اچھے رشتے آتے ہیں تو جذباتیت سے باہر آکر اپنے نئے مستقبل کے بارے میں سوچا کریں۔۔ اگر تو آپ اچھا روزگار رکھتی ہیں۔ اچھا کماتی ہیں تو آپ کو حق ہے کہ آپ اپنی زندگی کا سفر اکیلے بھی جاری رکھیں۔ آپ معاشی طور پر اسیکیور رہیں گی ۔ ہاں پچھلی عمر میں بس ایک ساتھی کی کمی ہوگی لیکن جیسے آپ مطمئن ۔۔۔ لیکن اگر آپ والدین پر انحصار کرتی ہیں تو یاد رکھیں کہ والدین سدا ساتھ نہیں رہتے۔

سو والدین کے ہوتے ہی کسی اچھے رشتے کے لیے حامی بھر کے اپنی نئی زندگی شروع کر لیں کہ وقت ابھی آپ کے ہاتھوں میں ہیں۔ یہ سب لکھتے ہوئے کچھ بچیاں ابھی بھی میرے ذہن میں ہیں۔ جن کو میں سمجھا چکی ہوں اور مزید اس تحریر کے ذریعے سمجھا رہی ہوں کہ دوسری شادی گناہ نہیں ۔ آپ کو یہ حق حاصل ہے کہ آپ نئے سرے سے ایک نیا رشتہ نبھانے کی پوری کوشش کریں۔ جو اس دنیا سے چلا گیا ۔اسکو اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ اب آپ کس کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں۔ وہ ان سب چیزوں اور باتوں سے بے نیاز ہوچکا ہے سو آپ بھی اس کے بارے میں سوچ کر اپنی زندگی ضائع مت کریں۔ آگے بڑھیں۔ ہمت کریں۔ شاباش۔
اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو. آمین ثم آمین

Comments

Click here to post a comment