آپ کے خیال میں کامیاب ہونے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟
یونیورسٹی کے ہال میں پروفیسر حضرات بیٹھے تھے، اور چائے پیتے ہوئے شیشے کے باہر گراونڈ میں طلباء کو کھیلتے ہوئے دیکھ رہے تھے، گپ شپ جاری تھی ۔ دیوار گیر شیشے میں دیکھا جا سکتا تھا کہ درختوں کے سائے کے نیچے ایک ہونہار لڑکا پارس کھیلوں اور شور سے بے پرواہ ایک موٹی سی کتاب کے مطالعے میں مصروف تھا۔
"اس کتابی کیڑے کی طرف دیکھیں جو کھیل کے میدان میں کتاب کھولے بیٹھا ہے"۔ شیرازی نے چائے فلسفہ کے پروفیسر عمر جہانگیر صاحب کو دیتے ہوئے کہی۔
پروفیسر عمر جہانگیر ڈاکٹر آف فلاسفی:
"اپنی منزل کی طرف توجہ مرکوز کرکے محنت کرنے والے ہی کامیاب ٹھہرتے ہیں"۔
ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن کے پروفیسر خالد :
"نوجوان کی چہرے سے زردی جھلک رہی ہے، جب صحت ہی نہ ہوگی تو علم کی اس منزل کے حصول کا کیا فائدہ؟"
پروفیسر عامر اعوان اردو لٹریچر:
"کامیاب زندگی وہ ہے جس میں انسان ہر لمحہ خوش رہے ، حال میں زندہ رہے، اور وقتی منزل کی تلاش میں اپنی خوشیوں کو قربان نہ کرے"۔
پروفیسر دانش جاوید انگلش لٹریچر:
"ضروری نہیں کہ صرف کھیل سے ہی خوشی حاصل ہو وہ یقیناً تحصیل علم سے ہی مسرت حاصل کر رہا ہوگا"۔
پروفیسر ملک اتفاق بیالوجی ڈیپارٹمنٹ:
"انسانی دماغ جسمانی ضروریات کے حصول اور زندگی کو خطرات سے بچانے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے، اور مشکل فارمولوں اور پیچیدہ اصطلاحات والے ٹارگٹس سے بیزار ہو کر کھیل یا نیند کر طرف مائل ہو جاتا ہے۔ اس نوجوان نے اپنے دماغ کو بڑی محنت اور کوششوں کے بعد آرام طلب دماغ کو خشک اور بور مضامین کی طرف راغب کرنے میں کامیابی حاصل کی ہوگی"۔
پروفیسر میاں عمار سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ:
"میرے خیال میں نوجوان نے زندگی میں تکلیفیں دیکھی ہوں گی اور اپنے سنہرے مستقبل کی خاطر وقتی آرام، سوشل لائف اور کھیل سے خود کو دور کر رکھا ہے۔ جنہوں نے حالات کے جبر نہ سہے ہوں وہ ہی بے فکری سے کھیلوں میں مگن ہو سکتے ہیں"۔
پروفیسر عمران میڈیا ریسرچ اینڈ کمیونیکیشنز:
"الیکٹرانک اورسوشل میڈیا انقلاب نے نوجوان نسل کو بری طرح متاثر کیا ہے، اور ان کی زندگی کا بڑا حصہ منصوعی دنیا میں ہی صرف ہو رہا ہے۔ اور اسے ہی کامیاب زندگی سمجھ رہے ہیں۔ اس تناظر میں دیکھیں تو کھیلنے میں مشغول طلباء اور پڑھائی میں مشغول سامر دونوں ہی غنیمت ہیں کہ حقیقی زندگی کو وقت تو دے رہے ہیں۔ اور انجوائے کر رہے ہیں۔"
پروفیسر ظہیر اسلامک سٹڈیز:
"اذان ہو رہی ہے اور کائنات کی سب سے بڑی کامیابی کی طرف بلایا جا رہا ہے، اور ہم طلباء سمیت فضولیات میں الجھے ہوئے ہیں"
پروفیسر طالب حسین ، سپیس ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ:
"آپ کے خیال میں کھربوں گیلیکسیز، لاتعداد سورجوں، اور ان گنت سیاروں کے خالق کی طرف سے ساحل سمندر پر موجود ایک ریت کے ذرے سے بھی کم ناقابل ذکر سیارے زمین پر اربوں مخلوقات میں سے ایک مخلوق کی کچھ حرکات ہی سے اس کائنات میں بڑی کامیابی مل سکتی ہے اور دوسروں کے کام آنے سمیت باقی سب فضول ہے"؟
پروفیسر سہیل ظفر شعبہ اردو:
"جذب باہم جو نہیں، محفل انجم بھی نہیں۔
کائنات کا نظام بھی ستاروں ، سیاروں کے درمیان ایک دوسرے کی کشش پر قائم ہے، تو افراد کے باہمی تعلق کے بغیر معاشرہ بھی قائم نہیں رہ سکتا"
پروفیسر نعیم چوہان پیلک ریلیشنز:
"کامیاب زندگی کے لئے معاشرے میں بہتر تعلقات بہت اہم ہیں، اس لئے تعلیم اور کھیل سمیت دیگر شعبوں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا جوہر دکھانا چاہیے جس سے بننے والے تعلقات آپ کو زندگی کے ہر موڑ پر مدد فراہم کرتے ہیں"۔
پروفیسر علی جبران، ڈاکٹر آف پولیٹیکل سائنس:
'بلاشبہ معاشرے میں ملی ہوئی شہرت سے آپ زن، زر، زمین اور اقتدار سمیت ہر چیز حاصل کر سکتے ہیں"۔
پروفیسر سلیم حسن شاہ ڈیپارٹمنٹ آف ہسٹری:
"تاریخ میں صرف ان ہی لوگوں کو یاد رکھا جاتا ہے جو تعلیم، کھیل، مذہب، سیاست سمیت کسی بھی شعبے میں نمایاں رہے ہوں، ورنہ وقت کی دھول میں گم جاتے ہیں"۔
پروفیسر عدنان احمد خان ڈیپارٹمنٹ آف اکنامکس:
"تاریخ ان کی ہی لکھی جاتی ہے جو معاشی طور پر مضبوط ہوں، معاشی طور پر کمزور ہونے پر تو فرد واحد کو چھوڑیں بڑی سے بڑی سلطنتیں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں ہیں"۔
مکالمے میں شدت آنے لگی اور گفتگو کو کاٹ کر شدومد سے اپنے اپنے موقف کے حق میں دلائل دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا، الفاظ میں طنز اور لہجوں میں تلخی آنے لگی کہ وائس چانسلر ھال میں داخل ہوئے۔ اور گویا ہوئے۔ ہر فرد کی صورت مختلف ہے، آواز مختلف ہے، آنکھوں کی ساخت اور انگلیوں کے نشانات تک مختلف ہیں تو سوچ بھی مختلف ہو سکتی ہے، اور مختلف رائے رکھنے والے احباب کا متفق الرائے ہونا ناممکن ہے۔ لہذا ایک دوسرے سے مختلف ہونے کو برداشت کیجئے۔ شکل، زبان، رنگ، سوچ، نظریہ، رائے، پسند، ناپسند کے اختلاف کو قبول کیجئے اس کے بغیر یہ یونیورسٹی نہیں چل سکتی۔ اور اگر ایک یونیورسٹی نہیں چل سکتی تو یہ معاشرہ، یہ ملک اور یہ دنیا کیسے چل سکتے ہیں۔"
شیرازی چائے کے برتن سمیٹتے ہوئے محفل کے طویل سکوت کو توڑا۔
"آپ میں سے ہر شخص نے آفاقی حقیقتیں اور سچائیاں بیان کی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اس طالب علم پارس کو کس کی بات ماننی چاہیے."؟
( سولو ٹور کے دوران لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پھنس جانے سے ملنے والی فرصت میں لکھے گئے کچھ الفاظ)
تبصرہ لکھیے