ہوم << ناظم کراچی اور قومی لیڈر - زبیرمنصوری

ناظم کراچی اور قومی لیڈر - زبیرمنصوری

زبیر منصوری ’’لیاری کو پانی دیو نئی تو ام تم سب کا خانہ خراب کرے گانی۔ اڑے کسی کو نئی چوڑے گا۔ امارہ بچہ پیاسا اے۔ ابی تم لوک ادھر ٹنڈا مشین میں بیٹا اے، ایسا نئی چلےگا‘‘
یہ ان دنوں کی بات ہے جب نعمت اللہ خان صاحب کو سٹی ناظم بنے ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا تھا کہ ایک روز لیاری کےلوگوں کا ایک جلوس بلدیہ کی پرانی بلڈنگ آن پہنچا گارڈز نے انہیں مین گیٹ پر روکا مگر وہ سخت غصہ میں رکاوٹیں ہٹا کر اندر کے گیٹ پر پہنچ گئے، عملہ خوفزدہ تھا کہ اب کیا ہوگا؟
ایم کیوایم کی لیبر ڈویژن لطف اندوز ہونے کے لیے موجود تھی
اکیلا نومنتخب ناظم
اس کا ڈرائیور میانداد
اور اس وقت تک میں تنہا کارکن!
خان صاحب کو صورتحال کی اطلاع دی گئی، انہوں نے ایک لمحہ کو سوچا اور پھر ایک شفیق باپ اور ماہر سیاستدان کی طرح فورا ہدایت کی کہ دروازے کھول دیں اور انہیں میرے پاس آنے دیں
’’مگر خاں صاحب وہ سخت مشتعل ہیں، پولس آنے میں دیر، یہ، یہ کیا کر رہے ہیں ؟‘‘
میں پریشان ہو گیا
’’جو میں کہہ رہا ہوں کریں‘‘
ان کا لہجہ سرد بھی تھا اور مضبوط بھی.
کچھ سمجھ میں نہیں آیا تو ہم نے بادل نخواستہ ایسا ہی کیا، دروازے کھلے تو لوگوں کا غصہ کم اور کامیابی کا جوش بڑھ گیا، سارے مرد، عورتیں اور بچے نعمت صاحب کے کمرے میں بھرگئے مگر یہ کیا؟
جیسے ہی وہ اندر آتے، ان کی نظر خاں صاحب کے نورانی اور شفقت سے بھرپور چہرے پر پڑتی، ان کا رہا سہا غصہ بھی غائب ہو جاتا، خاں صاحب ان کے بڑوں سے اٹھ کر گلے ملے، بٹھایا اور مسئلہ پوچھا. ان میں سے ایک نے جب غصہ سے اوپر والے جملہ کہے تو اس کے ساتھی نے اسے ڈانٹ دیا
’’اڑے تم دیکتا میکتا نئی اے؟ بابا جی کے سامنے ایسا بولتا ہے جیسا کمار واڑہ میں اے تم؟ آڑے گرق او تم کو شرم نئی آتا، آں؟‘‘
خاں صاحب نے تحمل سے ان کاپورا مسئلہ سنا، اگلے اڑتالیس گھنٹے میں ان کی بستی آنے کا وعدہ کیا اور سب کو ٹھنڈا پانی پلوایا
اب ماحول ایسا خوشگوار تھا کہ اٹھتے ہوئے ایک بلوچ نے خاں صاحب کے ہاتھ چومے
"نیمت اللہ جندہ باد "
کے نعرے لگے اور لوگ واپس لوٹ گئے.
تماش بینوں کو مایوسی ہوئی
وہ سمجھتے تھے کہ غالب کے اڑیں گے پرزے.
دو دن بعد سٹی ناظم اس بستی کی گندی گلیوں میں تھے
مجھے یہ آج اچانک کیوں یاد آیا؟
’’قومی لیڈر‘‘ عمران خان کے ہاتھوں مصیبت کی ماری بہن کی ’’عزت افزائی‘‘ دیکھ کر
مزید "No comments"

Comments

Click here to post a comment