ہوم << کیسے ممکن ہے تجھے جیت کے ہارا جائے - ثمینہ سید

کیسے ممکن ہے تجھے جیت کے ہارا جائے - ثمینہ سید

رقص کرتے ہوئے صدقہ بھی اُتارا جائے
کیسے ممکن ہے تجھے جیت کے ہارا جاٸے

ایک بھی شخص بھری بھیڑ میں اپنا نہیں ہے
ایسے حالات میں کس کس کو پکارا جائے

شہرِ قاتل ہے یہ،انسان کہاں بستے ہیں
آدمی آدمی کے ہاتھوں سے مارا جائے

عشق کے کھیل میں انعام کہاں ملتا ہے
اس میں تو جیت کے بھی سارے کا سارا جاٸے

مجھ پہ لازم ہے رکھوں میں ترے جذبوں کا خیال
چاہتی ہوں مجھے ہر آن پکارا جاٸے

مانگتے کب ہیں دعا لوگ ثمینہ سید
چاہتے سب ہیں کہ بس خوان اُتارا جائے۔۔

Comments

Avatar photo

ثمینہ سید

ثمینہ سید کا تعلق بابا فرید الدین گنج شکر کی نگری پاکپتن سے ہے۔ شاعرہ، کہانی کار، صداکار اور افسانہ نگار ہیں۔ افسانوں پر مشتمل تین کتب ردائے محبت، کہانی سفر میں اور زن زندگی، اور دو شعری مجموعے ہجر کے بہاؤ میں، سامنے مات ہے کے عنوان سے شائع ہو چکے ہیں۔ رات نوں ڈکو کے عنوان سے پنجابی کہانیوں کی کتاب شائع ہوئی ہے۔ مضامین کی کتاب اور ناول زیر طبع ہیں۔ پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ ریڈیو کےلیے ڈرامہ لکھتی، اور شاعری و افسانے ریکارڈ کرواتی ہیں

Click here to post a comment