پاکستان کے ایک عظیم مذہبی، خلافتی اور عمرانی دانشور جب بولتے ہیں تو لاکھوں سنتے ہیں، جب لکھتے ہیں تو کروڑوں پڑھتے ہیں، جب بیان کرتے ہیں تو کروڑوں یقین کرتے ہیں۔
اور بیان بھی ایسا کہ جب چاہیں، اس کی تشریح خود کریں۔ جب باجوہ آرمی چیف بنا تو انہوں نے بہت محبت سے ایسا خواب بیان کیا جس میں انھوں نے جنرل صاحب کی ملاقات ماشاءاللہ نبی پاک ﷺ اور صحابہ سے کرادی (نعوذ باللہ)، اور اُنہیں پاکستان کی کوئی فائل بھی تھما دی۔ اور جب رسوا ہو کر باجوہ گئے تو انہوں نے عوام کو بتایا کہ:” میری گفتگو سن لو، میں نے کہا تھا کہ باجوہ نے الٹے ہاتھ میں پکڑی تھی!“کیونکہ ہمارے دانشور بہت صاحب کردار ہیں اس لیے ہاتھ بدل دیا مگر بات پر قائم رہے . وہ جو ظفر اقبال نے کہا ہے کہ
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیے
گزشتہ دنوں محترم دانشور صاحب کا پوڈکاسٹ سنا تو اندازہ ہوا کہ اس وقت امریکہ میں عظیم بزرگ ہستی کا ظہور ہوا۔ پھر انہوں نے ”برکاتِ سلسلہ ٹرمپیاں“ کے کئی فیوض و برکات کے بارے میں آگاہ کیا۔ شکر ہے کہ انھوں نے خواب میں ٹرمپ صاحب کی کسی بزرگ ہستی سے ملاقات نہیں کروائی۔ ویسے بھی ٹرمپ کے حامی مولانا ٹرمپ کو اللہ کا منتخب بندہ قرار دیتے ہیں، خاص طور پر قاتلانہ حملے کے بعد تو یہ طے ہوگیا کہ اللہ نے ان کو اسی لیے بچایا ہے۔ مگر سب سے بڑھ کر عظیم دانشور کا یہ ٹویٹ (ایکس) کا مزہ آیا. انہوں نے دنیا کو آگاہ کیا کہ: ”ٹرمپ کے بعد گیا دور سرمایہ داری!“
ابھی ہم اسی نشے میں تھے کہ محترم جناب ٹرمپ کے آنے کے بعد سرمایہ داری غرق ہوگئی۔ مگر کیا کیجیے کہ حلف برداری کی اس تقریب میں لائن سے دنیا کے پہلے، دوسرے، تیسرے، چوتھے اور پھر درجنوں کھرب پتی افراد کو دیکھ کر نشہ اتر گیا۔ اور پھر سونے پر سہاگہ یہ کہ ایک دن میں حضرت محترم ٹرمپ اور ان کی تیسری اہلیہ کی جانب سے نئی کرنسی کے لانچ کرنے پر 6 بلین ڈالر کی آمدنی سے اندازہ ہوا کہ:” گیا دور سرمایہ داری گیا!“
کیا یہ ترتیب اور علامات درست ہیں؟ ہمارے دانشور صاحب
تبصرہ لکھیے