آپ کا قصہ احسن القصص ہے۔ ہم پڑھتے وقت جانتے ہیں کہ ہیپی اینڈنگ ہو گی۔ تسلی رہتی ہے۔ لیکن کبھی میں سوچتی ہوں کہ اس وقت آپ پر کیا بیتی ہو گی؟ طوفان کے بیچ گھڑے یہ خبر تھوڑی ہوتی ہے کہ طوفان تھمنے میں ابھی کتنا وقت لگے گا؟ اور آیا جب تھم بھی جائے گا تو ہمارا کیا کچھ ساتھ بہا لے جائے گا۔۔
کتنا مان تھا نا آپ کو اپنے بھائیوں پر۔ کتنے شوق سے پکنک منانے گئے ہوں گے۔ آپ کا ننھا سا دل کیسا ڈر گیا ہو گا جب بھائی آپس میں آپ کی جان لینے یا زندہ چھوڑ دینے کے مشورے کرتے ہوں گے۔ کرتا ایسے تھوڑی اتار لیا ہو گا انہوں نے۔ کھینچا گیا ہو گا۔ گھسیٹا ہو گا۔ کوئی عام بچے تو نہیں تھے آپ۔ چھوٹے تھے، لیکن آنے والے وقت کے نبی تھے۔ شروع دن سے ہی کتنے حیادار ہوں گے۔ ہائے، کتنا دل تڑپا ہو گا جب اپنے ہی بھائی کرتا کھینچتے ہوں گے۔ وہ محض جسمانی تکلیف تھوڑی تھی؟ مان ٹوٹا تھا۔کتنے ٹراماٹائزڈ ہوئے ہوں گے۔
وہ خون جو کرتے پر دکھائی دیتا تھا، اعتبار کا خون ہوا تھا اس شام۔۔ کتنے ہرٹ ہوئے ہوں گے جب اتنے بھائیوں میں کوئی ایک بھی مدد کو ہاتھ نہ بڑھاتا ہو گا۔ مزید کھینچا تانی ہوئی ہو گی جب کنویں میں پھینکا ہو گا۔ میں سوچتی ہوں کہ کیا آگے زندگی میں ٹرسٹ ایشوز آئے ہوں گے؟ مدتوں بعد اتنی تکلیف سے گزارنے والے بھائیوں کو دیکھ کر کیا محسوس کیا ہو گا آپ نے؟ کیا معاف کر دینا کافی ہے؟ یا بھول جانا بھی ممکن ہے؟
یہ سوچ کر میرے رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں کہ سیاہ رات کی اس تنہائی میں دکھ زیادہ ہو گا یا خوف؟
دکھ۔۔ بابا سے جدائی کا یا بھائیوں کی بے وفائی کا؟
کتنا سناٹا، کیسی بے بسی ہو گی۔۔ میں سوچتی ہوں کہ ننھا سا ایک لڑکا اندھے کنویں میں اکیلا بیٹھا کیا سوچتا ہو گا؟
قافلے والے گزرے ہوں گے تو امید بندھی ہو گی کہ بالآخر مجھے گھر والوں کے پاس پہنچایا جائے گا، ہے نا؟ لیکن اپنے شہر سے دیارِ غیر لے جائے جانے پر حیران پریشان ہوئے ہوں گے آپ؟ ہائے وہ سرِ بازار کیسی تکلیف سے گزرنا پڑا۔۔ بازار والوں کو آپ کی قدر و قیمت کا اندازہ ہی نہ تھا۔ سیلف اسٹیم کتنی ہرٹ ہوئی ہو گی؟
عزیز مصر کی نگاہ میں آنے پر لگا ہو کہ ہاں، اب شاید! اب محفوظ ہاتھوں میں ہوں۔ محل میں رہائش ہے۔ عزت کے ساتھ رہنا نصیب ہو پائے گا۔
نعمتیں بھی کبھی کتنی آزمائش بن جایا کرتی ہیں نا؟
مجھے خیال آتا ہے کہ بند دروازوں کے پیچھے بھی انسان خود کو محفوظ نہ پائے تو کہاں جائے؟ اور ہر بار جب لگے کہ اب بس آزمائش ختم ہونے کو ہے، لیکن ابھی تھوڑا انتظار باقی ہو تو خود کو مایوسی سے کیسے بچایا جائے؟
کوئی غلطی بھی نہ ہو اور سزا بھگتنی پڑ جائے تو کتنا مشکل لگتا ہے۔ سزا بھی وہ کہ اپنی عصمت کو بچانے کے لئے اللہ سے خود مانگی ہو۔ نوجوان تھے آپ۔ اتنی کمال کی decision making power؟ آپ حیران کیے دیتے ہیں۔
جیل کی سلاخوں کے پیچھے کیا کبھی یہ خیال آتا تھا کہ میں بابا کا لاڈلا، ہونہار بیٹا تھا اور کہاں سے ہوتا کہاں تک پہنچ گیا۔۔ ہم سٹریس، اینگزائٹی، ڈیپریشن بارے پڑھا کرتے ہیں۔ ٹراماز کو ڈسکس کرتے ہیں۔میں سوچتی ہوں کہ آپ نے کیسے خود کو سکون میں رکھا ہو گا۔ کیا اس لئے کہ آپ کا می ٹائم اللہ کی عبادت اور ساتھیوں کی مدد میں گزرتا تھا؟
وہ ساتھی جو رہا ہوا اور آپ کا پیغام عزیز تک پہنچانا بھول گیا۔ اس کی کوتاہی نے اسیری کے کئی سال بڑھا دیے۔ کیا آپ کو اس پر غصہ نہ آیا؟ انتظار مشکل کام ہے۔ کسی دوسرے کی غلطی سے طویل ہو جائے تو مشکل تر ہے۔ ایسے میں خود کو کمپوزڈ کیسے رکھتے تھے؟ کیا کبھی آپ کو لگتا تھا کہ wait is almost over? کیا کبھی محسوس ہوتا تھا کہ یہ سب اللہ کا گرینڈ پلین ہے؟
مجھے یہ تو سمجھائیے کہ پے در پے ان مشکلات سے گزرنے کے بعد بھی خود سے خود کا تعلق کیسے برقرار رہا؟ ہمیں ذرا تکلیف پہنچے تو ہم سیلف وکٹمائزیشن میں جانے لگتے ہیں۔جب آپ فائنینس منسٹر کی پوسٹ کے لئے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں، میں سوچتی ہوں کہ آپ کی سیلف اویئرنیس کمال کی تھی، اس سے بڑھ کر آپ کا سیلف کانفیڈنس۔ حسنِ یوسف کی مثالیں سنی پڑھی، لیکن آپ کی پوری پرسنیلٹی کیا ہی کمال ہے۔ آ پکو اپنی خوبیوں کا خوب ادراک تھا۔ جسے اپنی خوبیوں کی پہچان ہو، بالآخر زمانہ بھی مان ہی جاتا ہے۔
یہ تو بتائیے نا کہ اپنی خوشبو میں بسا وہ کرتا بابا کے پاس بھجوانا کیسا خوش کن تھا؟ میں سوچوں تو میرے پیٹ میں بٹر فلائیز آتی ہیں۔ اور پھر بابا کا آپ کے پاس چلے آنا۔ کیسا لگا ہو گا جب اتنے برس بعد بوڑھے ابا کے سینے سے لگے ہوں گے؟ وہ لمس، وہ خوشبو، اتنی طویل مدت بعد؟ فرطِ محبت سے میری آنکھوں میں نمی اترتی آتی ہے۔ آپ کو کیسا محسوس ہوا ہو گا؟ کیا بابا کا چہرہ ہاتھ میں تھامے تا دیر محبت سے دیکھا ہو گا آپ نے؟ کیا بابا نے دھیرے سے آپ کو بتایا کہ بھرے گھر میں بھی آپ کے بغیر وہ ادھورا محسوس کرتے تھے؟
ایک اور بات بھی مجھے سمجھ میں نہیں آتی۔
کتنی کٹھن راہوں سے ہوتا بالآخر وہ وقت آیا تھا جب آپ کے خواب کے عین مطابق سورج چاند ستارے سجدہ ریز ہوئے۔ جن قریبی لوگوں کی وجہ سے آپ اس سب سے گزرے، انہیں کیسے اتنے کھلے دل سے معاف کر دیا؟ تنہائی، بے قدری، الزامات، اسیری، کیا کچھ نہیں سہنا پڑا ۔۔ دو چار ہفتے نہیں، کئی سال۔ لگاتار! پھر بھی ایسے wholeheartedly معافی؟
مجھے لگتا ہے کہ طویل جدائی کے بعد فیملی ری یونین، باعزت روزگار، ایسے میں اگر یہ معافی عمل میں نہ آئی ہوتی تو آپ کے دل کے کامل سکون کی راہ میں حائل رہتی۔ وہ جو ہیپی اینڈنگ اللہ نے آپ کے لئے لکھی تھی، اس کی پرفیکشن تبھی ممکن ہوتی جب آپ کا دل اس بار سے آزاد کر دیا جاتا۔
آنکھوں میں نمی لئے میں سوچتی ہوں کہ آپ تو چنے ہوئے ہیں۔ اللہ کے نبی ہیں۔ ہم آپ جیسے ہیں، نہ ہماری آزمائشیں ہی آپ جتنی ہیں۔ لیکن رب تو ہمارا بھی وہی ہے نا جو آپ کا رب ہے۔
وہی جو خوف کے اندھیروں سے نکالنے کے لئے رینڈم لوگ بھیج دیتا ہے۔
کوئی ہماری قدر و قیمت نہ بھی پہچانے، اس کی نظروں میں ہمارا مول ہے۔
کبھی ہمیں دنیا کی نگاہوں سے بچانے کی خاطر الگ تھلگ کر دیتا ہے، تو کبھی ہماری مشکل ختم کرنے کے لئے انوکھے اسباب پیدا کرتا ہے۔
وہ جو ہماری آنکھوں میں بسے خواب کسی روز اچانک پورے کرتا ہے۔
وہی رب جو ہمیں بخت کے تخت پر پہنچانے کے لئے کہاں کہاں سے نہیں گزارتا۔ میری پلکیں اس احساس سے نم ہوئی جاتی ہے کہ یہاں کچھ بھی 'ہو' نہیں جاتا، یہاں سب کچھ ایک گرینڈ پلین کے مطابق 'کیا' جاتا ہے۔ وہ ایک "کن" جس سے دنیا کا نظام چل رہا ہے۔
یوسفؑ!
ہم آپ جیسے نہیں، لیکن رب تو ہمارا بھی وہی ہے نا جو آپ کا رب ہے۔
تمام جہانوں کا رب جس کی نظروں سے ہم اوجھل نہیں۔ وہ رب جو نہ چھوڑتا ہے، نہ بھولتا ہے۔
بس وہ ہمارے قصے کی بھی ہیپی اینڈنگ کر دے۔
تبصرہ لکھیے