جس طرح کافی عرصے سے سیاست یعنی حکومتی معاملات پر پست سطح کے بد دیانت لوگوں کا قبضہ ہے، اسی طرح مذہب جیسے اہم ترین شعبے پر نیم خواندہ مولوی یا مسلک کے اسیروں کی اجارہ داری ہے جو جدید ذھن میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکتے... یہی وجہ ہے کہ نوجوان مذہب سے دور ہوتے جا رہے ہیں..
مغرب کے پالیسی ساز سمجھتے ہیں کہ عیسائیت، اب ایک living religion نہیں رہا ،(یہی وجہ ہے کہ چرچ بڑی تیزی کے ساتھ بک رہے ہیں) اور living religion اب صرف اسلام ہے.... اسلئے وہ اسلام کے فروغ کو روکنے یا اسے counter کرنے کیلئے atheism یعنی الحاد کی مدد اور سرپرستی کرتے ہیں..
مختلف ٹی وی چینلوں پر کام کرنے والا ایک اینکر اویس اقبال اب امریکہ چلا گیا ہے اور وہاں وہ الحاد کے ایک نمایاں مبلغ کے طور پر لوگوں کے ساتھ مناظرے کرتا ہے
مگر جب بھی کسی نیم خواندہ مولوی کی بجائے کسی جدید تعلیم یافتہ اسلامی سکالر کے ساتھ اویس اقبال نے بحث میں الجھنے کی کوشش کی ہے اسے موثر دلائل کے سامنے بالکل بے بس اور آئیں بائیں شائیں ہی کرتے دیکھا ہے...
نظریہ الحاد کی بنیاد ڈارون کی theory of evolution پر ہے یعنی یہ کہ انسان کو کسی عظیم الشان ہستی نے تخلیق نہیں کیا بلکہ یہ ارتقائی منازل طے کر کے انسان کی حالت تک پہنچا ہے..پہلے بندر اور چمپینزی بنا اور پھر انسان بن گیا.....
جب اس تھیوری کے پرچارکوں سے کہا جاتا ہے کہ ابھی تک اس تھیوری کو ثابت کرنے کے لیے کوئی معمولی سی شہادت بھی پیش نہیں کی جاسکی تو انکے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا..... اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ چمپینزی اور انسان کے درمیان والی مخلوق بھی تو ہونی چاہیے.... یعنی وہ بندر جو 70 یا 80 فیصد انسان بن چکے ہیں.. وہ دنیا کے کس خطے میں رہتے ہیں یا پچھلے تین چار ہزار سال پہلے کہیں رہتے ہوں تو وہ بتایا جائے... تو وہ خاموش ہو جاتے ہیں..
اب الحاد کے سارے مبلغ اکٹھے ہو کر آئے اور انہوں نے اپنی طرف بہت بڑی دلیل پیش کی کہ Time اور space اتنے لاکھ سال پہلے وجود میں آئے تھے، اس سے پہلے nothingness تھا لہذا اس سے پہلے خدا نہیں تھا
جب انہیں کہا گیا کہ ٹائم اور سپیس کا خالق بھی اللہ ہے
خالق کا وجود مخلوق کی حدود کے اندر نہیں باہر ہوتا ہے.... جس طرح کمپیوٹر کا خالق لیپ ٹاپ کے اندر نہیں باہر ہے اسی طرح ہر چیز کا خالق، ٹائم اور سپیس کی حدود کا نہ محتاج ہے اور نہ ہی ان حدود کے اندر رہنے کا پابند... اس پر انکی بولتی بند ہو گئی
ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے خیال میں انسان کو کس نے تخلیق کیا ہے.؟ .. کہا کہ نیچر نے تخلیق کیا ہے
پوچھا گیا کہ نیچر شعور رکھتی ہے یا نہیں؟ ملحدین نے جواب دیا کہ نیچر شعور تو نہیں رکھتی..اس پر کہا گیا کہ
تو پھر بھی آپ یہ کہنے پر بضد ہیں کہ شعور سے محروم نیچر ایک انتہائی باشعور مخلوق یعنی انسان کو اسکے عقل شعور سمیت تخلیق کر رہی ہے.... کیا کوئی معمولی سی عقل رکھنے والا شخص بھی آپ کی یہ بات ماننے کیلئے تیار ہو سکتا ہے؟ جواب میں مکمل خاموشی
پھر سوال ہوا کہ پھر خدا یا اللہ بتا کیوں نہیں دیتا کہ وہ کیسے پیدا ہوا ہے؟
کیا خوبصورت جواب دیا گیا... کہ جب انسان کو خدا کی تخلیق کے بارے میں پتہ چل جائے گا تو پھر وہ انسان انسان نہیں رہیگا.... اسکی عقل لامحدود ہو جائے گی
انسان کی تو خاصیت ہی یہ ہے کہ اسکی عقل محدود ہے اور وہ خالقِ کائنات کی تخلیق کے بارے میں نہیں جان سکتا....
اور اسی امتحان کے لیے تو خالق نے یہ دنیا تخلیق کی ہے کہ مجھے نہ دیکھ کر بھی...صرف میری نشانیاں اور دوسرے بیشمار شواحد دیکھ کر مجھ پر ایمان لاؤ..
جب خالق نے پردہ ہٹا دیا اور اپنے وجود کے بارے میں حقائق بتا دیئے تو اسوقت امتحان ختم ہو جائے گا اور یہ دنیا کے خاتمے اور آخرت کے ظہور کا وقت ہو گا
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ گمراہ ہو جانے والے انسانوں کو سچائی اور روشنی عطاء فرمائیں اور ہمیں ایمان کی دولت اور اپنی محبت سے مالا مال کر دیں۔
تبصرہ لکھیے