ہوم << "عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق مطالعہ پاکستان کا نصاب: موجودہ چیلنجز اور اصلاحات کی ضرورت"-چوہدری حسیب عبید

"عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق مطالعہ پاکستان کا نصاب: موجودہ چیلنجز اور اصلاحات کی ضرورت"-چوہدری حسیب عبید

پاکستان میں مطالعہ پاکستان کے نصاب میں فوری طور پر تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ جدید دور کے تقاضوں، مسلم دنیا کے اہم مسائل، مغربی دنیا کی ترقی کے رازوں، اور اقوام متحدہ کے وژن 2030 (پائیدار ترقی کے اہداف) کے مطابق ہو۔ موجودہ نصاب میں شامل بعض مواد اب غیر ضروری اور موجودہ دور کے چیلنجز سے ہم آہنگ نہیں ہے۔مو جودہ نصاب کی خامیوں کو دور کرنا ، اسلامی تعلیمات کی روشنی ، مغربی ترقی کے راز، اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے مطابق نصاب ترتیب دینا موجودہ دور کی ضرورت بن چکا ہے ۔
پاکستان میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر جو مطالعہ پاکستان پڑھائی جاتی اسکو پڑھ کر طلبہ کی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت مفلوج ہوجاتی ہے ،یہاں پاکستان میں رائج الوقت مطالعہ پاکستان کے نصاب کا تعمیری و تنقیدی جائزہ لیتے ہیں۔ مطالعہ پاکستان کے سلیبس میں کئی اہم مسائل اور غیر ضروری مواد شامل ہیں، جو طلباء کی تعلیم اور ان کی تنقیدی سوچ کی نشوونما میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ سب سے پہلے، نصاب میں تاریخی حقائق کی تکرار عام ہے، جہاں تحریک آزادی، قائداعظم محمد علی جناح کی تقاریر، اور برطانوی سامراج کے دور کے مضامین کو بار بار دہرایا جاتا ہے، جس سے طلباء کی دلچسپی کم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، سلیبس میں مخصوص سیاسی نظریات اور قومی بیانیے کو حد سے زیادہ اجاگر کیا جاتا ہے، جس سے تنقیدی سوچ کی بجائے مخصوص خیالات کو ہی درست ماننے کا رجحان پیدا ہوتا ہے جسکو ہم زمانہ جاہلیت کے وقت مکہ میں رائج بت پرستی سے جوڑ سکتے ہیں ۔ معاشرتی اور ثقافتی مسائل جیسے کہ معاشرتی ناانصافی، صنفی مساوات، اور انسانی حقوق پر کم توجہ دی جاتی ہے، جبکہ زیادہ زور تاریخ اور سیاسی واقعات پر ہے جس کی وجہ سے ہمارا نوجوان اپنے مسائل کے آواز اٹھاتے وقت گبراہت کا شکار ہوجاتا ہے،سوچنے سمجھنے کی آزادی ہوتو ہم سے بچھڑنے والا ہمارا بازو مشرقی پاکستان جس میں نوجوانوں کا برپا کردہ انقلاب اہم مثال ہے۔ نصاب میں عالمی مسائل اور بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے بھی کمی پائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے طلباء کی عالمی تناظر میں سوچنے کی صلاحیت محدود رہ جاتی ہے ۔ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف اور موجودہ دور کے چیلنجز جیسے کہ ماحولیاتی تبدیلی، گلوبلائزیشن، اور ڈیجیٹل انقلاب پر مناسب توجہ نہیں دی جاتی، جس سے طلباء مستقبل کی ضروریات کو سمجھنے اور ان کے مطابق خود کو تیار کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اسی طرح، اسلامی اقتصادی اصولوں پر بھی کمزور توجہ دی جاتی ہے، حالانکہ یہ اصول مغربی ترقی کے ماڈلز کا متبادل فراہم کر سکتے ہیں۔ تنقیدی سوچ اور تحقیقی مہارتوں کو فروغ دینے والا مواد بھی کم ہے، اور طلباء کو مسائل کا تجزیہ کرنے اور ان پر تحقیق کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے مواقع فراہم نہیں کیے جاتے اور ہمارے ملک کے اعلی تعلیمی ادراوں میں ان موضوعات پر ریسرچ کا نہات فقدا ن ہے جسکی وجہ سے بڑی تعداد میں طلبہ ڈگریاں لیے بے کار بیٹھے ہیں۔ مزید برآں، نصاب میں عصری موضوعات جیسے کہ جدید ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ کے اثرات، اور جدید عالمی مسائل پر مواد کی کمی ہے، جس سے طلباء جدید دور کے تقاضوں سے دور رہ جاتے ہیں۔ یہ مسائل مطالعہ پاکستان کےنصاب میں فوری اصلاحات کی ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں تاکہ یہ نصاب طلباء کو موجودہ دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بنا سکے۔
پاکستان اپنے آئین کے مطابق ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں تعلیمی نظام میں نبی کریم ﷺ کی سنت کو مدنظر رکھنا انتہائی اہم ہے۔ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں بننے والی اسلامی حکومت ان خصوصیات پر مبنی ہے ، جو کہ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت، قرآن و سنت کے اصولوں، اور عوامی شرکت پر مبنی ہے، اور جس کا مقصد ایک عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کرنا ہے۔اسلامی ریاست میں ہر فرد کو بنیادی انسانی حقوق دیے جاتے ہیں، اور ان حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اس میں مذہبی آزادی، انصاف کی فراہمی، اور معاشرتی برابری شامل ہیں۔ اسلامی ریاست کا مقصد انسانوں کی روحانی اور اخلاقی تربیت بھی ہے، تاکہ ایک پاکیزہ معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔ اسلامی معیشت، جو کہ شریعت کے اصولوں پر مبنی ہے، اور ایک اخلاقی اور اقتصادی مضبوط نظام فراہم کرتی ہے،جس میں سود کی ممانعت، زکوٰة کا نظام، اور دولت کی منصفانہ تقسیم شامل ہیں۔ اسلامی ریاست کا ایک اہم فرض یہ بھی ہے کہ وہ دنیا میں امن و انصاف کے قیام کے لیے کام کرے اور ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائے۔ قانون سازی کا حق صرف شریعت کے مطابق ہوگا، یعنی کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جا سکتا۔اسلامی ریاست کو چلانے کے لیے مطلوب ان تمام معیارات کو مطالعہ پاکستان کا حصہ لازمی ہونا چاہیے تاکہ ایک اسلامی ریاست کے شہری بلخوص طلبہ و نوجوانوں کو انکے حقوق،اسلامی ریاست کے قوانین اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ تعلق کی اہمیت کا علم ہو
اقوام متحدہ نے پائیدار ترقی کے 17 اہداف (SDGs) )واضح کیے ہیں، جن کا مقصد دنیا بھر میں غربت کا خاتمہ، زمین کا تحفظ، اور سب کے لیے امن اور خوشحالی کو فروغ دینا ہے۔ پاکستان کی پائیدار ترقی کے ان اہداف کے حصول میں عالمی رینکنگ نسبتاً کمزور ہے، اور کئی شعبوں میں پاکستان کو ابھی کافی محنت کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے طلبہ کو ان اہداف سے متعارف کروانے کا اہم فائدہ یہ ہوگا کہ یہ انہیں عالمی مسائل اور ان کے ممکنہ حل سے آگاہ کرے گا، اور انہیں ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنائے گا۔ ان اہداف کو نصاب کا حصہ بنانے سے طلبہ میں عالمی معیار کے مطابق تعلیم اور سوچ پیدا ہو سکتی ہے، جس سے وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر طریقے سے بروئے کار لا سکیں گے۔ پائیدار ترقی کے اہداف پر توجہ دینے سے پاکستان میں تعلیم، صحت، غربت کے خاتمے، ماحولیات کے تحفظ، اور دیگر اہم شعبوں میں بہتری ممکن ہو سکتی ہے، اور اس سے نہ صرف طلبہ بلکہ مجموعی طور پر ملک کی ترقی پر مثبت اثر پڑے گا۔ مطالعہ پاکستان کے نصاب میں ان اہداف کو شامل کرنا نہایت مفید ہو سکتا ہے، کیونکہ اس سے طلبہ میں نہ صرف ملکی مسائل کے حوالے سے آگاہی پیدا ہوگی، بلکہ انہیں عالمی تناظر میں ان مسائل کے حل کے لیے بھی تیار کیا جا سکے گا۔
شعبہ سیاسیات سے تعلیمی تعلق ہونے کے ناتے جو کچھ میں محسوس کرتا ہوں کہ ہمارے مطالعہ پاکستان میں بنیادی ترامیم فلفور کردینی چاہیے ، جو کہ پاکستان کے طلبہ کے تعلیمی معیار کو بہتر کرنے کے لیے نہایت ضروری ہیں تاکہ انکو علم تو سکے کون سے عناصر مل کر ملک کی بھاگ دور سنھبالتے ہیں اور تنقید کرتے وقت تنقید کا رخ واقعی ہی انکی طرف ہوجو اسکے قصور وار ہوں نا کہ اندھیرے میں تیر چلا یا جائے۔اہم موضوعات جو کہ انٹرمیڈیٹ اور میٹرک کی مطالعہ پاکستان کے نصاب کا حصہ بنائے جائیں جن میں پاکستان کی سیاسی معیشت ، پاکستانی سوسائٹی اور ثقافت، پاکستان کی خارجہ پالیسی موجودہ دور کے مطابق ، نظریہ پاکستان کی حقیقی روح ، پاکستان میں حکومت اور سیاست، پاکستان کا ثقافتی ورثہ، پاکستان میں معاشرتی تبدیلی اور ترقی، پاکستان میں لوکل سیلف گورنمنٹ، پاکستان کی سیاست میں سول اور ملٹری بیورو کریسی، جغرافیہ اور ڈیموگرافک پروفائل آف پاکستان، پاکستان میں ماس میڈیا اور مواصلات، سیاسی جماعتیں، پریشر گروپس اور عوامی رائے، مسلم قوم پرستی، پاکستان میں سیاسی اور آئینی ترقی 1947ء سے تاحال اور اس میں بہتری جیسے ہمہ گیر موضوعات شامل ہوں ،تاکہ مطالعہ پاکستان کے مطالعہ کے بعد ایک طالب اپنے ملک کی سیاست اور اس میں ہونے والی تبدیلیوں میں اپنا کردار ادا کرے ، یہ موجودہ وقت میں کسی بھی طالب علم کے لیے عموما اور ملکی پائیدار ترقی کے لیے لازمی ہے کہ اسکا طالب علم مہذب، تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ ہو۔