ہوم << سفر حج-عاصم اظہر

سفر حج-عاصم اظہر

حصہ: 6

جیسا کہ میں نے بتایا کہ اہلیہ حج پینک میں مبتلا ہو گئیں ہر وقت حج کی فکر یہ لینا ہے وہ لینا ہے کئی وٹس ایپ گروپ جوائن کر لئے یہ دعا یاد کرلیں وہ دعا یاد کر لیں۔
میں نے کہا سر نہ کھاؤ ابھی تین ماہ پڑے ہیں مجھے کون سا یاد رہ جانی ہیں مجھے تو پہلی بھول رہی ہیں میں تو جنازے کی دعا یاد کرتا ہوں تو اگلے جنازے تک بھول جاتا ہوں جب بھول جاتا ہوں تو سویرے شام جنازے آنے لگ جاتے ہیں یاد ہوتی ہے تو کئی کئی دن تک کوئی مرتا ہی نہیں ہے۔
کہنے لگی کہ دو بڑے اٹیچی کیس بھی لینے ہیں میں بولا کیوں وہ تو سرکار دے رہی ہے دو بڑے دو چھوٹے ۔ بولی وہ ناکارہ ہیں۔ میں نے کہا تمہیں کیسے پتا کہنے لگی گروپ والی بتا رہی تھیں۔ میں بولا یوتھنیں ہوں گی سالی۔
اور یقین جانئے جب اٹیچی کیس ملے تو بہت ہی اچھے اور معیاری تھے سب کو گرین رنگ کے دو سوٹ کیس ملے ایک احرام بیلٹ اور خواتین کو اسکارف۔
دراصل اس سے پہلے بینک جس کے ذریعے آپ نے درخواست جمع کروائی ہوتی تھی وہ آپ کو گفٹ دیتا تھا جو کہ زیادہ معیاری نہیں ہوتے تھے اور غیر ضروری بھی ہوتے تھے مثلاً آپ نے چھتری لی ہوئی ہے اب بینک بھی آپ کو چھتری گفت کر دیتا تھا آپ کے کس کام کی ؟ کیونکہ آپ کو تو پتا نہیں تھا اس لئے آپ نے پہلے ہی لے لی ہوتی تھی۔
اِسبار سرکار نے سب بینکوں کو پابند کر دیا کہ یہ گفٹ دینے ہیں اور عازمین کو بھی پہلے سے آگاہ کر دیا ہوا تھا۔
سرکار نے ایک وینڈر ہائر کیا اور اس سے سارے سوٹ کیس لئے بینکوں نے اپنے اپنے لوگو لگوا کر اپنے کلائنٹس کو گفٹ کر دیئے میرے خیال میں یہ بہت اچھا طریقہ ہے کم از کم ہر حاجی کو اثھ دس ہزار کا فائدہ ہوگیا۔
اب جوں جوں دن قریب آنے لگی میری لینی ہونے لگی اجی ویکسین کب ہوگی اب تک کیوں نہیں ہوئی۔
کہا کہ جب ہوگی خود ہی ایپ پر آجائے گا مگر سکون کہاں؟ تنگ آ کر ایپ پہ یہ بھی بتا دیا گیا کہ حاجی ویکسین کے لئے پیغام کا انتظار کریں اور بغیر پیغام کے کوئی نہ ائے۔
مگر پرنالہ وہیں کا وہیں رہا اخے کراچی والوں کی تو ہو رہی ہے۔
مخے خیبر میل پہ بٹھا دیتا ہوں وہاں سے کروا آؤ ۔
ایک تو یہ بری بات ہوئی کہ حاجی کیمپ ملتان میں لگا دیا حلانکہ ٹریننگز بہاولپور میں ہی ہوئی تھیں۔ بندہ پوچھے ایسی کون سی ویکسین ہے جو یہاں نہیں ہوسکتی تھی سرکاری ہسپتال میں ایک حج کاونٹر بنا دیتے یہ فٹیگ تو بچتی۔
خیر جیسے ہی میسیج آیا علی الصبح جھنجوڑ کر اٹھا دیا کہ ویکسین کا میسیج آ گیا ہے میں نے انکھیں ملتے ہوئے کہا فٹے منہ میں سمجھا خدا نخواستہ ماموں کو کچھ ہو گیا ہے۔
خیر پھر کہاں سونا تھا ناشتہ وغیرہ کرکے گاڑی نکالی اور ملتان پہنچ گئے ویکیسن کروائی ساتھ لے جانی والی دوائیاں پیک کروائیں اور کہا کہ اب ہمارے سفری ڈاکومنٹس اور بیگز بھی دو آگے سے بولے وہ پرسوں ملیں گے۔ میں نے کہا پھر آج کیوں بلایا بولے ایک ہی بار آ جاتے فلائٹ سے دو دن پہلے۔
میں نے مڑ کر کھا جانے والی نگاہوں سے اہلیہ کی جانب دیکھا تو ہاتھ جوڑ کے بولی پلیز گھر جا کر کسی کو نہ بتانا۔
خوامخواہ ہی سات ہزار کا ٹیکہ لگوا دیا سْوسری نے اور فٹیگ علاوہ☹️
جاری ہے