ہوم << جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بولہبی-معوذ حسن

جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بولہبی-معوذ حسن

علامہ جمیل مظہری فرماتے ہیں

کسے خبر تھی کہ لے کر چراغِ مصطفوی
جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بُولہبی

ایک مشہور یوٹیوبر اور شدت پسند حافظ صاحب ہیں جو جدید دور کے ہر تقاضے کے خلاف "جہاد" فرما رہے ہیں. پہلے اِنہوں نے ٹچ موبائل کے خلاف ایک گیت ریلیز کیا، جِس کی شوٹنگ سے لے کر ایڈیٹنگ تک تمام کام مغرب کی بنائی ہوئی ٹیکنالوجی سے ہوئے اور پھر جب یہ گانا اپلوڈ ہوا تو اُسے صرف ٹچ موبائل پہ ہی دیکھا اور سُنا جا سکتا تھا. اُس کے بعد موصوف کا ایک اور گانا "انگریزی زبان" کو سیکھنے کے خلاف آیا جِس کے بول کچھ یوں ہیں کہ
"انگلش چ جیہڑا دھیان کر سی
ضائع یقین ایمان کر سی"
پھر موصوف یہیں نہیں رُکے انہوں نے خواتین کے خلاف پے درپے گانے ریلیز کیے، حافظ صاحب نے ٹچ موبائل استعمال کرنے والی خواتین کو فاحشہ قرار دیا، انگریزی سیکھنے والوں کو کافر کہا، سکول میں بچیوں کو داخل کرنے والے ماں باپ کو بھی گالی دی اور حال ہی میں ایک گانے میں اسکول میں بچیوں کو بھیجنے والے ماں باپ کو یہ پیغام دیا کہ جناب آپ اپنی بیٹی کو اسکول سے ہٹا لیں وہاں وہ رقص کر رہی ہے.
ہمارے اِس قسم کے مذہبی طبقے نے معاشرے کو جتنا نقصان پہنچایا ہے اُس کا مداوا اگلے پچاس سال میں بھی نہیں ہو سکتا.
حالانکہ اسلام. میں خواتین کی تعلیم کے بارے واضح احکامات موجود ہیں. اور نبی (ص) نے بھی واضح طور پر فرمایا ہے کہ "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے" آپ (ص) نے خواتین کی تعلیم کے لیے ایک خاص دن مقرر فرمایا. آپ (ص) نے خطبہ حجتہ الوداع میں بھی خواتین کے حقوق پر خاصا زور دیا، لیکن افسوس صد افسوس ہمارے علماء کی اکثریت اسلام کے نام پر کنلک ہیں.
یہ لوگ ضعیف حدیثوں اور من گھڑت واقعات کا سہارا لے کر خواتین کو دبانے کی ہر ممکنہ کوشش کرتے ہیں. حتیٰ کہ جن مدرسوں سے یہ تعلیم حاصل کرتے ہیں وہاں بھی دین کا علم ایک مخصص نصاب سے زائد حاصل کرنا آپ کو گمراہی میں مبتلا کر سکتا ہے. یعنی علم حاصل کرنے میں بھی یہ لوگ اپنے محدود دائرے سے باہر نہیں نکلتے اور پھر اُسی کچے پکے علم سے قرآن مجید کی آیات اور احادیث پر اپنی کم عقلی کے گھوڑے دوڑا کر لوگوں کو شدت پسندی پر آمادہ کرتے ہیں.
جِس تعصب اور شدت پسندی کو یہ لوگ رواج دے رہے ہیں مُجھے اِس بات کا شدید خدشہ ہے کہ ہمارا معاشرہ خواتین کو زندہ درگو کرنا نہ شروع کر دے.

چراغِ مصطفوی کے نام پر اس طبقے کی بولہبی معاشرے کو نفرت کے جہنم میں جھونک رہی ہے. خواتین کی تعلیم کے لیے تو نپولین بونا پارٹ کا یہ قول ہی کافی ہے کہ "تم مُجھے اچھی مائیں دو میں تمہیں اچھی قوم دوں گا."

Comments

Click here to post a comment