"انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے
یہ مغرب کا سب سے بڑا ڈھکوسلہ ہے.حالیہ فلسطین اور اسرائیل کی جنگ نے یہ ثابت کر دیا. جتنا نقصان حماس کے حملے میں اسرائیل کا ہوا اس سے زیادہ نقصان اسرائیل کی بمباری سے ہوا ہے.غزہ میں 450 سے زیادہ بچے شہید ہو گئے ہیں. خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے. اسرائیل پچھلے سات دنوں سے مسلسل بمباری کر رہا ہے.آج اسرائیل نے شمالی غزہ کے 1.1 ملین لوگوں کو جنوب کی طرف انخلاء پر مجبور کیا ہے. اور آج ہی امریکی وزیر دفاع نے اسرائیلی ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے لوگوں کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ جنوب کی طرف چلے جائیں. مگر امریکا اور یورپ کو یہ نظر نہیں آتا ,انہیں اسرائیل سے ہمدردی ہے.
ان کے نزدیک تو انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے.کہاں گئی ان کی انسانیت؟
ان کا دوسرا بڑا ڈھکوسلہ اظہار رائے کی آزادی ہے.
چند دن پہلے برطانوی وزیراعظم نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا ,کہ برطانیہ میں بیرونی ممالک سے پڑھنے کے لیے آنے والے طلبا فلسطین سے ہمدردی رکھتے ہیں اور یہ ان کے لیے چیلنج ہے. آپ یوکرین سے سرکاری طور پر اظہارہمدردی کر سکتے ہیں لیکن فلسطین سے اگر کوئی ہمدردی کرے تو یہ چیلنج. آپ تو جمہوریت کے چمپئین ہیں, جمہوریت میں ان سب کی آزادی ہوتی ہے پھر یہ دوہرا معیار کیوں؟ منافقت کا لفظ بھی اس کے لیے چھوٹا پڑ رہا ہے.
اس سے اگلے روز برطانوی وزیر داخلہ جو بھارتی نژاد ہے ,نے کہا کہ فلسطین کا جھنڈا لہرانے والوں سے آہنی ہاتھوں نمٹا جائے گا. اور یہ یوکرین کے معاملے میں کیوں نہیں تھا. کیونکہ یوکرین میں غیر مسلم تھے اور فلسطین میں مسلمان؟ یعنی اظہار رائے کی اجازت بھی اب مذہب کی بنیاد پر ہوگی...
کل جرمن حکومت نے فلسطین کے حمایت میں مظاہرے کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں نمٹنے کا اعلان کیا ہے.فرانس کی حکومت نے فلسطین کی حمایت میں مظاہرے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے.
یہ ہے مغرب کی اظہار رائے کی آزادی.
اگر آپ فلسطین میں مرنے والے بچوں اور عورتوں سے ہمدردی نہیں کر سکتے تو کم از کم اسرائیلی بمباری میں مرنے والے جانوروں سے ہی ہمدردی کیجیے...کہ فلسطینیوں کا کچھ تو قرض ادا ہو.
تبصرہ لکھیے