ہوم << کیا "انڈیا" الائنس لوک سبھا انتخابات 2024میں بی جے پی کے لیے چیلنج ہو گا؟-مہتاب عزیز

کیا "انڈیا" الائنس لوک سبھا انتخابات 2024میں بی جے پی کے لیے چیلنج ہو گا؟-مہتاب عزیز

بھارت کی 26 اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد: انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس (INDIA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2024 کے لوک سبھا انتخاب ایک جماعت اور ایک نشان کے تحت لڑیں گے۔ رواں سال جولائی میں تشکیل پانے والے اس اتحاد کی قیادت انڈین نیشنل کانگریس (INC) کر رہی ہے۔ اتحاد میں شامل بڑی جماعتوں میں ترنمول کانگریس (TMC)، راشٹریہ جنتا دل (RJD)، سماج وادی پارٹی (SP) اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) (CPI-M) اور دیگر شامل ہیں۔

INDIA اتحاد کی تشکیل بھارتی سیاست میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ کئی سالوں بعد یہ پہلا موقع ہے جب اتنی بڑی تعداد میں اپوزیشن جماعتیں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کو چیلنج کرنے کے لیے متحد ہوئی ہیں۔ اتحاد کے رہنماؤں کو امید ہے کہ وہ گزشتہ آٹھ سالوں سے برسراقتدار بی جے پی حکومت کے خلاف بڑھتے ہوئے عدم اطمینان کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

INDIA اتحاد کئی مضبوط بنیادوں حامل ہے۔ اسے روایتی بائیں بازو سے لے کر علاقائی جماعتوں تک کی متنوع اور وسیع پیمانے پر حمایت حاصل ہے۔ حکمران جماعت کے گڑھ سمجھے جانے والے خطے یعنی ہندی بولنے والی پٹی (Hindi heartland) میں بھی اس کی قابلِ ذکر حمایت موجود ہے۔ (جو ہندوستان کا سب سے زیادہ آبادی والا علاقہ ہے)

تاہم اس اتحاد کو درپیش چیلنجز بھی کم نہیں ہیں۔ خصوصا اتحاد میں شامل جماعتوں کے نظریات اور سیاسی ایجنڈے مختلف ہی نہیں کئی مقامات پر متصادم بھی ہیں۔ ان کے پاس "ہندو توا" جیسا کوئی بیانیہ بھی نہیں ہے۔ انہیں حکمران جماعت کی طرح کوئی ایک بھی کرشماتی لیڈر میسر نہیں۔

بلکہ اس اتحاد کا بڑا امتحان ہی ایک ایسے رہنما کا انتخاب ہوگا جو مختلف جماعتوں کو متحد رکھنے اور رائے دہندگان کو متاثر کرنے کی صلاحیت کا حامل ہو۔ اتحاد میں اگرچہ راہل گاندھی، ممتا بنرجی اور اکھلیش یادو جیسے کئی تجربہ کار رہنما ہیں۔ تاہم ان میں کوئی ایک بھی نریندر مودی اور امت شاہ کی طرح پورے ملک میں یکساں مقبولیت نہیں رکھتا۔
یہ اتحاد ابھی نسبتا بہت نیا ہے، اور ابھی یہ واضح نہیں کہ الیکشن کمپین کے دوران ووٹروں کو کس حد تک متحرک کر پائے گا۔

یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ آیا INDIA اقتدار پر بی جے پی کی گرفت کو توڑنے میں کامیاب ہو پائے گا یا نہیں۔ تاہم یہ امر یقینی ہے کہ 2024 کے انتخابات میں یہ ایک بڑی طاقت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر INDIA صحیح معنوں میں متحد رہ کر بی جے پی کے مضبوط متبادل کے طور پر خود کو پیش کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو پھر حکمراں جماعت کو برابر کی ٹکر ضرور دے گا۔

ہندوستان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو INDIA کے ان ریاستوں میں کامیابی کے سب سے زیادہ امکانات ہیں، جہاں بی جے پی فی الحال کمزور یا غیر مقبول ہے۔ ایسی ریاستوں میں بلخصوص مغربی بنگال، کیرالہ، تمل ناڈو اور آندھرا پردیش شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ہندی پٹی (Hindi heartland) میں بھی یہ حکمران جماعت کی کئی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، لیکن بہرحال ہندی بولنے والی ریاستوں میں اسے بی جے پی سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

2024 کے لوگ سبھا انتخابات میں بی جے پی کو کئی عوامل کی وجہ سے شکست ہوسکتی ہے۔ خاص طور پر حالیہ معاشی سست روی کے باعث اسے رائے دہندگان کی بڑھتے ہوئے عدم اطمینان کا سامنا ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کا معاشرے کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرکے ہندو اکثریت کے ووٹ ہتھیانے کا حربہ بھی وقت کے ساتھ اپنی کشش کھوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ انتخابات کے موقعہ پر بھی ایک مرحلے پر بی جے پی کی کامیابی بڑی حد تک مشکوک دیکھائی دے رہی تھی۔ لیکن پھر پلوامہ میں ایک مشکوک حملے کے بعد جنگ کی فضا نے انتخابات کا نقشہ بدل دیا تھا۔
اگر INDIA حکمران جماعت کی ان کمزوریوں کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہا تو یہ بی جے پی کو بڑی شکست دے سکتا ہے۔

تاہم دوسری طرف بی جے پی خود کو حالات اور وقتی ضروریات کے ڈھالنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ وہ کھلے عام خود کو اعلیٰ ذات کے ہندو کی نمائندہ کہتی ہے۔ لیکن ضرورت کے تحت نچلی ذات کے ہندوں کے لیے بانہیں پھیلانے کو بھی تیار رہتی ہے۔ الیکشن جیتنے کے بعد قبائلی شناخت کی حامل خاتوں کو صدر نامزد کیا تھا۔ بی جے پی کے پاس اپنی مضبوط تنظیم کے علاوہ آر ایس ایس، بجرگ دل، وشوا ہندو پریشد جیسی تنظیموں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ یہ آغاز سے ہی حزب اختلاف کی صفوں میں تقسیم در تقسیم سے بی جے پی ہمیشہ فائدہ اٹھاتی آئی ہے۔ اگر اس بار بھی INDIA متحد اور بی جے پی کا مضبوط متبادل پیش کرنے میں ناکام رہا تو پھر 2024 کے انتخابات میں بھی موجودہ حکمراں جماعت کی جیت یقینی ہوگی۔

نتائج سے قطع نظر اپریل یا مئی 2024 کے اندر ہونے والے بھارتی لوک سبھا انتخابات میں ماضی کی نسبت سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ ماضی میں حزب اختلاف کی انفرادی کوششوں کے برعکس INDIA انتخابات میں بڑے اپ سیٹ کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انتخابات کے نتائج، اگلے چھ ماہ کے دوران بھارتی معیشت کی حالت، اور INDIA کا خود کو بی جے پی کا مضبوط متبادل بنا کر پیش کرنے کی صلاحیت پر منحصر ہونگے۔