سر میں لاہور سے فاروق بھٹی بات کر رہا ہوں، آپ علی اصغر خان صاحب سے میری بات کروا سکتے ہیں؟ "جی میں علی اصغر ہی بول رہا ہوں" ۔۔۔ گورنمنٹ ہائی سکول بٹنگی باشتو الائی ضلع بٹگرام کے ہیڈ ماسٹر سے میری بات ہو رہی تھی۔
بچے کس کس گاوؑں کے تھے اور کن کن کلاسوں کے انہوں تفصیل سے بتایا ۔۔۔ "دسویں کلاس کے تین بچے نیاز محمد، اسامہ شریف اور عطاءاللہ باراچار گاوؑں سے ہیں، بیاری سے نویں جماعت کا عرفان اللہ اور جنگڑئی سے نویں کا ابرار احمد اور چھٹی کلاس کا رضوان اللہ شامل تھے" ۔۔۔ یہ سب روزانہ وقت پر ہی سکول پہنچ جایا کرتے تھے، کل جب وہ اسمبلی میں نہ پہنچے تو تشویش ہوئی۔ لوگوں نے بتایا کہ بچوں کا گنڈولہ فضا میں ہی معلق ہو گیا ہے، پاوؑں تلے سے زمین سرک گئی۔ ہم نے فوراً ضلعی انتظامیہ، ریسکیو، آرمی اور الخدمت رضاکاروں سے رابطہ کیا۔ دوپہر تک پاکستان کے تمام میڈیا چینلز اور سوشل میڈیا پر کہرام مچ چکا تھا۔ اکیس سالہ گلفراز اور کچھ بچوں کے پاس موبائل فون تھے جو ہم سے اور والدین سے مسلسل رابطہ کر رہے تھے "یہ روٹین ہے کہ دوردراز گاوؑں کے بچے اس گنڈولہ کے ذریعے وقت پر سکول پہنچتے ہیں، یہی ہماری سکول بس ہے"
آپ نے وہ فلمیں دیکھ رکھی ہیں جب ہیرو اپنی ہیروئین کو بچانے نیویارک سٹی کی کسی سکائے رائز عمارت کی چھت پر ہیلی کاپٹر لیکر اترتا ہے۔ ایسی تھرلنگ فلموں کے ایسے سین میں وِلن ہیروئین کی کنپٹی پر گن تانے ڈائیلاگ بول رہا ہوتا ہے اور ہیرو سنائفر گن سے اس کا خاتمہ کر دیتا ہے۔ اس دوران ہیلی کاپٹر کا پنکھا تیز ہوا کے جھکڑ پیدا کر رہا ہوتا ہے اور ہیروئین ہیرو کے بال اور کپڑے تیز ہوا میں لہرا رہے ہوتے ہیں۔ دونوں بہت نیچے جھک کر سمٹتے ہوئے مضبوط قدموں سے چل کر ہیلی کاپٹر تک پہنچتے ہیں، ہیلی فضا میں بلند ہوتا ہے اور کیمرہ دونوں کی گرمجوش مسکراہٹ دکھا کر کلوز ہو جاتا ہے۔
آپ نے سیاسی لیڈروں کو جلسوں میں آنے کے لئے بھی ہیلی استعمال کرتے دیکھا ہو گا۔ گاوؑں کے ایک بڑا میدان جیسے ہی ہیلی لینڈ کرتا ہے، مٹی کا ایسا گرد آلود طوفان اٹھتا ہے کہ تھوڑی دیر کے لئے ہیلی اس گرد میں گم ہو جاتا ہے۔ پنکھے کے بلیڈ آہستہ رکتے ہیں تو لیڈر صاحب لمبے قدموں سے نیچے اترتا ہے۔
ہیلی کاپٹر کے پروں کے نیچے پیدا ہونے والے اس طوفانی جھکڑ کو downwash کہتے ہیں۔
پوری قوم نے ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر پاک فوج کا ریسکیو آپریشن لائیو دیکھا ہے۔ پہلے ان متاثرین تک پانی، کھانا اور ادویات پہنچائی گئیں۔ پھر بڑے سلیقے سے رفتہ رفتہ ان میں سے کچھ کو ریسکیو کر لیا گیا۔ ڈاوؑن فلیش پریشر سے خطرہ تھا کہ رسی ٹوٹ نہ جائے، پاک فوج کے جوانوں نے بڑی جرات، دانائی، دانش، پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور قومی جذبہ کے ساتھ اس آپریشن کو سرانجام دیا۔ ساری ٹائم لائن آپ کے سامنے ہے۔ آپ کو الخدمت رضاکار نظر آ رہے ہوں گے جو زِپ لائن ٹیکنالوجی کی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ یہ بھی ٹھیک ہے کہ بچوں کو قریباً پندرہ گھنٹے زندگی اور موت کے درمیاں معلق رہنا پڑا لیکن ان کی پنگھوڑے ہی میں کونسلنگ کی گئی، ان کو خوف سے نکالا گیا، ان کو مورال بلند رکھا گیا۔ یہ کوئی آسان آپریشن نہیں تھا کہ آپ سپائڈرمین یا بیٹ مین کی طرح جمپ لگائیں اور متاثرین کو کندھوں پر بٹھا کر بٹنگی باشتو الائی سکول کی گراوؑنڈ میں اتار دیں۔
آپ کو گزشتہ سیلاب کی وہ وڈیو تو یاد ہو گی جب الخدمت رضاکاروں نے چارپائی کا گنڈولہ بنا کر سیلاب کے لہروں میں گھری پوری فیملی کو ریسکیو کیا تھا۔
وہ وڈیو بھی دیکھی ہو گی جس میں ایک کار سیلابی پانی میں پھنسی ہوئی ہے اور الخدمت رضاکاروں نے پوری فیملی کو تیز بہتے پانیوں سے ریسکیو کیا تھا۔
بٹگرام گنڈولہ ریسکیو مشن بھی انسانیت کی تاریخ میں ایک بڑے شاندار مشن کی طرح یاد رکھا جائے گا، چمکتا رہے گا۔
تمام انسان دوست انسان جو اس مشن سے وابستہ رہے، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ، نیو نیوز کے سید شیرازی، سکول کے اساتذہ، طلبہ، والدین، الخدمت فاوؑنڈیشن بٹگرام کے رضاکار، ضلعی انتظامیہ، لوکل ریسکیو اور افواج پاکستان کے شیردل دانشمند جوان ۔۔۔ سبھی کو سلام 🙏🏻
تبصرہ لکھیے