ہوم << قطر ورلڈ کپ میں اسلامی تہذیب اجاگر‎‎ - ندااسلام

قطر ورلڈ کپ میں اسلامی تہذیب اجاگر‎‎ - ندااسلام

تاریخ میں شاید پہلی بار ہے کہ فٹ بال کے ورلڈ کپ کی میزبانی قطر کے پاس ہےسب سے زیادہ دیکھے جانے والےکھیل کی نگرانی قطر کے پاس ہونا خوشی کے ساتھ حیرانی کے باعث بھی ہے۔

بلاشبہ یہ قطر کی بڑی سفارتی کامیابی ہےقطر کے ایسے اقدامات کی تعریف میں بخل سے کام ناانصافی ہو گی جن کی بدولت لاکھوں شائقین اور سیاحوں پر اسلام کے مہمان نوازی اور تحائف کی منتقلی نے مثبت اثر چھوڑا،ورلڈ کپ سے قبل فین ایریاز اور کھیل کے میدان میں شراب کی فروخت پر پابندی بھی قابل ستائش عمل ہے۔قطر نے ہم جنس پرستی نامی بد نام زمانہ بد چلنی پر بھی قدغن لگائی جس سے مغرب میں تکلیف کی لہر دوڑی اور قطر پر تنقید کی بوچھاڑ ہوئی مگر قطر ڈٹا رہا۔ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب کا آغاز تلاوت سے ہوا۔اسلامی ثقافت کے تحفظ وفروغ کے لئے یہ اقدامات قابل ستائش ہیں نیز اسلام کے بارے میں درست تاثر پیش کرنا قطر کا مطمع نظر رہا۔نیلی مسجد کے باہر قہوے،کھجوریں اور اسلامی کتابچے سیاحوں کو پیش کیے گئے۔

ایک شامی رضا کار کے مطابق "ورلڈ کپ لاکھوں لوگوں کو اسلام سے متعارف کروانے اور اس مذہب کے بارے میں وہ غلط فہمیاں دور کرنے کا ایک موقع ہے جس کے تحت اہل مغرب اسے شدت پسندی سے جوڑتے ہیں" مزید کہا " ہم لوگوں کو اخلاقیات ،خاندانی تعلق پڑوسیوں اور غیر مسلموں سے عزت سے پیش آنے کی اہمیت سے متعلق بات کرتے ہیں۔فلسطین رضاکار خاتون سمیہ کے مطابق"مجھ سے قطر کے بارے میں پوچھیں"نامی میز ہر اکثر سوال حجاب، کثیرالازدواجیت اور کیا اسلام میں عورت کو دبایا جاتا ہے کے مضوعات ہر ہوتے ہیں .سلطان بن ابراہیم الہاشمی نے کہا کہ ورلڈ کپ کو نئے مذہب تبدیل کرنے والوں کی تلاش کے ساتھ ساتھ اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہیئے۔

قطر میں کھیلوں کے دوران کھلاڑیوں کی اپنے والدین سے جذباتی وابستگی بھی اسلامی ثقافت کی بالا تری کا ثبوت ہے اور کھلاڑیوں نے جس طرح اپنے والدین کی موجودگی سے جذباتی چارجنگ حاصل کی وہ احترام والدین اور تعلق کی مضبوطی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور اہل مغرب کے لئے نمونہ بجز چند ایک بے ضابطگیوں کے۔مخہور اور نامور مبلغ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائیک کی وہاں موجودگی اور نوجوانوں کی ان کے ہاتھ پر قبول اسلام کی ویڈیو بھی عالمی میڈیا میں بھونچال پیدا کر گئی اور اسلام کے ابھرنے اور غالب ہونے کا پیغام دے گئی۔

دوحہ میں بڑے بڑے شاپنگ مالز میں اسلام کی ترویج پر مبنی اشتہارات یقینا ان تارکین وطن میں تبدیلی کی لہر کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے جو یہاں کے مہنگے ریستورانوں میں قیام کرتے ہیں اور جہاں پیغمبر اسلام کی اخلاقی تعلیمات کو دیواروں پر چسپاں کیا گیا ہے۔سوق وقف مارکیٹ کی راہداریوں میں رکھے پمفلٹس میں کہا گیا ہے کہ "اگر آپ خوشی کی تلاش میں ہیں تو اسلام میں یہ آپ کو مل جائے گی".

اسلامو فوبیا کی شدید لہر دشمنان اسلام میں دوڑے گی اور خاص طور پر فلسطینی پرچم سے جذباتی وابستگی کو آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔لہذا آئیے کہ قطر کے ساتھ کھڑے ہو جائیں اور دشمن کے سامنے بنیان مرصوص بن جائیں۔

Comments

Click here to post a comment