پاکستان عالم اسلام کا واحد ملک ہے جو دین اسلام کے نام سے وجود میں آیا ہے۔ اسی نسبت سے اس کا نام بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ پچھتر سالوں سے پاکستان میں نظام اسلام کا نفاذ نہیں ہو سکا ہے.
اور پچھتر سالوں میں تقریباً بتیس سالوں تک پاکستان میں فوج حکمرانی کرتی رہی ہے۔ اس کے باوجود پاکستان اسلامی بھی ہے اور جمہوری بھی۔ اسلام کے نام سے معرض وجود میں آنے والے اس ملک میں سب سے زیادہ کھلواڑ نظام اسلام ہی سے کیا گیا ہے۔مولوی حضرات پچھتر سالوں سے پاکستان میں حرمت سود کانفرنسوں کا انعقاد کر رہے ہیں۔ جمعہ کے خطبات میں بھی حرمت سود بیان فرما رہے ہیں۔ مگر پچھتر سالوں سے پاکستانی معیشت بہت زور شور سے سود پر رواں دواں ہے۔ پچھتر سالوں سے دنیا کے ہر قابل ذکر ملک اور آئی ایم ایف سےپاکستان مسلسل سود پر قرض لے رہا ہے۔
اور سود در سود کی قسطیں بھی ادا کر رہا ہے۔ جو لوگ پاکستان میں سودی معیشت کے محافظ ہیں۔ پاکستان کے مولوی حضرات بھی پچھتر سالوں سے ان ہی سے سود کے خاتمہ کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پچھتر سالوں سے جمعہ کے خطبات اور حرمت سود کی کانفرنسوں سے آگے بات نہیں بڑھ سکی ہے۔ لیکن مولوی حضرات کے حوصلہ کو داد دینی چاہئیے کہ وہ بھی پچھتر سالوں سے کانفرنسوں اور خطبات جمعہ پر ہی انحصار کئیے بیٹھے ہیں۔ فریق ثانی پاکستان میں ( عالمی استعمار کے ایجنٹس ) ہر چڑھتے سورج کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایک طویل عرصہ تک فلموں اور ٹی وی کے ذریعے بے حیائی پھیلائی جاتی رہی ہے۔ فلموں اور ڈراموں کے مرکزی کردار جوان لڑکا اور جوان لڑکی ہوا کرتے تھے۔
جنکو ہیرو اور ہیروئن کہا جاتا تھا۔ یعنی کنوارہ اوباش لڑکا جو کہ کسی غیر محرم لڑکی کے ساتھ بے حیائی سے بھرپور تعلقات رکھتا تھا۔ وہ قوم کا ہیرو ہوا کرتا تھا۔ اور ماں باپ کی آبرو سے کھیل کر غیر محرم لڑکے سے میل جول رکھنے والی لڑکی قوم کو ہیروئن ذہن نشین کرائی جاتی رہی ہے۔ اخبارات کے فلمی ایڈیشن بھی بے حیائی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ مولوی حضرات جمعہ کے خطبات اور کانفرنسوں میں فلمی اور ڈراموں کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
مولوی حضرات نے بے حیائی کی روک تھام کے لئیے کانفرنسوں اور جمعہ خطبات سے ابھی ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھایا تھا کہ فریق ثانی نے ملک بھر میں میرا جسم میری مرضی پروگرام لاؤنچ کر دیا۔ ٹی وی ، اخبارات اور شوشل میڈیا کے ذریعے میرا جسم میری مرضی پروگرام ہر گھر کے اندر پہنچا دیا گیا۔ مولوی حضرات بھی سارے کام چھوڑ کر میرا جسم میری مرضی کے خلاف کانفرنسوں اور خطبات میں مصروف ہو گئے۔ مولوی حضرات میرا جسم میری مرضی پروگرام کے معاشرہ پر پڑنے والے اثرات کے تدارک میں مصروف تھے کہ فریق ثانی نے مولوی حضرات کو مصروف پا کر ٹرانس جینڈر ایکٹ لاؤنچ کر دیا۔ ٹرانس جینڈر جیسے خطرناک پروگرام کو دیکھ کر مولوی حضرات کی پریشانی دیدنی تھی۔ دن رات جاگ کر مشاورتی اجلاس منعقد شروع ہو گئے۔
اخبار میں کالم در کالم لکھے جاتے رہے۔ پورے ملک میں جمعہ کے خطبات کے لئیے اپیلیں شائع کرائی گئیں۔ کانفرنسوں کی بھرمار ہوگئی۔ معاملہ برٹش قانون کی عدالت تک لے جایا گیا۔ مگر پاکستان کے لوگ دھڑا دھڑ ٹرانس جینڈر بنتے جا رہے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد اب لاکھوں تک پہنچ چکی ہے۔ مولوی حضرات برٹش قانونی عدالت کے فیصلے کے منتظر ہیں۔ اندازہ ہے کہ پاکستان میں عدلیہ کا فیصلہ آنے تک ٹرانس جینڈر کئی لاکھ مزید بڑھ جائیں گے۔ اب تو ٹرانس جینڈرز کو بینظیر اِنکم سپورٹ پروگرام میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
حکومت کے ذمہ داران کہہ چکے ہیں کہ فٹیف کی پابندی کی مجبوری کی وجہ سے ہم نے یہ قانون بنایا ہے ، جو کہ ختم نہیں کیا جا سکتا۔ مولوی حضرات ابھی ٹرانس جینڈر ایکٹ کے مخمصے میں الجھے ہوئے تھے کہ جوائے لینڈ فلم ریلیز کر دی گئی۔ اب مولوی حضرات جوائے لینڈ فلم ریلیز کرنے والوں سے جوائے لینڈ فلم کی بندش کے لئیے اپیلیں کر رہے ہیں۔ اور کالم لکھ رہے ہیں۔ جوائے لینڈ فلم بنانے والے جانتے تھے کہ مولوی حضرات ہماری فلم کے بارے پروپیگنڈہ کریں گے۔ ہماری فلم کا کاروبار متاثر ہوگا۔ انہوں نے اسحاق ڈار کی زبانی سود کے خاتمہ کا اعلان کر کے مولوی حضرات کو نئے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے۔
عالمی استعمار کے بے حیائی ونگ کا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لئیے اگلا کونسا پروگرام لاؤنچ ہو گا یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ مگر ہم سمجھتے ہیں کہ پچھتر سالوں سے مولوی حضرات دانستہ یا غیر دانستہ بے مقصد محنت میں جتے ہوئے ہیں۔ ان سب مسائل کا حل جوکہ وقت نے ثابت کر دیا ہے ، وہ ہے ملا عمر رحمت اللہ علیہ کا کردار۔ اگر پاکستان کا مولوی ملا عمر کو رول ماڈل مان کر دنیا کی ساری طاقتوں سے بے نیاز ہوکر میدان سنبھال لے تو سب مسائل حل ہو جائیں گے( قربانی لازم ہے )۔
وگرنہ پچھتر سال مزید گزرنے کے بعد یہاں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یورپین ممالک کی طرح ٹرانس جینڈر وں کی حکومت ہو گی۔ کانفرنسیں اور جمعہ خطبات مسائل کا حل نہیں ہیں۔ خبردار ! دشمن بہت شاطر ہے ہر چڑھتے سورج کے ساتھ اسکا اگلا قدم مزید خطرناک ہوتا ہے۔
تبصرہ لکھیے