ہمارے اسلامسٹ دوست، اگر سیاسی اسلام پہ تنقید ہو تو فورا لبرلزم کا طعنہ ضرور دیتے ہیں۔ یاد رکھیے کہ لبرلزم انسان کا بنایا نظام ہے۔ اس کی ناکامی کو انسان "اندازے کی غلطی" کہ کر آگے بڑھ جائےگا جیسے کمیونزم کے ساتھ کیا۔ آج جو لبرلزم کے علمبردار ہیں کل خود ہی شاید اس پہ تنقید کے تازیانے برسائیں اور خامیاں نکالیں۔
اسلام خدا کا دین ہے۔ اس کی ناکامی و بدنامی دونوں خدا پہ سوال اٹھا دیتی ہیں۔ آپ اس کا تقابل کسی اور نظریے سے نہیں کر سکتے۔ آپ نے سیاسی اسلام کو عین اسلامی دکھا کر خود یہ راہ پیدا کی کہ دنیا اسلام پہ سوال اٹھائے اور تنقید کرے۔ مسلمانوں نے اپنی سیاسی غلطی کو کبھی انسانی غلطی مانا ہی نہیں۔ ان کے نزدیک ان کے اجداد و اکابر کی سیاسی غلطیاں بھی "اجتہادی خطا" اور اکابر کی لغزش ہیں؛ وگرنہ سارے قصے کو چرسی تاریخ کہہ کر منکر ہو جاتے ہیں کہ ایسا تو کچھ ہوا ہی نہیں۔
دنیا اسلام اسی کو مانتی ہے جو ہم ان کو دکھاتے ہیں، (سوائے ان کے جو کسی بھی وجہ سے قرآن کھول بیٹھیں اور حیران ہوں کہ اصل اسلام کون سا ہے). ہم سیاسی اسلام کے نام پر جو خون آلود پرچم لہرا رہے ہیں، یقین کیجیے اکثر کے نزدیک یہی اسلام ہے اور وہ اس سے متنفر ہیں۔ یا تو اپنی تعبیر اسلام اور طریقہ نفاذ بدلیے اور یا یہ اعلان کیجیے کہ ہمارا طریقہ اسلامی نہیں انسانی ہے جو کل شاید غلط بھی ثابت ہو۔ فتوئوں کی ڈھال اور قال قال کی تلوار اٹھائے آپ جو جنگ لڑنے نکلے ہیں، اسے سیاسی کیجیے، اسلامی نہیں۔ آپ کو اقتدار ملے نہ ملے، اسلام کو بدنامی ضرور مل رہی ہے۔
اپنےموقف کو رانا صاحب نےمحض الزام تراشی کے انداز میں بیان کیا ہے . کوئی مثال یا واقعہ اپنے دعوے کے ثبوت میں پیش نہیں کیا .