اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی کے بعد یہود و نصاری نے برصغیر کے مسلمانوں کو بالعموم اور پاکستانی عوام کو بالخصوص بے دین اور دین بیزار بنانے کے لئیے نصاب تعلیم اور تعلیمی اداروں کے مخلوط ماحول ، پرنٹ میڈیا اخبارات ، رسالے ، جرائید ،
ڈائجسٹ الیکٹرون میڈیا فلمیں ، ٹی وی ڈرامے ، ٹاک شو اور اب شوشل میڈیا کو شاطرانہ ٹیکنیک سے بھرپور استعمال کیا ہے۔
اپنے گھناؤنے مقاصد میں بہت حد تک کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔ پاکستانی عوام کا دینی سیاسی جماعتوں کو ووٹ نہ دینے کی سب سے اہم وجہ دین بیزاری ہی ہے۔ یہود و نصاری کے مندرجہ بالا ذرائع سے تیار کردہ سارے دین بیزار لوگوں کو عمران خاں یہود و نصاری کے تعاون اور اپنی شیطانی چالوں سے اپنے ساتھ ملانے میں پوری طرح کامیاب جا رہے ہیں۔ اب ن لیگ نے پریشانی کے عالم میں اسحاق ڈار کی زبانی پاکستانی معیشت کو غیر سودی بنانے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ شریعت کورٹ کے سود کے خاتمہ کے فیصلہ کے خلاف نواز شریف حکومت ہی سپریم کورٹ گئی تھی۔
اور قومی بینکوں سے بھی اپیلیں دائر کروائی تھیں۔ ن لیگ کا پچھلا چالیس سالہ ریکارڈ گواہ ہے کہ سود کے خاتمہ میں ن لیگ ہر گز کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ ن لیگ کی قیادت کے اندرون ملک اور بیرون ملک سارے سودی کاروبار ہیں۔ ن لیگ نے عمران خاں کے مقابل دین پسند لوگوں کے ووٹ سمیٹنے کے لئیے غیر سود معیشت کا سلو گن جاری کیا ہے یا ڈھونگ رچایا ہے۔ ن لیگ کی ڈرامہ بازی میں علماء اکرام کا کردار ناقابل فہم ہے۔ جب سے اسحاق ڈار صاحب نے غیر سودی معیشت کے اجراء کا اعلان کیا ہے۔ مولوی حضرات کالم نویسی میں زور آزمائی کر رہے ہیں۔ اجتماعات منعقد کر رہے ہیں۔ حکومت کے نام یاداشتیں جاری کرنے میں مصروف ہیں۔ حکومت کے اعلان کی ستائیش کے ساتھ حکومت کو دنیا و آخرت کے انعامات کی یاد دہانی کرا رہے ہیں۔ اور یہ پریکٹس پچھلے پچھتر سالوں سے مولوی حضرات تسلسل سے دھرا رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کیا پاکستان میں سودی معیشت کے خاتمہ کے لئیے کالم نویسی ، اجتماعات کا انعقاد ، حکومتوں کو یاد دہانی کرانے ،
فرنگی کے نافذ کردہ عدالتی نظام میں اپیلیں درج کرانا اور سود کے خلاف جمعہ کے خطبات ہی اصل کام ہے۔ کیا صرف مندرجہ بالا طریقۂ کار ہی سے سود کا خاتمہ ممکن ہے۔ کیا پچھتر سالہ ناکام ترین تجربات کے بعد بھی کوئی اور راستہ اختیار کرنا غیر شرعی طریقہ ہوگا۔ اگر نہیں تو پھر مولوی حضرات فرسودہ آزمائے ہوئے طریقوں سے ہٹ کر کوئی دوسرا راستہ اختیار کیوں نہیں کرتے۔ کیا اللہ سبحانہ وتعالی کے سامنے پچھتر سالوں سے ناکام ترین روش کا عذر کافی ہوگا۔
جبکہ ہمارے ہمسایہ میں طالبان مجاہدانہ جرات کا مظاہرہ کرکے ہر طرح کی قربانی دے کر سود جیسی لعنت سے سو فیصد چھٹکارہ پا چکے ہیں۔ بلکہ اپنے دیس افغانستان میں سو فیصد شرعی قانون نافذ کر کے وقت کے سارے فرعونوں کو چیلنج کر چکے ہیں۔ طالبان اس وقت سارے عالم اسلام کے لئیے رول ماڈل ہیں۔ اور طالبان کا رول ہی آج کا کامیاب ترین راستہ ہے۔ مولوی حضرات سے اس لئیے مخاطب ہوں کہ دیگر سارے عوامی طبقات کو یہودو و نصاری بے دین یا دین بیزار بنا چکے ہیں۔ مادیت پرستی اس طرح خون میں سرایت کر چکی ہے کہ پیسہ آنا چاہئیے ، حرام یا حلال کی کسی کو پرواہ نہیں ہے۔
پریشان کن یہ ہے کہ مولوی حضرات پچھتر سالہ روایتی روٹین کو چھوڑنے کے لئیے تیار ہی نہیں ہیں۔ مزید یہ کہ اسی پچھتر سالہ ناکام ترین روایتی روٹین کو ہی اسلام کی اصل خدمت سمجھتے ہیں۔ سوچئیے ایسا نہ ہو کہ ہمارے ہر عذر کے مقابل طالبان پیش کر دیے جائیں۔ پھر کیا ہوگا ؟
تبصرہ لکھیے