لاکھوں کروڑوں درود ہو آپﷺ پر کہ آپﷺ کے دنیا میں آنے سے تمام مخلوقات پر رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کا مقصد ؟قرآن میں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں.
ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ ﴿۹﴾
وہی تو ہے جس نے اپنے رسول ِﷺکو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے پورے کے پورے دین پر غالب کر دے خواہ مشرکین کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو ۔
اللہ کے رسولﷺ تو اپنے مقصد عظیم پر استقامت اور ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹے رہےاور اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا اور آخرت کی کامیابی سے ہمکنار کیا ۔اللہ کے رسولﷺ نےدنیا میں آکر اپنی زندگی کا مقصد عظیم جانا پہنچانا ان کی زندگی کا مقصد بھی کتنا بلند اور اعلی اور ارفع تھا ۔
میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سرفرازی میں اسی لئے مسلماں میں اسی لئے نمازی ۔ یہی بلند اور اعلی مقصد ہمارے نبیﷺ نے ہمیں دیا ۔لیکن آج ہم دیکھیں کہ ہم نے اپنی زندگی کا مقصد کیا بنایا ہوا ہے ؟ کے اچھی ایجوکیشن ہو ،اچھی جاب ہو ،اچھا لائف پارٹنر ہو ،خوبصورت گھر ہو ۔بڑی سی گاڑی ہو ۔اچھی لائف گزارنے کیلئے بہترین وسائل ہوں وغیرہ یقین جانیئے یہ سب ہماری دنیا کی زندگی کے سوا کچھ نہیں ۔
ہم مسلمانوں کی زندگی کا مقصد تو صرف رضائے الہی اور جنت کا حصول ہے ۔ نبی مہربانﷺکے دنیا میں تشریف لانے پر پچھلے تمام انبیاء علیہ السلام کا مشن مکمل ہوا ۔نبی ﷺکو بھی اللہ تعالی نے دنیااپنا مشن دیکر کر بھیجا تھا ۔وہ مشن وہ ذمہ داری کیا تھی سوچئے ؟ میرے نبیﷺکی ذمہ داری بھی وہی تھی جو تمام نبیوں کی تھی ۔کہ دین اسلام کو تمام ادیان پر نافذ کرناکہ دین اسلام غالب آجائے ۔
ذکر خدا کرے ذکر مصطفی ِﷺنہ کریں
ہمارے منہ میں ہو ایسی زباں خدا نہ کرے
کہکشاں کے ہر ستارے کی روشنی اپنی لیکن ماہ کامل کی بات کچھ اور ہی ہوتی ہے۔قرآن میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے !کہ ہم نے آدم علیہ السلام کو تمام فرشتوں سے سجدہ کروایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے اللہ نے کہا کہ
وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ ؕ
اورہم نے آپﷺخاطر آپﷺ ذکر کا آوازہ بلند کر دیا ۔اللہ تعالی نے آپﷺ کی محبت کو اپنی محبت کے ساتھ جوڑ دیا اور آپ ﷺ کو اپنی رحمت کے ساتھ دنیا اور آخرت کی نعمتوں کا حقدار بنایا ۔
القرآن ۔
قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳۱﴾
اے نبی ! لوگوں سے کہہ دو کہ اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو ، تو میری پیروی اختیار کرو ، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں کو در گزر فرمائے گا ۔ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے *رسولﷺ سے محبت !*
نبیﷺ , نے فرمایا
تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اس کے والد اور اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے۔صحیح بخاری -15
بحیثیت آج ہم مسلمان بھی ہی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دعویدار ہیں آج ہم دعوی بھی کرتے ہیں کہ اللہ کے نبیﷺ کے سچےعاشق رسول ہیں ۔اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں ۔اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں تو جان بھی قربان ہے .بیشک جن سے محبت ہوتی ہے ان کے بارے میں جاننے کا شوق ہے خود ہو جاتا ہے ۔محبت میں جتنی شدت آتی ہے شوق اتنا بڑھتا جاتا ہے یہاں تک کہ جنون تک پہنچ جاتا ہے.ہمیں نبی ﷺسے محبت ہے تو ان کے حالات ،معمولات ،خیالات ،احساسات کو جاننے کیلئے ہمارے شوق اور جنون کا کیسا حال ہے ۔کہ ہم نے ان کی سیرت اور احادیث کی کتا بیں کتنی کھنگال ماریں ہی سوچئے !
ساتھیو محبت اظہار کے علاوہ عمل مانگتی ہے مگر عملی لحاظ سے محبت کی علامت اور نشانی صرف اور صرف آپ ﷺ کا اتباع ہے۔جس کا ثبوت ہمیں احادیث میں بھی ملتا ہے ۔
رسول ﷺنے فرمایا ۔
جس شخص نے میری سنت پر عمل کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس شخص نے مجھ سے محبت کی وہ قیامت کے دن میرے ساتھ ہوگا ( ترمزی)
صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی محبت دیکھیں جانیے کیسی سچی محبت کرتے تھے نبی ﷺسےاور آج ہم بھی نبیﷺ سے محبت کے دعویدار ہیں۔ہم بھی اپنی محبت کا اظہار کر رہے ہیں ۔جیسے ہی ربیع الاول کا مہینہ آتا ہے .ہمارے دلوں میں نبی ﷺ سے محبت کے نت نئے انداز اور طریقے کے پروان چڑھنے لگتے ہیں۔اور 12ربیع الاول کے دن جھوم جھوم کر نعتیں پڑھتے ہیں ڈھول اور ڈھپاکے کے ساتھ جب کہ نبیﷺتو آلات موسیقی توڑنے کے لئے آئے تھے اور ہم انہیں کے نام کے ساتھ منسوب کرتے ہیں ۔
ہمم نےتو محبت کا انداز ہی نرالااپنایا ہوا ہے محلوں اور راستوں کو لائٹوں سےسجا کر گھروں پر لائٹ لگا کر ۔سبز جھنڈے لہرا کر ۔تو نئے کپڑے پہن کر ۔عید کاہ جا کر عید کی نماز ادا کرکے اور تو اورکیک کاٹ کر ،راستوں اور گھروں میں چراغاں کر کر ،جلسوں اور جلوسوں میں جاکرمخلوط بےحیائی کے ساتھ لنگر لوٹ کر اور لٹا کر ۔جلوسوں میں حور اور شیطان کا تصور ظاہر کرکے۔ اور سمجھ رہے ہیں کہ شاید نبی ﷺمحبت کا حق ادا کر رہے ہیں ۔نبی ﷺسےاصل محبت کا حق ادا تو جب گا جب ہم ان کے بتاۓ طریقوں کے مطا بق اپنی زندگیاں گزارہیں گے ۔ قرآن اور احادیث آئنے میں دیکھے کہ اور اپنا محاسبہ کریں کہ آج ہم محبت رسول ﷺ کے کس مقام پر کھڑے ہیں؟
اگرہم واقعی رسول ﷺ سے دعویٰ محبت سجے ثابت ہونا چاہتے ہیں تو پھرہمیں اپنی زندگیاں رسولﷺ کے دین کےمطابق بنانی ہوگی اللہ کے رسولﷺ کی زندگی گزارنے کے طریقے میں ہی ہمارے لیے راہ نجات ہے ۔کسی بھی عمل میں کوئ کمی بشی نہیں کرنی یعنی اپنی عبادات میں ،اپنے معاملات،اپنے اخلاق ،انفرادی زندگی،اجتماعی زندگی گویا ہر ہر پہلو میں نبیﷺ جیسا عمل اپنانا ہے۔
ورنہ ایسا نہ ہوہمارے لیےآج یہ دنیا کادھوکہ کل آخرت کے خسارے کا باعث بنے۔ہمیں آج ہی صحیح معنوں اصل دین قائم کرنے کی ضرورت ہے یہ ہی اسلام کا مقصد ہے اور رسولﷺ سے اصل محبت کا تقاضہ ہے۔
تبصرہ لکھیے