اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار دن رات عدالت لگاتے تھے ۔ انہوں نے مجھے 56 کمپنیوں کے معاملے پر بہت بدنام کیا۔اسپیشل سینٹرل کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف نے کوئی این آر او نہیں مانگا تھا بلکہ خود عدالت سے پاناماکی تحقیقات کی درخواست کی تھی۔
نواز شریف، مریم نواز، میں نے، حمزہ شہباز، خواجہ سعد رفیق، شاہد خاقان عباسی سمیت سب نے بہادری سے جیلیں اور نیب کے عقوبت خانے بھگتائے اور بدترین ظلم سہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ کہنا کہ مریم نواز کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے این آر او ملا، انتہائی قابل مذمت ہے ۔ مریم نواز کو نیب ترامیمی آرڈیننس کے بجائے میرٹ پر بریت ملی ہے۔ فرح گوگی کو کلین چیٹ یا این آر او میں نے تو نہیں دلوایا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہو یا گورنر، قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔انہوں نے کہا کہ بلین ٹری، مالم جبہ کیسز میں اربوں کی کرپشن ثابت ہو چکی، لیکن وہ کیسز آج تک نہیں چلے جب کہ عمران نیازی آج کل منہ سے این آر او کی گردان کر رہا ہے۔عمران نیازی کے دور میں علیمہ خان اور فرح گوگی کو این آر او ملا۔ ان کی آڈیو سنو تو اس میں یہ کہتے ہیں کہ امریکا کا نام نہیں لینا اور عوام کو کہتے ہیں کہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے ۔
شہباز شریف نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی تازہ آڈیو میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ بطور وزیراعظم خود کہہ رہا ہے کہ اس نے 5 ووٹ خرید لیے ہیں اور ضمیر فروشی کی۔ وہ 5 ووٹ خریدنے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا۔ وہ خود جرم تسلیم کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار دن رات عدالت لگاتے تھے ۔ انہوں نے مجھے 56 کمپنیوں کے معاملے پر بہت بدنام کیا۔ اس نظام اور چیف جسٹس سے سوال ہے کہ وہ 56 کمپنیاں تو آج بھی کام کر رہی ہیں۔ میں نے تو ان 56 کمپنیوں سے کام لیا اور عوام کی بھرپور خدمت کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے اتنے بڑے بڑے فتوے دے دیے۔ ریاست مدینہ کا یہ نام لیتے رہے لیکن ان کے کام دیکھ لیں۔ ریاست مدینہ میں خلیفۂ وقت اپنے بیٹے کو کہتے ہیں کہ جائز منافع سے زیادہ رقم بیت المال میں جمع کراؤ۔ عمران نیازی نے کوئلے کی دلالی میں منہ کالا کیا ہے۔ دن رات جھوٹ بولنا اور دنیا سے تعلقات خراب کرنا پاکستان کیخلاف سازش ہے ۔ اس سے زیادہ گھٹیا بات کوئی ہو نہیں سکتی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں صبر و ہوش سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں پاکستان کو جھوٹ اور سازش سے نہیں بلکہ کام کر کے دنیا کی بڑی طاقت بنانا ہے ۔ خیبر پختونخوا میں انہوں نے کوئی کام نہیں کیا۔ اس سے بڑا فریبی اور دھوکے باز شخص میں نے آج تک نہیں دیکھا۔ انہوں نے آڈیو میں کہا کہ میر جعفر اور میر صادق لوگوں کو کہنا ہے ۔ اس کی ذہنیت نے پاکستان کو دنیا میں بدنام کر دیا ہے ۔پنجاب حکومت سے متعلق بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز آئینی طریقے سے وزیراعلیٰ بنے تھے ۔ میں نے گورننس میں اپنا خون پسینہ دیا ہے ۔ نواز شریف کے دور میں ملک ایٹمی قوت بنا، لوڈ شیڈنگ ختم ہوئی، ملک ترقی کی منازل چڑھا۔ آج جب ہم نے ملک سنبھالا تو ملکی معیشت تباہ حال تھی۔
ہم نے اتحادی جماعتوں سے مل کر ملک کو دیوالیہ پن سے نکالا۔وزیراعظم نے کہا کہ میری سیاست ملک پر کروڑوں بار قربان ۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر نیچے آ رہا ہے جس میں اسحاق ڈار کی محنت شامل ہے۔ پنجاب حکومت سے متعلق بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز آئینی طریقے سے وزیراعلیٰ بنے تھے ۔ قبل ازیں ایف آئی اے کی اسپیشل سینٹرل کورٹ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے جب کہ حمزہ شہباز کی جانب سے میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع کروایا گیا، جس پر عدالت نے حمزہ شہباز کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔
جج اعجاز حسن اعوان کے روبرو شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستوں پر دلائل شروع ہوئے۔ وکیل امجد پرویز نے شہباز شریف کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پراسیکیوشن کی کہانی ایک افسانہ ہے۔ کیس کے کسی بھی صفحے پر شواہد موجود نہیں ہیں۔ شہباز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ کہا گیا کہ رقوم کی بوریاں بھر بھر کر کیمپ آفس آتی تھیں، بینکوں کو رقوم بھیجنے کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ یہ مقدمہ جھوٹ پر مبنی ہے۔ بے نامی اکاؤنٹ کا شہباز شریف سے تعلق ثابت نہیں ہوتا۔ منی لانڈرنگ کا صرف الزام ہے، کوئی گواہ یا ثبوت نہیں ہیں۔
سماعت کے دوران شہباز شریف روسٹرم پر موجود تھے۔ عدالت سے بات کرنے کی اجازت طلب کرنے کے بعد شہباز شریف نے بتایا کہ میرے بطور وزیر اعلیٰ 3 ادوار میں اور اب وزیر اعظم پاکستان کے طور پر بھی، میں نے تمام اخراجات خود کیے۔ میں نے کوئی تنخواہ نہیں لی، جو 8، 10 کروڑ ٹی اے ملا کر بنتی ہے۔ اس کے علاوہ ہوٹلوں کے اخراجات بھی خود کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں اپنے اخراجات نہیں لے رہا تو میں پچیس لاکھ کیوں لوں گا؟۔
بعد ازاں عدالت نے شہباز شریف کو جانے کی اجازت دے دی جب کہ وکیل کی جانب سے مزید دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر حمزہ شہباز کی بریت پر دلائل طلب کر لیے جب کہ آج وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی بریت کی درخواست پر دلائل مکمل کیے گئے۔
تبصرہ لکھیے