ہوم << ہم اس کا بدلہ لیں گے,ان شاءاللہ-شگفتہ راجپوت

ہم اس کا بدلہ لیں گے,ان شاءاللہ-شگفتہ راجپوت

اہلِ فلسطین کے لئے یُوں تو ہر دن ہی اک نئی مُصیبت و اذیت لئے ہوتا ہے مگر اکتوبر کا مہینہ ان کے لۓ اک یادگار مہینہ ہے,یکم اکتوبر سے فلسطین میں 2015 میں شروع ہونے والی یروشلم انتفاضہ جسے تیسری تحریکِ انتفاضہ بھی کہا جاتا ہے,کی ساتویں برسی منائی جارہی ہے (انتفاضہ,جسے دنیا فلسطینی مجاہدین کی سرگرم تحریکِ جہاد کے نام سے جانتی ہے)
ستمبر 2015 میں نابلس کی فلسطینی آبادی میں صیہونی قابض فوجیوں کی جانب سے دوابشے خاندان کے بے گناہ افراد کو زندہ جلادیۓ جانے کا واقعہ یروشلم انتفاضہ کا نقطہءِ آغاز تھا,اس واقعہ کے بعد اہلِ فلسطین میں شدید غم وغصہ اور ان بے گناہوں کی شہادت کا بدلہ لینے کی آگ بھڑک اُٹھی تھی سال 1993 میں طَے پانے والے اوسلو معاہدے کے بعد پہلی تحریکِ انتفاضہ ختم کردی گئی تھی اور دوسری تحریکِ انتفاضہ جسے الاقصی انتفاضہ بھی کہا جاتا ہے سال 2000 سے لے کر سال 2005 تک ہو کے ختم ہوچکی تھی اور اہلِ فلسطین فدائی حملے انجام نہیں دے رہے تھے مگر نابلس واقعے نے فلسطینیوں میں دوبارہ سے یہ احساس جگا دیا تھا کہ دشمنوں کو اک بار پھر سے فدائی حملوں کی مدد سے روکنا اور ڈرانا اشد ضروری ہوگیا ہے یہ ہی وہ حالات تھے جس نے اہلِ فلسطین میں تیسری تحریکِ انتفاضہ شروع کرنے کا احساس پیدا کیا تھا,یہ تحریک فلسطینی مجاہدین کی عسکری تنظیم حماس کے کمانڈوز آپریشنز کا اک سلسلہ تھا جو یروشلم,مغربی کنارے اور اس سے ملحقہ باقی علاقوں میں قابض اسرائیلی فوجیوں اور آبادکاروں کے خلاف شروع کیا گیا تھا.
نابلس واقعہ کے ٹھیک ایک مہینے بعد حماس کے کمانڈوز وِنگ (القسام بریگیڈ) نے نابلس کے قریب (اِتمار) کے علاقے میں کمانڈو آپریشن کر کے دو قابض اسرائیلی فوجیوں کو جہنم رسید کر دیا تھا جس کے بعد صیہونی فوجیوں اور آبادکاروں کی جانب سے پُرتشد کاروائیوں کی وجہ سے بے قاعدہ طور پہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سےمزاحمت اور حملے شروع ہوگۓ تھے اور ان عسکریت پسندوں میں حماس یا کسی بھی اور جہادی تنظیم سے ہٹ کر ذیادہ تعداد ان نوجوانوں کی تھی جو انفرادی طور پر ہی اپنے پاس مُیسر ہتھیاروں کی مدد سے تنِ تنہا دشمن پر ٹُوٹ پڑ رہے تھے اُن میں سے ذیادہ تر چاقُو کی مدد سے صیہونیوں کو انکے انجام تک پہنچا رہے تھے اس ہی وجہ سے اسرائیلی حکام اسکو چاقُو انتفاضہ بھی کہتے ہیں.
تین اکتوبر سے پہلے اس تحریک میں اتنی شدت نہیں آئی تھی لیکن جب ان ہی نوجوانوں میں سے ایک (ماہمد الحلیبی) نے غاصب فوجیوں اور آبادکاروں کو جہنم رسید کرتے ہوۓ صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں شہادت پائی تھی تب اس شہادت نے تحریکِ انتفاضہ کا باقاعدہ آغاز کردیا تھا.
تین اکتوبر کو اس شہید کی ساتویں برسی منائی جارہی ہے.یروشلم میں شہید ہونے والے اس فلسطینی ہیرو کا نام یروشلم انتفاضہ کی علامتی نمائندگی کرتا ہے.
ماہمد الحلیبی رَملہ کے شمالی قصبے سَردہ کے رہنے والے تھے وہ صیہونی قابضین کے ہاتھوں اپنے ساتھی دیا الطلعیمیہ کی شہادت پر افسردہ تھے جنہیں اس وقت شہید کردیا گیا تھا جب وہ صیہونیوں کی پُرتشدد اور ظالمانہ حرکتوں کے باعث اپنے قریبی لوگوں کو جان ومال سے محروم ہوتا دیکھنے کے بعد چاقو کی مدد سے اک فوجی کو جہنم واصل کرنے کی کوشش کررہے تھے.ماہمد نے اپنے ساتھی کی شہادت پر ان کے والد سے وعدہ کیا تھا کہ (ہم اس کا بدلہ لیں گے,ان شاءاللہ)
چار بھائیوں میں سب سے زیادہ دلیر اور نڈر 19 سالہ ماہمد الحلیبی القدس یونیورسٹی میں شعبہءِ قانون کے دوسرے سال میں زیرِتعلیم تھے.اس شہادت سے متاثر ہوکر اسکا بدلہ لینے کا فیصلہ کرنے کے بعد انہوں نے اپنے پاس موجود واحد ہتھیار اپنا دستی چاقو تیز کیا اور اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لۓ مسجدِ اقصی کے باب الست کی طرف گامزن ہوگۓ تھے وہاں پہنچ کر اپنے چاقو کی مدد سے اس بہادر فلسطینی ہیرو نے اک صیہونی ربَی کو واصل جہنم کرنے کے بعد مزید دو قابضین کو ان ہی سے چھینی بندوق کی مدد سے ان کے انجام تک پہنچایا اس ہی دوران صیہونی فوجیوں نے ماہمد پر حملہ کر کے انہیں موقع پر ہی فائرنگ کر کے شہید کردیا تھا. اور اس کے بعد ان کے گھر کو مَسمار کرنے کے علاوہ ان کے والد کو بھی گرفتار کر لیا تھا.
اپنی شہادت سے چند دن قبل ماہمد الحلیبی نے اپنی سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر اک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا تھا کہ ( مَیں دیکھ رہا ہوں کہ تیسرا انتفاضہ شروع ہوچکا ہے) اور واقعی ماہمد کی شہادت اس یروشلم انتفاضہ کا باقاعدہ آغاز ثابت ہوئی تھی. اہلِ فلسطین تین اکتوبر کو اپنے اس بہادر ہیرو کی شہادت کا دن منارہے ہیں جس نے اپنے ساتھی کے والد سے وعدہ کیا تھا کہ ہم اس کا بدلہ لیں گے,ان شاءاللہ
وقت نے دکھایا کہ اس دلیر,شیر صفت انسان نے اپنی جان قربان کر کے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا.
انسان اپنے ساتھیوں سے پہچانا جاتا ہے.