کراچی: بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمت میں 50 فیصد تک کمی کے باوجود مقامی سطح پر خوردنی تیل کی قیمت کم نہ ہوسکی۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل 3541 ملائیشین رنگٹ کی سطح پر آگیا پام آئل کی قیمت اپریل کے اختتام پر 7200ملائیشین رنگٹ سے تجاوز کرگئی تھیں 6 ماہ کے دوران پام آئل کی قیمت 50فیصد تک کم ہوگئی۔
اپریل میں ملائیشن پام آئل 1600ڈالر فی ٹن کی سطح پر رہا جبکہ ستمبر کے پہلے ہفتہ میں قیمت 786ڈالر فی ٹن کی سطح پر آگئی۔ مقامی سطح پر خوردنی تیل کی قیمت کم نہ ہوسکی اورصارفین مہنگا خوردنی تیل خریدنے پر مجبور ہیں۔معروف برانڈز خوردنی تیل 550روپے لیٹر سے زائد پر فروخت کررہی ہیں اور دوسرے درجہ کی برانڈز کا خوردنی تیل 450 روپے لیٹر تک پر فروخت کیا جارہا ہے۔ صارفین نے مطالبہ کیا کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں کمی کے اثرات مقامی ریٹیل مارکیٹ تک منتقل کیے جائیں۔ صارفین کے مطابق وناسپتی گھی تیل بنانے والی کمپنیوں نے انٹرنیشنل مارکیٹ میں پام آئل مہنگا ہونے کو جواز بناکر قیمتوں میں اضافہ کیا اور اب پام آئل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہیں کیا جارہا۔
پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین عبدالوحید نے بتایاکہ روپے کی قدر میں کمی، بجلی اور ترسیل کی لاگت میں اضافہ، انٹرنیشنل مارکیٹ میں پام آئل کی قیمت میں کمی کے اثرات صارفین تک منتقل ہونے کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھ ماہ کے دوران روپے کی قدر میں تیزی سے کمی آئی ہے جبکہ بجلی گیس کے نرخ کئی گنا بڑھ گئے ہیں جس سے لاگت میں اضافہ ہوا ہے، کراچی پورٹ سے گھی تیل ملوں تک پام آئل کی ترسیل کی لاگت میں بھی مختصر عرصہ کے دوران 100فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک کلو پام آئل کی ترسیل کی لاگت 7روپے سے بڑھ کر 15روپے ہوچکی ہے۔ عبدالوحید نے کہا کہ اس وقت حکومت گھی تیل پر فی کلو 140روپے کے ڈیوٹی ٹیکس وصول کررہی ہے جس میں سیلز ٹیکس بھی شامل ہے سابقہ حکومت نے ٹیکسوں اور ڈیوٹی میں کمی کی یقین دہانیاں کرائیں تاہم اس پر عمل نہیں کیا اسی طرح موجودہ حکومت کی جانب سے بھی تاحال ٹیکسوں میں کسی قسم کا ردوبدل نہیں کیا گیا۔
تبصرہ لکھیے