کشمیر میں شب ظلمت کی ابتداء 1846ء میں گورے سرکار کے ہاتھوں اس جنت نظیر وادی کی گُلاب سنگھ کو فروخت سے ہوئی اور اس کے سحر ہونے کے آثار تاحال نظر نہیں آرہے۔گُلاب سنگھ نے اپنے نام کے برعکس کشمیر کو نفرت و عصبیت سے بدبودار کرنے کی کوشش کی جس کے سبب کشمیر کے غیور مسلمان اس ظلم کے خلاف صف آرا ہوئے اور آزادی کشمیر کی جدوجہد کا آغاز کیا۔ یہ ظلم و ستم اور جدوجہد ساتھ ساتھ جاری رہے یہاں تک کہ تحریک پاکستان کا آغاز ہوا اور کشمیری عوام نے اس سوچ کے تحت قیام پاکستان کی جدوجہد میں حصہ لیا کہ شاید اس سے ڈوگرہ راج کے ظلم و استبداد سے نجات مل جائےگی۔
قیام پاکستان کے بعد ریاست کشمیر مسلم اکثریتی ہونے کے سبب پاکستان کے ساتھ مُلحق ہونا تھی مگر یہاں کے راجہ نے دبائو پر بھارت سے الحاق کا اعلان کر دیا جس کی کشمیری عوام نے بھرپور مزاحمت کی. بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح قیام سے پہلے1946ء میں کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دے چکے تھے۔ 19جولائی1947ء میں سردار ابراہیم خان کے گھر کشمیری عوام ’’قرار داد الحاق پاکستان‘‘ منظور کر چکے تھے۔ قرارداد الحاق پاکستان سے ایک ہی دن پہلے مسلم کانفرنس کے راہنما چوہدری عبدالحمید نے کشمیر کے آزاد ریاست ہونے کے حق میں قرارداد پیش کی جو کثرت رائے سے منظور ہوئی۔ کشمیری راجہ کے بھارت کے ساتھ الحاق کے اعلان کی بھرپور مزاحمت کی گئی۔ بھارت بھی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر کشمیر کو اپنا حصہ بنانے پر بضد رہا۔ یوں اگست 1947ء میں مسلح جدوجہد کا آغاز ہوا جس کے نتیجے میں موجودہ آزاد کشمیر بھارتی چنگل سے نکل کر پاکستان کے قریب ہوا جبکہ بقیہ حصہ تاحال ’’مقبوضہ کشمیر‘‘ کے نام سے موسوم ہے جس کے عوام بھارت اور بھارت نواز حکمرانوں کے رحم و کرم پر ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام آج بھی اپنی پونے دو صدیوں کی جہد مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں اور تمام ظلم و جبر کو سہتے ہوئے عزیمت و استقا مت پر کاربند ہیں۔ نوجوان مجاہد برہان وانی کی مظلومانہ شہادت کے بعد ایک بار پھر کشمیر میں حالات بگاڑ کی طرف جا رہے ہیں، دو ہفتوں سے کرفیو نافذ ہے اور شہادتیں ہو رہی ہیں۔ اس نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ کشمیری عوام کسی صورت بھی اپنے حق آزادی سے دستبردار نہیں ہونا چاہتے. بھارت ظلم سے باز نہیں آرہا جبکہ پاکستان ہمیشہ کی طرح محض شور شرابے کے علاوہ کچھ نہیں کر پا رہا۔
پاکستان روز ِاول سے ہی کشمیری عوام کے مئوقف کا حمایتی رہا اور عالمی فورمز پر کشمیر کا مقدمہ لڑ تا آ رہا ہے، مگر نتیجہ ندارد۔ حالیہ دنوں میں بھی پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے دبائو بڑھائے۔ وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ اس دن کا انتظار ہے جب کشمیر پاکستان کا حصہ بنے۔ اس سب کے باوجود ہماری سفارتی ناکامی ہے کہ اپنا مئوقف پیش کرنے کے باوجود اب تک عالمی قوتوں کو بھارت پر اس قرارداد پر عمل درآمد کے لیے دبائو ڈالنے پر آمادہ نہیں کرسکے جسے خود بھارت نے اقوام متحدہ میں پیش کیا تھا کہ ہم کشمیری عوام کو یہ حق دیتے ہیں کہ بھارت یا پاکستان سے الحاق کےلیے رائے شماری کی جائے اور اس کے نتائج تسلیم کیے جائیں گے۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی تنظیمیں جو انسانی حقوق کے لیے کام کر رہی ہیں اور وہ ممالک جو انسانی حقوق کے ’’تحفظ ‘‘ کے لیے کئی ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجا چکے ہیں، وہ بھارتی مظالم پر خاموش ہیں۔ وہ عالمی ضمیر جو کسی کتے کے مرنے پر بھی جاگ اٹھتا ہے، بھارت میں پونے دوصدیوں سے ہو نے والے مظالم پر نہیں جاگ رہا، یہ عالمی طاقتیں انڈونیشیا اور سوڈان دو لخت کرا سکتی ہیں کہ وہاں آزادی مانگنے والے عیسائی تھے مگر کشمیر میں مسلمانوں کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کی اخلاقی جر ات نہیں کر سکے۔
پونے دو صدی کی طویل جدوجہد کے باوجود کشمیری آج بھی غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ پاکستان کی حمایت کے سبب ان پر مظالم اور بڑھائے جاتے ہیں تاکہ وہ پاکستان سے الحاق کے مطالبے سے دستبردار ہو جائیں۔ تمام تر مظالم کے باوجود کشمیری غیرت مند قوم کے طور پر استقامت کے ساتھ اپنے مطالبے کو دہرا رہے ہیں جس کی قیمت بہت مہنگی ہے۔ اس مسئلہ کے سبب پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہے۔ اس مسئلہ کے حل کا ایک راستہ یہ ہے کہ پاکستان عالمی برادری کو اس بات پر آمادہ کرے کہ وہ بھارت کو اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل کرنے پر مجبور کرے۔ اگر بھارت اس پر آمادہ نہیں ہوتا تو پھر بھارت کے خلاف پاکستان بھی اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں فوج تعینات کر ے جیسے بھارتی فوج وہاں موجود ہے یعنی جنگ کے ذریعے کشمیر کو بھارتی چنگل سے آزاد کرائے۔ تیسرا پرامن، معتدل اور کشمیریوں کے بہترین مفاد میں حل یہ ہے کہ پاکستان’’کشمیر بنےگا پاکستان‘‘ اور ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘جیسے جذباتی نعرے ترک کر کے کشمیری عوام کو اعتماد میں لے کر کشمیر سے دستبرداری کا اعلان کر ے اور عالمی برادری بھارت کو مقبوضہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرکے کشمیر کو ایک علیحدہ خودمختار ریاست کے طورپر تسلیم کرے ۔ کشمیری عوام کو سمجھایا جائے کہ پاکستان کی کشمیر کو شہ رگ کہنے اور کشمیریوں کی پاکستان سے الحاق کی خواہش بھارتی مظالم میں شدت کا سبب بنتی ہے، اس لیے کشمیر کو کشمیر رہنے دینے میں ہی عافیت ہے۔ کشمیری اپنی تمام تر صلاحیتیں اپنی ریاست کی تعمیر و ترقی پر صرف کر کے اقوام عالم میں باوقار مقام حاصل کرسکتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے