ہوم << ماں جی کے لیے زمزم میں دھلا کفن-امیرجان حقانی

ماں جی کے لیے زمزم میں دھلا کفن-امیرجان حقانی

ماں جی دس سال سے مفلوج تھی.ہل نہیں سکتی تھی. صاحبہ فراش تھیں. دلی تمنا تھی کہ ان کی حج کا بندوبست ہوجائے.

اللہ نے 2019 میں اس کی توفیق عطا فرمائی. ایک عجیب خیال نے آ گیرا. کسی کی موت کا کچھ علم نہیں مگر خیال آیا کہ ماں جی کے لیے حرم مکی میں کفن خریدوں، زمزم سے دھو لوں اور دیوار کعبہ سے مَل لوں. پھر حرم مکی کی فضاؤں سے معطر کفن خریدا.

خالص زمزم میں اچھی طرح بھگویا، بیت اللہ کے در و دیوار کیساتھ اس کفن کو مسح کرایا، صفا مروہ کے شعائر میں ساتھ رکھا. حطیم کے اندر دیوار کعبہ کیساتھ پورے کفن کا ایک ایک حصہ کا لمس کرایا. اور اس کو محفوظ کیا. جس احرام میں ماں جی کا حج ادا کیا تھا اسکو بھی زم زم سے دھو کر محفوظ رکھا. حرم سے اعلی خوشبو کا اہتمام ہوا.

یہ مبارک کفن، احرام اور خوشبو ساتھ لایا. اپنی خصوصی بریف کیس میں محفوظ رکھا. اپنے انتہائی قریبی لوگوں کو بتایا کہ، موت کا کچھ پتہ نہیں. میں نہ بھی ہوں تو ماں جی کے لیے حرم سے پورا کفن زمزم میں دھو کر لایا ہوں. یہ کفن ماں جی کے نام ہے. کسی اور کے لیے استعمال نہیں ہوسکتا، یہاں تک کہ میرے لیے بھی.

ادائیگی حج کے ٹھیک تین سال بعد، اشہر حرم یعنی 13 محرالحرام کو بروز جمعۃ المبارک 12 اگست کو ماں جی کا انتقال ہوا. اور اسی زمزم سے دھلے کفن میں ماں جی کی تکفین ہوئی. اللہ نے دل کا یہ ارمان بھی پورا کر دیا. اللہ تیرا شکر ہے.

Comments

امیر جان حقانی

امیر جان حقانیؔ گلگت بلتستان میں پولیٹیکل سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ممتاز محقق، استاد، اور مصنف ہیں۔ جامعہ فاروقیہ کراچی سے درس نظامی مکمل کرنے کے ساتھ کراچی یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس اور جامعہ اردو سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کیا، بعد ازاں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ اسلامی فکر، تاریخ و ثقافت سے ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ 2010 سے ریڈیو پاکستان کے لیے مقالے اور تحریریں لکھ رہے ہیں

Click here to post a comment