عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے جب معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یمن بھیجا تو فرمایا کہ تم انہیں اس کلمہ کی گواہی کی دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔
اگر وہ لوگ یہ بات مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر روزانہ پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ لوگ یہ بات بھی مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مال پر کچھ صدقہ فرض کیا ہے جو ان کے مالدار لوگوں سے لے کر انہیں کے محتاجوں میں لوٹا دیا جائے گا۔ ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے پوچھا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ آخر یہ کیا چاہتا ہے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ یہ تو بہت اہم ضرورت ہے۔
اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کوئی شریک نہ ٹھہراو¿ نماز قائم کرو۔ زکوٰة دو اور صلہ رحمی کرو۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ مجھے کوئی ایسا کام بتلائیے جس پر میں ہمیشہ عمل کروں تو جنت میں داخل ہو جاو¿ں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر، اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراﺅ، فرض نماز قائم کر، فرض زکوٰة دے اور رمضان کے روزے رکھ۔ دیہاتی نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ان عملوں پر میں کوئی زیادتی نہیں کروں گا۔ جب وہ پیٹھ موڑ کر جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ اگر کوئی ایسے شخص کو دیکھنا چاہے جو جنت والوں میں سے ہو تو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم قبیلہ ربیعہ کی ایک شاخ ہیں اور قبیلہ مضر کے کافر ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے درمیان پڑتے ہیں۔ اس لیے ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی خدمت میں صرف حرمت کے مہینوں ہی میں حاضر ہوسکتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ہمیں کچھ ایسی باتیں بتلا دیجئے جس پر ہم خود بھی عمل کریں اور اپنے قبیلہ کے لوگوں سے بھی ان پر عمل کرنے کے لیے کہیں جو ہمارے ساتھ نہیں آ سکے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور اس کی وحدانیت کی شہادت دینے کا (یہ کہتے ہوئے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنی انگلی سے ایک طرف اشارہ کیا۔ نماز قائم کرنا، پھر زکوٰة ادا کرنا اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنے (کا حکم دیتا ہوں)۔
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ اونٹ (قیامت کے دن) اپنے مالکوں کے پاس جنہوں نے ان کا حق (زکوٰة) نہ ادا کیا کہ اس سے زیادہ موٹے تازے ہو کر آئیں گے (جیسے دنیا میں تھے) اور انہیں اپنے کھروں سے روندیں گے۔ بکریاں بھی اپنے ان مالکوں کے پاس جنہوں نے ان کے حق نہیں دیے تھے پہلے سے زیادہ موٹی تازی ہو کر آئیں گی اور انہیں اپنے کھروں سے روندیں گی اور اپنے سینگوں سے ماریں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا حق یہ بھی ہے کہ اسے پانی ہی پر (یعنی جہاں وہ چراگاہ میں چر رہی ہوں) دوہا جائے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ کوئی شخص قیامت کے دن اس طرح نہ آئے کہ وہ اپنی گردن پر ایک ایسی بکری اٹھائے ہوئے ہو جو چلا رہی ہو اور وہ (شخص) مجھ سے کہے کہ مجھے عذاب سے بچائیے میں اسے یہ جواب دوں گا کہ تیرے لیے میں کچھ نہیں کرسکتا (میرا کام پہنچانا تھا) سو میں نے پہنچا دیا۔ اسی طرح کوئی شخص اپنی گردن پر اونٹ لیے ہوئے قیامت کے دن نہ آئے کہ اونٹ چلا رہا ہو اور وہ خود مجھ سے فریاد کرے مجھے بچائیے اور میں یہ جواب دے دوں کہ تیرے لیے میں کچھ نہیں کرسکتا۔ میں نے تجھ کو (اللہ کا حکم زکوٰة) پہنچا دیا تھا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ جسے اللہ نے مال دیا اور اس نے زکوٰة ادا نہیں کی تو قیامت کے دن اس کا مال نہایت زہریلے گنجے سانپ کی شکل اختیار کرلے گا۔ اس کی آنکھوں کے پاس دو سیاہ نقطے ہوں گے۔ جیسے سانپ کے ہوتے ہیں ‘ پھر وہ سانپ اس کے دونوں جبڑوں سے اسے پکڑ لے گا اور کہے گا کہ میں تیرا مال اور خزانہ ہوں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے یہ آیت پڑھی اور وہ لوگ یہ گمان نہ کریں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جو کچھ اپنے فضل سے دیا ہے وہ اس پر بخل سے کام لیتے ہیں کہ ان کا مال ان کے لیے بہتر ہے۔ بلکہ وہ برا ہے جس مال کے معاملہ میں انہوں نے بخل کیا ہے۔
قیامت میں اس کا طوق بنا کر ان کی گردن میں ڈالا جائے گا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا جو شخص حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرے اور اللہ تعالیٰ صرف حلال کمائی کے صدقہ کو قبول کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے پھر صدقہ کرنے والے کے فائدے کے لیے اس میں اضافہ کرتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے کوئی اپنے جانور کے بچے کو کھلا پلا کر بڑھاتا ہے تاآنکہ اس کا صدقہ پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین
تبصرہ لکھیے