ہوم << ضرورت انقلاب - نازش یعقوب

ضرورت انقلاب - نازش یعقوب

تاریخ اس بات کی گواہ ہے جب حکمرانوں نے رعایا پر مظالم ڈھائےاور ان کے حقوق کی حفاظت نہیں کی تب تب بغاوت ہوئی اور کچھ لوگوں نے ظلم کے خلاف کھڑے ہو کر انقلاب کی بنیاد رکھی ۔اگرچہ انقلاب کے لیے بڑی بڑی قربانیاں دینی پڑتی ہیں مگر اہل دنیا اس بات کے گواہ ہیں کہ ان قربانیوں اور انقلاب کے نتیجے میں بہت ہی ترقی یافتہ اور اور ظلم سے پاک معاشرے کا وجود سامنے آیا ۔

اہل فرانس کے ساتھ جب اٹھارویں صدی کے دوران ان کی بنیادی ضروریات کے لیے بھی ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے تا برائیاں میں سے کچھ لوگوں نے اس پر ظلم کے خلاف انقلاب کی بنیاد رکھی اور آج فرانس ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہے ۔اہل فرانس روٹی اور لاک کے لئے ترستے تھے جبکہ محلوں میں رہنے والے ہر نعمت کا لطف اٹھاتے تھے ۔ان کے لباس اور زیورات بھی قیمتی ہوا کرتے تھے ۔آج پاکستان جس کی بنیاد محمد علی جناح ان لا الہ الا اللہ اس میں رعایا کا حال اہل فرانس سے بھی برا ہوا نظر آتا ہے ایک مرد مجاہد کورونا جیسے وبائی مرض کے دورانیہ میں بھی حکومت کو بڑی خوش اسلوبی سے لے کر چل رہا تھا دن رات کے فرق سے 30 روپے کی مہنگائی نہیں ہوتی تھی مگر کچھ جاھل لوگ ان کے گھر بدعنوانی کے بنا چل نہیں سکتے موثر حکومت کو ختم کرنے کے لیے یکجا ہو گئے اور عدالتوں کو خرید کر حکومت کے کو بدل کر خود برسر اقتدار ہو گئے ۔

مگر یہ وہ لوگ ہیں جن کی اپنی اولاد لاکھوں کے ملبوسات اور زیورات پہنتے اور مہنگی گاڑیوں میں گھومتے اور بیرون ملک اپنے اثاثہ جات بناتے ان کی شادیاں ایسے ہوتی ہیں جیسے کوئی شاہانہ پروٹوکول کچھ سادہ عمل لوگوں کو اپنا لیڈر مانتے اگر لیڈر تو مثال قائم کرتا ہے مگر یہ شاہانہ طرز زندگی کی مثال قائم کر رہے ہیں تو پھر عوام کو بھی شاہانہ طرز زندگی فراہم کی جانی چاہیے مگر یہی حکمران اس چیز میں ناکام کیوں ؟ عوام ضروریات زندگی سے بھی محروم ہوگئی ہے ۔24 گھنٹوں میں پٹرول کی قیمت 30 روپے بڑا دینا اشیائے خوردونوش کی قیمت لگا دینا آنے والے تیل کی قیمت دو سو روپے تک بڑھا دینا یہ سب کر کے کس حکومت کو نیچا دکھا رہے ہیں نام نہاد لیڈروں کے بقول عمران خان مہنگائی متعارف کروا رہے تھے اگر یہ لوگ ظلم اور ناانصافی کا نظام لا رہے ہیں ۔

اس پر عوام کو دو ہزار نبی کی مدد دی جانے کا اعلان کیا گیا دو ہزار کو پریس کانفرنس کر کے بار بار جلایا جا رہا ہے اس کے برعکس عمران خان کی حکومت میں صحت کار کے نام سے لاکھوں کا ریلیف ملا ۔ اس ملک کو کچھ اہل خاندان مل کر چلا نہیں سکتے صرف اور صرف اس ملک کو تعلیم یافتہ اور محنتی انسان ہی چلا سکتا ہے جو عوام میں سے لیڈر بنا ہو آپ خدا کی کرپشن کی بنا پر اٹھانے والے بیرون ملک جاکر علاج کروانے والے کیسے سمجھ سکتے ہیں کہ ایک پاکستانی شہری کی کیا مشکلات ہیں ۔ان سب چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے ملک میں بھی انقلاب کی ضرورت ہے شکر ہے اس انسان کو سزا وار قرار دیا جائے جس میں عہدے پر بیٹھ کر جائیدادیں بنائیں کیونکہ عہدے کا مطلب تمہاری ہوتا ہے عہدے کا مقصد خود کو انسانی خدمت کے لئے وقف کرنا ہوتا ہے نہ کہ اس کا ناجائز فائدہ اٹھا کر بدعنوانی کرنا اور اپنی جیب بهرنا ۔

آخر ہم کب کس بات پہ خاموش رہیں گے ہمیں اکٹھے ہو کر ظلم نا انصافی کے خلاف اٹھانا ہوگا اور اپنے حق کی آواز بلند کرنی ہوگی کہ کوئی بھی عوام کی حق تلفی نہ کر سکے
کیا لے گا خاک مردہ و افتادہ بن کے تو

طوفان بن کہ ہے تری فطرت میں انقلاب

کیوں ٹمٹمائے کرمک شب تاب کی طرح

بن سکتا ہے تو اوج فلک پر اگر شہاب

وہ خاک ہو کہ جس میں ملیں ریزہ ہائے زر

وہ سنگ بن کہ جس سے نکلتے ہیں لعل ناب

چڑیوں کی طرح دانے پہ گرتا ہے کس لیے

پرواز رکھ بلند کہ تو بن سکے عقاب

وہ چشمہ بن کہ جس سے ہوں سرسبز کھیتیاں

رہ رو کو تو فریب نہ دے صورت سراب

Comments

Click here to post a comment